پی ٹی آئی نے 26ویں ترمیم چیلنج کر دی، تحریک انصاف کے اعتماد کیساتھ پاس ہوئی تھی: فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد+ ڈی آئی خان (خصوصی رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف نے26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی ہے۔ ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ تحریک انصاف نے درخواست سمیرکھوسہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی۔ تحریک انصاف نے درخواست پر فیصلے تک قائم جوڈیشل کمشن کو ججز تعیناتی سے روکنے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے بنیادی خدوخال کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی جزو ہے۔ دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی کے خلاف کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ آئینی ترمیم اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کے خلاف ہے۔ تحریک انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دئیے جائیں۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قبائلیوں کی آواز کو سُنا جائے۔ ایک اور جرگہ بلائیں گے اگلا لائحہ عمل طے ہو گا۔ جرگہ عمائدین کی شکایت ریاست سے ہے۔ وزیراعلیٰ کو پتا نہیں کہ کچھ معاملات ریاست کے تحت ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی طرف سے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے سوال پر کہا کہ وہ کسی کو 26ویں ترمیم چیلنج کرنے سے روک نہیں سکتے، 26 ویں ترمیم کو پوری پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے میرے کہنے پر ووٹ نہیں ڈالا، 26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اعتماد کے ساتھ منظور ہوئی تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کے سوال پر قہقہہ لگاتے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات شروع ہی کب ہوئے تھے؟ 26 ویں ترمیم پی ٹی آئی کے ووٹ سے پاس ہوئی تھی۔ اگر پی ٹی آئی اب 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کر رہی ہے تو ان کی مرضی ہے۔ پی ٹی آئی سو بار آئے ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: تحریک انصاف نے ویں ترمیم پی ٹی آئی چیلنج کر
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر
وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید—فائل فوٹو
آزاد کشمیر کے وزیرِ قانون میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا ہے۔
وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید نے اگلی ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔
میاں عبدالوحید نے ایوان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بیرسٹر سلطان محمود کے حمایت یافتہ ارکان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ہوچکی ہے اور اب قانون ساز اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اپنے ممبران کی تعداد 27ہوگئی ہے۔
اب تک آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 6 وزرائے اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب ن لیگ تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دے گی اور پیپلز پارٹی عددی برتری کے باعث بغیر اتحاد کے حکومت بنائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی عمل کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی، آزاد کشمیر میں ہونے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وزیرِقانون آزاد کشمیر نے کہا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں 2 سال سے رجسٹرڈ ہی نہیں اور فاروڈ بلاک کے ممبران پر فلور کراسنگ ایکٹ نہیں لگ سکتا اور اب نئے قائد ایوان کے فیصلہ کا اختیار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔
وزیر قانون آزاد کشمیر نے لائحہ عمل واضح کرتے ہوئے کہا کہ 3 سے 4 دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی اور تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے وقت پیپلز پارٹی نئے وزیر اعظم کا نام جاری کرے گی۔