وزیراعظم آزادکشمیر کا بھارت کے ’یوم جمہوریہ‘ پر خصوصی پیغام
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
حاشر وڑائچ: وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق کا بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ منانے کے موقع پر خصوصی پیغام, کہا ہندوستان کی جمہوریت اور سیکولرازم دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کیلئے سب سے بڑا فراڈ ہے.
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم آزاد کشمیر کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے نہ ہی ان کے مذہبی مقامات محفوظ ہیں ، بھارتی جمہوریت کا راگ الاپنے کا مقصد جنگی جرائم کی پردہ داری ہے۔
منہاج یونیورسٹی لاہور : "ورلڈ اسلامک اکنامکس اینڈ فنانس کانفرنس" کا آغاز
جمہوریت کے دعویدار ہندوستان نے گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیریوں کا جمہوری حق سلب کر رکھا ہے، بھارت بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
بھارت کا یوم جمہوریہ ہمارے لیے یوم سیاہ ہے، ہندوستان کا 5اگست 2019 کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے،بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بری طرح پامال کیا ہے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،کشمیر کسی صورت بھارت کا حصہ ہے نہ کبھی ہو سکتا ہے۔
آسکر ایوارڈ 2025 کی نامزدگیوں کا اعلان کردیا گیا
تحریک آزادی کے لئے کشمیریوں نے اپنی تیسری نسل قربان کردی ہے،کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق اپنا بنیادی حق حق خود ارادیت کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے 62 فلسطینی شہید، زیادہ تر امداد کے متلاشی تھے
اسرائیلی فوج کی تازہ کارروائیوں میں ہفتے کی صبح سے اب تک کم از کم 62 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت اُن افراد کی ہے جو امدادی سامان کے حصول کے لیے متنازعہ مراکز پر جمع ہوئے تھے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق، 38 فلسطینی ان مقامات پر شہید ہوئے جہاں امریکا اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ’غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن‘ (GHF) امداد تقسیم کر رہی ہے۔
یہ ہلاکتیں ایسے وقت میں ہوئیں جب اسرائیل نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ بعض علاقوں میں ’فوجی کارروائیوں میں عارضی وقفے‘ دے گا تاکہ شہریوں کو امداد حاصل کرنے میں آسانی ہو۔ تاہم، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے جمعے کو بتایا کہ بدھ اور جمعرات کو ہی خوراک حاصل کرنے کے لیے آنے والے 105 فلسطینی مارے گئے۔
یہ بھی پڑھیے غزہ میں نسل کشی کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں، ٹرمپ کی قریبی اتحادی بھی اسرائیل کیخلاف بول پڑیں
اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران اب تک کم از کم 1,373 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید کیے جا چکے ہیں، جبکہ 169 افراد، جن میں 93 بچے شامل ہیں، بھوک اور غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں۔
امریکی سیکیورٹی اہلکار بھی فلسطینیوں کو نشانہ بنا رہے ہیںفلسطینی شہریوں نے الزام لگایا ہے کہ امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج اور امریکی سیکیورٹی اہلکار جان بوجھ کر امداد کے متلاشیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کے بعد اسرائیل نے اردن، متحدہ عرب امارات، مصر، اسپین، جرمنی اور فرانس جیسے ممالک کو فضائی امداد کی اجازت دی ہے، مگر اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ ناکافی ہے اور زمینی راستوں سے آزادانہ امداد کی فراہمی ناگزیر ہے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، ہفتے کو صرف 36 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے، جب کہ روزانہ کم از کم 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے۔
فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملہدوسری طرف خان یونس میں فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے صدر دفتر پر اسرائیلی حملے میں ایک ملازم شہید اور 3 زخمی ہو گئے۔ سوسائٹی کے مطابق، یہ حملہ دفتر کی عمارت میں آگ لگنے کا باعث بھی بنا۔
عرب ٹیلی ویژن چینل ’الجزیرہ‘ کی نامہ نگار ہند خضری نے دیئر البلح سے بتایا کہ امداد کی موجودہ صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان
’بازاروں میں خوراک نایاب ہے، جو کچھ بھی دستیاب ہے وہ بے حد مہنگا ہے، اور لوگ اب بھی اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر کچھ بھی حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘
اسرائیل اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کیوں کمزور کرنا چاہتا ہے؟اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی UNRWA کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ غزہ میں قحط کی صورتحال سیاسی وجوہات پر مبنی امدادی نظام کی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا:
’اقوام متحدہ کی ریلیف ایجنسی کو کمزور کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں کہ امداد مسلح گروہوں تک نہ پہنچے، بلکہ یہ اجتماعی دباؤ اور سزا دینے کی ایک کوشش ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کی نسل کشی میں کونسی کمپنیاں ملوث ہیں؟ اقوام متحدہ نے فہرست جاری کردی
علاوہ ازیں یونیسف نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں غذائی قلت قحط کی حد پار کر چکی ہے، اور 3 لاکھ 20 ہزار بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
یونیسف کے نائب ایگزیکٹو ڈائریکٹر ٹیڈ چیبان نے کہا ’ہم ایک ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں کیے گئے فیصلے یہ طے کریں گے کہ ہزاروں بچے زندہ رہیں گے یا مر جائیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیلی جارحیت غزہ