کرکٹرز کے اداکاراؤں کو میسجز کرنے میں کیا بری بات ہے؟ شاداب خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
قومی کرکٹ ٹیم کے آل راؤنڈز شاداب خان نے اداکاراؤں کی جانب سے کیے جانے والے دعوے کے سوال کا حیران کن جواب دیا ہے۔
نجی ٹی وی شو میں ایک خاتون کے سوال ’اکثر اداکارائیں دعویٰ کرتی ہیں کہ انہیں کرکٹرز میسج کرتے ہیں، آپ نے کس کو میسج کیا؟‘ کا شاداب خان نے حیران کن جواب دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر کرکٹرز میسج کرتے بھی ہیں تو اس میں کیا بری بات ہے، کسی اداکارہ کو اگر ڈی ایم پسند نہیں آرہا تو آسان حل یہ ہے کہ اُسے نظر انداز کردیں۔ شاداب نے کہا کہ کچھ لوگ شہرت حاصل کرنے کیلیے یہ باتیں کرتے ہیں اور خاص طور پر ورلڈکپ یا بڑے ایونٹ کے وقت اس طرح کی باتیں سامنے آتی ہیں۔
شاداب نے کہا کہ جب اس طرح کی بات سامنے آتی ہے تو ہم آپس میں پوچھتے ہیں کہ کس نے میسج کیا۔
واضح رہے کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کی متعدد اداکاراؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جاچکا ہے کہ کئی کرکٹرز کی جانب سے انہیں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر میسجز کیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
فلسطینی مغربی کنارے کا الحاق غیر قانونی، عالمی برادری اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرائے: پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے کو اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے خودمختاری دینے کے غیر قانونی دعوے کی سخت مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو جواب دہ ٹھہرایا جائے۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قابلِ افسوس اقدام بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور فلسطینی عوام کے حقوق اور عالمی اصولوں سے اسرائیل کی مسلسل بے اعتنائی کی عکاسی کرتا ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ اس نوعیت کے اشتعال انگیز اور جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات قابض طاقت کی جانب سے امن کی کوششوں کو سبوتاڑ کرنے اور اپنی غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کرنے کے منظم عزائم کو ظاہر کرتے ہیں، ایسے یکطرفہ اقدامات نہ صرف علاقائی استحکام کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ایک منصفانہ اور دیرپا حل کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے، ایسے اقدامات نہ تو تسلیم کیے جا سکتے ہیں اور نہ یہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت کو بدل سکتے ہیں۔پاکستان نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقِ خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مشتمل، القدس الشریف کو دارالحکومت بنانے والی، ایک آزاد، خودمختار اور قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے ایک اور متنازع قدم اٹھاتے ہوئے پارلیمنٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرلی۔ مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور کرنے پر سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، نائجیریا، فلسطین، قطر، ترکیے، متحدہ عرب امارات، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم نے شدید مذمت کی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیل کی قابض حکومت کے ایسے اشتعال انگیز اقدامات 2 ریاستی حل کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔