بھارت کا 74واں یوم جمہوریہ، مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر، آزاد کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم کشمیری عوام آج بھارت کے 74ویں یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ منانے کے موقع پر خصوصی پیغام میں کہا کہ بھارت کی جمہوریت اور سیکولرازم دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے سب سے بڑا فراڈ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی دستے پر حریت پسندوں کا اچانک حملہ، 5 اہلکار ہلاک
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی ہے اور نہ ہی ان کے مذہبی مقامات محفوظ ہیں، بھارتی جمہوریت کا راگ الاپنے کا مقصد جنگی جرائم کی پردہ داری ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے دعویدار ہندوستان نے گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیریوں کا جمہوری حق سلب کر رکھا ہے، بھارت بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا یوم جمہوریہ ہمارے لیے یوم سیاہ ہے، ہندوستان کا 5 اگست 2019 کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی ہے، بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بری طرح پامال کیا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں کے جذبہ حریت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، کشمیر کسی صورت بھارت کا حصہ ہے نہ کبھی ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم اپنا جہادی کلچر واپس لائیں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے غیرقانونی فوجی قبضے کے خلاف پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیراہتمام آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد بھی کیا گیا۔ دارالحکومت مظفرآباد سمیت وادی نیلم کے علاقے کیل، اٹھمقام، جہلم ویلی، کوٹلی، باغ اور میرپور میں بھی بھارت کے خلاف مظاہرے کیے جارہے ہیں، جن میں بڑی تعداد میں شریک کشمیری عوام بھارت کی نام نہاد جمہوریت کے خلاف سیاہ جھنڈے لہرا کر احتجاج کررہے ہیں۔
مظفرآباد میں بھارت مخالف مظاہرے میں شریک مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاسبان حریت عزیر احمد غزالی نے کہا کہ بھارت کشمیری عوام کے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کرکے خود کو جمہوری ملک نہیں کہلوا سکتا، بھارت جمہوری نہیں بلکہ ایک دہشتگرد ملک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر نے جہاد کا نعرہ کیوں لگادیا؟
انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے کشمیری عوام سے ان کی ریاست اور شناخت چھین کر خود کو بدترین سامراج ثابت کیا ہے، بھارت اب تک سوا لاکھ کشمیری شہریوں کو آزادی، حقوق اور انصاف مانگنے کی پاداش میں شہید کرچکا ہے۔ عزیر احمد غزالی کا کہنا تھا کہ بھارت ڈھونگ جمہوریت کی آڑ میں کشمیر میں ایک لاکھ 22 ہزار بچوں کو یتیم بناچکا ہے، بھارتی فوج جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کو شہید کررہی ہے۔
عزیر احمد غزالی کا مزید کہنا تھا کہ جعلی جمہوریت میں آزادی مانگنے والے ساڑھے 4 ہزار کشمیری اب بھی بھارتی جیلوں میں قید ہیں، بھارت کی ڈھونگ جمہوریت مقبوضہ کشمیر میں بدترین کالے قوانین اب بھی لاگو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج نے 7 ہزار کشمیری شہریوں کو ماورائے عدالت شہید کیا، کشمیری بھارتی جبرواسبتداد سے آزادی حاصل کرنے تک مزاحمت جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
74واں wenews آزاد کشمیر بھارت پاکستان دنیا بھر کشمیری عوام مقبوضہ کشمیر وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق یومِ جمہوریہ یوم سیاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: 74واں بھارت پاکستان دنیا بھر کشمیری عوام وزیراعظم ا زاد کشمیر چوہدری انوارالحق یوم جمہوریہ یوم سیاہ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام یوم جمہوریہ کہنا تھا کہ یوم سیاہ بھارت کے
پڑھیں:
مسئلہ کشمیر صدر ٹرمپ کا امتحان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ انھوں نے 10/5 پاک بھارت جنگ کے دوران دونوں ممالک کے سربراہوں کو ذاتی طور پر فون کرکے کہا کہ اگر آپ دونوں جنگ کریں گے تو ہمارے ساتھ تجارت نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ کے بقول انھوں نے پاکستان اور بھارت کے رہنماؤں کو تجارت پر بات کرنے کی جانب راغب کرکے خطے میں ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں نے دانش مندی کا ثبوت دیا میری بات کو سمجھا اور جنگ فوراً روک دی۔ امریکی صدر نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ کوئی بھی مسئلہ حل کروا سکتے ہیں۔
انھوں نے تنازع کشمیر پر اپنی ثالثی کی پیشکش کو دہراتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر پر ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ میں نے دونوں سے کہا ہے کہ انھیں ساتھ بٹھاؤں گا اور یہ مسئلہ حل کراؤں گا۔
تقسیم ہند کے بعد نصف صدی سے زائد عرصہ گزر گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر آج بھی بنیادی تنازعہ بنا ہوا ہے۔ امن کے ضامن عالمی ادارے اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کے ذریعے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔
پاکستان اول دن سے تمام عالمی فورم پر متعدد بار اس مسئلے کی حساسیت، سنگینی اور وہاں بھارتی فورسز کے مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے جبر و ستم کے حوالے سے زمینی حقائق سے عالمی برادری کو آگاہ کرتا چلا آ رہا ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مظلوم کشمیریوں کی آہ و فغاں پر کوئی کان دھرنے کو تیار نہیں بعینہ ہی دنیا نے کشمیریوں پر بھارت کی بربریت پر آنکھیں موند رکھی ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان خارجہ سیکریٹریوں سے لے کر وزرائے اعظم تک کے تمام مذاکرات بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی اور غیر سنجیدہ طرز عمل کی وجہ سے ناکامی سے دوچار ہوئے ہیں۔
بھارت نے ہر موقع پر مسئلہ کشمیر کو دبانے اور پاکستان سے مذاکرات سے راہ فرار اختیار کرنے اور کشمیر پر عالمی ثالثی کو ٹھکرانے کا وتیرہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہو جائے تو بھارت کے متعصب حکمران اور ان کا جھوٹے پروپیگنڈے کرنے کا ماہر میڈیا بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے براہ راست اس واقعے کی کڑیاں پاکستان کے ساتھ جوڑ دیتا ہے اور اسے جواز بتا کر پاکستان کے خلاف جارحیت کی حماقت بھی کر بیٹھتا ہے جس کا تازہ ثبوت پہلگام میں دہشت گردی کا حالیہ واقعہ ہے جسے جواز بنا کر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا اور عبرت ناک شکست اور دنیا بھر میں رسوائی و بدنامی اس کا مقدر بنی۔
تاہم اس جنگ نے مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور اس کے حل کی ضرورت کو اجاگر کر دیا ہے۔ نتیجتاً امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے واضح طور پر ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طویل دشمنی کے اس سنگین مسئلے کو حل کروائیں گے۔ صدر ٹرمپ اور دنیا جانتی ہے کہ تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا اور نہ پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدگی ختم ہو سکتی ہے اور نہ ہی ایٹمی جنگ کا دروازہ بند ہو سکتا ہے ۔
مودی سرکار کو پاکستان کے خلاف بغیر ثبوت و شواہد بھارت میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی کڑیاں پاکستان سے جوڑنے سے گریز اور جارحیت کی حماقت سے پرہیز کرنا ہوگا۔ 10/5 کی جنگ کی شکست سے اسے سبق سیکھنا چاہیے۔ پوری دنیا معترف ہے کہ پاکستان خود ایک طویل عرصے سے دہشت گردی کا شکار چلا آ رہا ہے بالخصوص 9/11 کے بعد کراچی تا خیبر پاکستان میں دہشت گردی، خودکش حملے، بم دھماکے اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات معمول بن چکے تھے۔ آج بھی پاک فوج بلوچستان اور کے پی کے میں بھارت کے پراکسی فتنہ الہندوستان کے خلاف برسر پیکار ہے۔
بھارتی جاسوس کل بھوشن کی گرفتاری اور اقرار جرم بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کا ثبوت ہے جب کہ امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ مائیکل ایریک نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان ایک غیر معمولی انسداد دہشت گردی شراکت دار کے طور پر ابھر کر سامنے آیا ہے۔ امریکی جنرل کا اعتراف بھارتی الزامات کا مبینہ جواب ہے۔ اب یہ صدر ٹرمپ کا امتحان ہے کہ وہ اپنی ثالثی میں بھارت کو مسئلہ کشمیر حل کرنے پر آمادہ کریں بقول بلاول بھٹو کے کہ امریکا بھارت کو کان سے پکڑ کر مذاکرات کی میز پر لائے تو یہ دنیا کے مفاد میں ہوگا، کیا ایسا ممکن ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا۔