ٹرمپ نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر قرار دیکر ’’صفائی‘‘ کا منصوبہ پیش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کا منصوبہ پیش کردیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ کو ڈیمالیشن سائٹ کہہ کر وہاں “صفائی” کی تجویز دیتے ہوئے فلسطینیوں کو مصر اور اردن منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ عرب ممالک کے تعاون سے فلسطینیوں کے لیے مستقل یا عارضی طور پر نئی رہائش گاہیں بنانا چاہتے ہیں، وہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے فلسطینیوں کی منتقلی پر بات کریں گے۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اپنے دوسرے ہفتے میں داخل ہو چکی ہے۔ 19 جنوری کو نافذ جنگ بندی کے دوران، اسرائیل اور حماس نے قیدیوں کا تبادلہ کیا، جس میں 7 اسرائیلی یرغمالی اور 290 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا گیا۔
امریکی صدر کے اس مذموم منصوبے نے فلسطینیوں کیلئے مزید خدشات کو جنم دیا ہے کیونکہ فلسطینیوں نے مسلسل حملوں، جانی و مالی نقصانات کے باوجود ہمیشہ اپنے آبائی گھر اور زمین چھوڑنے کی تجاویز کو مسترد کیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کے سخت گیر رہنما اور حال ہی میں جنگ بندی معاہدے کی مخالفت میں استعفیٰ دینے والے قومی سلامتی کے سابق وزیر اتمار بن گویر نے غزہ کو “صاف” کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔
مصری صدر السیسی نے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اس طرح کے اقدامات مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے امن معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
250 برس قبل امریکا میں ڈوبنے والا گمشدہ جہاز مل گیا
امریکا کے ساحل پر 250 برس قبل ڈوبنے والے کیپٹن کُک کا جہاز ’ایچ ایم ایس اِنڈی ور‘ کی باقیات مل گئیں۔
1768 سے 1771 کے درمیان یہ جہاز مشرقی آسٹریلیا تک پہنچنے والا پہلا یورپی جہاز تھا۔ جس کو بعد میں فروخت کر کے اس کا نام لارڈ سینڈوچ رکھا گیا۔ یہ جہاز 1778 میں امریکا کی جنگِ آزادی کے دوران امریکا کے ساحل پر ڈوبا تھا۔
صدیوں تک یہ جہاز گمشدہ تھا لیکن اب کے ملبے کو امریکی ریاست رہوڈ آئی لینڈ کی نیو پورٹ بندرگاہ کے علاقے میں دریافت کر لیا گیا ہے۔
آسٹریلین نیشنل میری ٹائم میوزیم نے اس دریافت کے حوالے سے ایک نئی رپورٹ میں اعلان کیا اور ماہرین نے اس ملبے کی شناخت RI 2394 کے طور پر کی۔
میوزیم ڈائریکٹر ڈیرل کارپ نے بتایا کہ رپورٹ میں پیش کیے گئے نتائج 25 سال پر محیط آثارِ قدیمہ اور زیر آب تحقیق کا نتیجہ ہیں۔