اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 جنوری 2025ء) سونے اور تانبے کے ذخائر پر مشتمل کان کنی کا یہ منصوبہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ضلع چاغی میں واقع ہے، جو معدنی وسائل کے لحاظ سے مشہور ہے۔ تخمینوں کے مطابق آئندہ 37 سالوں میں پاکستان کو اس منصوبے سے 74 بلین ڈالر کی آمدنی ہو گی۔

اس وقت کینیڈین کمپنی بیراک گولڈ اس منصوبے پر کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

اس منصوبے کے 50 فیصد شیئرز اس کمپنی کے پاس ہیں جبکہ 25 فیصد شیئرز بلوچستان حکومت کے پاس اور باقی کے 25 فیصد وفاقی حکومت کے پاس ہیں۔ عالمی جریدے فنانشل ٹائمز کے مطابق سعودی عرب کی مائننگ کمپنی منارہ منرلز نے پاکستان کے ریکو ڈک منصوبے میں 10 فیصد سے 20 فیصد تک حصص خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی مالیت تقریباً 500 ملین سے ایک بلین ڈالر کے درمیان ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ریکوڈک پراجیکٹ پر سب سے بڑا سوال شفافیت کا ہونا ہے!
ریکوڈک منصوبے کے نئے ممکنہ معاہدے پرتنازعہ کھڑا ہو گیا

اقتصادی تجزیہ کار خالد محمود رسول کے مطابق ریکوڈک منصوبہ اپنے آغاز سے ہی بے یقینی، عدم شفافیت، سیاسی عدم اتفاق اور عدالتی الجھنوں کا شکار رہا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ''سعودی عرب کی پراسرار عجلت کے ساتھ شرکت اس منصوبے پر چھائی بے یقینی اور عدم شفافیت کی دھند میں مزید اضافہ کر سکتی ہے۔

‘‘ ان کے بقول کسی بھی معاہدے میں یک طرفہ جھکاؤ سے گریز کیا جانا چاہیے اور وفاق اور صوبے میں توازن کا خیال رکھا جانا چاہیے۔‘‘

ریکوڈک پر کام کے دوبارہ آغاز سے پہلے ہی اس پراجیکٹ پر تنازعہ پیدا ہو گیا تھا جس کے بعد عدالتی مداخلت کی وجہ سے کئی سال تک اس پر کام بند رہا۔ اس تنازعے کے باعث غیر ملکی ٹھیتیان کاپر کمپنی نے ثالثی کے دو بین الاقوامی فورمز سے رجوع کیا جن میں سے ایک نے ان کے حق میں فیصلہ دیا اور پاکستان پر اربوں ڈالر کا جرمانہ عائد ہو گیا تھا۔

اس کے بعد پاکستانی حکومت نے ٹھیتیان کاپر کمپنی میں دونوں شیئر ہولڈرز سے مذاکرات کیے تھے جن میں سے کینیڈا کے 'بیرک گولڈ‘ نامی کمپنی نے منصوبے پر دوبارہ کام کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی۔یاد رہے ٹھیتیان کاپر کمپنی کینیڈا کی بیرک گولڈ اور چلی کی انٹافگوسٹا کمپنی کا ایک جوائنٹ وینچر تھا۔

بلوچستان کے اس اہم منصوبے پر چین آن بورڈ کیوں نہیں ہے؟ اس سوال کے جواب میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیئر تجزیہ کار شہزادہ ذوالفقار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ چین گوادر میں پہلے ہی تین بڑے منصوبوں پر کام کر رہا ہے جن میں گوادر پورٹ، سیندک اور دودر ضلح لسبیلہ کا لیڈ زنک کان کنی کا منصوبہ بھی شامل ہے: '' کینیڈین کمپنی اس منصوبے پر بہت دیر سے کام کر رہی ہے۔

لیکن یہ کوئی ضروری بھی نہیں کہ تمام منصوبے ایک ہی ملک کو دے دیے جائیں۔ ‘‘

پاکستان کے ایک ممتاز ماہر اقتصادیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ابھی ریکوڈک کی حتمی صورتحال کے بارے میں صورتحال زیادہ واضح نہیں ہے۔ان کے بقول دسمبر 2022ء سے یہ منصوبہ اسٹیبلشمنٹ کی نگرانی میں چل رہا ہے: ''پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو یہ کریڈٹ تو جاتا ہے کہ وہ پٹڑی سے اترے ہوئے اس منصوبے کو دوبارہ ٹریک پر لے آئی ہے، لیکن کیا پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے پاس اس منصوبے کے شئیرز کی فروخت اور اس کی مؤثر نگرانی کے حوالے سے ٹیکنیکل مہارت موجود ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

‘‘

ڈاکٹر فرخ سلیم کہتے ہیں کہ اس منصوبے کی کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ اس کی معاشی فیصلہ سازی کا عمل حکومت کے ہاتھ سے لے لیا جائے اور گھانا اور دیگر افریقی ملکوں میں ہونے والی پریکٹس کی پیروی کی جائے جہاں حکومتوں نے پرائیویٹ سیکٹر کو شیئرز دے کر ان کمپنیوں کو پروفیشنل فیصلہ سازی میں شریک کر لیا تھا۔

نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے ریسرچ سکالر نیاز وزیر نے بتایا کہ بلوچستان کے عوامی حلقے، بلوچستان کے وسائل کے حوالے سے ہونے والے کسی معاہدے میں بلوچستان کے حکومت کے رول پر سوال اٹھا رہے ہیں: '' پاکستان کے آئین میں معدنی ذخائر پر صوبوں کے حق کو تسلیم کیا گیا ہے، اس لیے ان فیصلوں میں صوبوں کی درست منظوری اور مشاورت ضروری ہے۔

‘‘

شہزادہ ذوالفقار کہتے ہیں کہ بلوچستان کی سیاست اس حوالے سے صرف اس سوال کے گرد گھومتی ہے کہ اس منصوبے سے بلوچستان اور اس کے عوام کو کیا ملتا ہے۔ ماضی میں سوئی سے نکلنے والی گیس کے حوالے سے بھی بلوچستان میں سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں:''اب حکومت کے پاس ایک اچھا موقع ہے کہ وہ اس منصوبے پر کام کے لیے مقامی ورکرز کو نوکریاں دے۔

انہیں ضروری تربیت فراہم کرے، اور متعلقہ کمپنیاں اپنے کارپوریٹ سوشل ریسپانسبیلٹی فنڈز سے علاقے میں سکول اور ڈسپنسریاں بنائیں، صاف پانی مہیا کریں اور غریب بچوں کو اسکالر شپس دیں تاکہ لوگوں میں یہ احساس پیدا ہو کہ ان کے فائدے کے لیے بھی کام ہو رہا ہے۔‘‘

اس سوال کے جواب میں کہ اس منصوبے کی بہتری کے لیے کیا ہونا چاہیے، خالد رسول نے بتایا کہ صوبے اور وفاق کی سطح پر سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر اتفاق رائے پیدا کیا جائے: '' معاہدے کو شفاف اور متوازن بنایا جائے، ٹیکنالوجی ٹرانسفر یقینی بنائی جائے، ایسے منصوبوں کے لیے مقامی صلاحیتوں کو فروغ دیا جائے، اس کے فوائد سے علاقے اور پاکستانی عوام کو آگاہی دی جائے اور خام پراڈکٹ کی برآمد کی بجائے، اور اس کی فنشنگ ویلیو چین ملک میں ہی لگانے کا اہتمام ہونا چاہیے۔

‘‘.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلوچستان کے پاکستان کے حکومت کے حوالے سے کے لیے ہو گیا رہا ہے کے پاس پر کام

پڑھیں:

پنجاب پولیس کے انسپکٹرز کیلئے اچھی خبر

سٹی42:آئی جی پنجاب آفس کی جانب سے ایک مراسلے کے تحت صوبے بھر سے ایسے 222 انسپکٹرز کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں جنہیں ڈی ایس پی کے عہدے پر ترقی کے لیے زیر غور لایا جا رہا ہے۔

مراسلہ کے مطابق تفصیلات میں ریکمنڈیشن رول، انٹیگریٹی (دیانت داری) رپورٹ، جنرل سروس ریکارڈ،کریمنل ریکارڈ (اگر کوئی ہو)، گزشتہ 3 سالوں میں دی گئی سزاؤں کی معافی یا وضاحت اور متعلقہ افسر سے تصدیق شدہ فیصلوں کی نقول طلب ہیں۔
تمام مطلوبہ تفصیلات 5 اگست 2025 تک آئی جی آفس کو ارسال کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

 دریائے چناب میں پانی کی سطح بلند, الرٹ جاری 

یہ فہرست ابتدائی طور پر  افسران عامر مشتاق، عبدالطیف شاہد، خرم گل،سید علی اجود،ابرار حسین،خالد محمود،رائے ناصر عباس،علی ندیم جعفری،اسد بخاری،بشارت علی،محمد نواز،جاوید ارشاد،محمد طارق،شاہد حسین،عرفان اسلم،مبشر احمد،محمد اکرم،محمد عباس،رضوان علی،محمد اسلم،ذیشان حیدر،زاہد حسین،صابر علی،محمد بلال، عبدالرحمان  اور دیگر متعدد افسران پر مشتمل ہے جن کی ترقی پر غور کیا جا رہا ہے۔

  ترقی سے متعلق اہم ہدایات کے مطابق  ہر انسپکٹر کے کیس کا انفرادی طور پر جائزہ لیا جائے گا۔کسی بھی قسم کی بدعنوانی یا سزا یافتہ ریکارڈ ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ترقی کے فیصلے میرٹ، کارکردگی اور سروس ریکارڈ کی بنیاد پر کیے جائیں گے۔

ملک بھر میں پلاٹس کی آن لائن تصدیق کا جدید نظام تیار

متعلقہ مضامین

  • کیا پاکستان کے یہ اسٹریٹیجک منصوبے مکمل ہو سکیں گے؟
  • پاکستان میں الیکٹرک اور ہائبریڈ گاڑیوں کی صنعت میں ترقی، بی وائی ڈی کے بڑے منصوبے کا انکشاف
  • پنجاب میں مثالی گاؤں منصوبہ، مریم نواز کی قیادت میں دیہی ترقی کی نئی مثال
  • مثالی گاؤں منصوبہ میں عوامی ضروریات مدنظر رکھ کر ترجیحات کا تعین کیا جائے گا: مریم نواز
  • ٹیکس گزاروں کیلئے اچھی خبر
  • پنجاب پولیس کے انسپکٹرز کیلئے اچھی خبر
  • کومل میر نے چہرے پر بوٹاکس کروانے سے متعلق خبروں پر خاموشی توڑ دی
  • پاکستان نے افغان طالبان کو تسلیم کرنے کی خبروں کو قیاس آرائی قرار دے کر مسترد کر دیا
  • بلوچستان حکومت کے نوجوان پائلٹس کے تربیتی پروجیکٹ میں اہم پیشرفت
  • نادرا کا اہم اعلان، سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں کیلئے اچھی خبر