Nai Baat:
2025-04-25@09:50:00 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

امریکی صدر ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کاحلف اٹھا لیا لیکن میرا وجدان کہتا ہے کہ جہاں ٹرمپ کا عہد ہنگامہ خیزیوں اور امریکی نرگسیت کا عہد ہو گا وہیں یہ دور حکومت اس حوالے سے بھی اہم رہے گا کہ وہ کس طرح اُس اسٹیبلشمنٹ کو کنٹرول کرپائے گا جو دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹس کو کنٹرول کرتی ہے ۔ امریکہ میں دو طرح کی حکومت ایک تو وہ جس کا چہرہ ہمیں اُس کے صدارتی نظام کی شکل میں نظر آتا ہے اور سوکس یا پولیٹکل سائنس کی کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے اور دوسری سی آئی اے کی وہ مشینری جوحقیقت میں امریکی نظام کو چلا رہی ہوتی ہے ۔ ٹرمپ جتنی سیاسی بلا خیزیوں سے لڑ کر یہاں تک پہنچا ہے وہ یقینا لائق ِ تحسین ہے لیکن وہ اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کب تک اور کیسے امریکی صدر رہتا ہے یہ سب کچھ دیکھنے لائق ہو گا ۔ ٹرمپ نے ” سب سے پہلے امریکہ“ کانعرہ لگا کر ان امریکی شہریوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے جنہوں نے اُسے ووٹ نہیں دیا تھا کہ اپنے مسقبل قریب کے ایجنڈے پر کام کرنے کیلئے اسے سب سے زیادہ امریکی عوام کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اُس نے وقت بتائے بغیر روسی صدر سے ملنے کا اعلان کیا ہے یہ ملاقات کب ؟ کہاں اورکیسے ہو گی؟ یہ طے ہونا باقی ہے ۔ اس ملاقات کو سرمایہ دار دنیا روس اور چین کے لا محدود تعلقات کی روشنی میں کیسے دیکھتی ہے یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اگر امریکہ روس سے تعلقات ¾ چین سے تعلقات کے خاتمے کی صورت میں چاہتا ہے تو ایسا اب تو ہونے کا نہیں ہے ۔ٹرمپ نے سابق صدر کے تمام ایگزیکٹو احکامات منسوخ کرکے اپنے انگنت احکامات جاری کردیئے ہیں۔ امریکی یوتھیے ایکس اور سوشل میڈیا پر ایکٹو ہو چکے ہیں اور ٹرمپ کے اعلانات جہاں عالمی تجارت کو درہم برہم کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں پیدائش کی بنیاد پر حقِ شہریت کے خاتمے نے لاتعداد افواہوں اور غیر یقینی صورت حال کو جنم دے دیا۔ صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے وہی مبارک باد اٹھا کر ٹرمپ کو بھجوا دی ہے جو روزانہ پاکستانی عوام کودی جاتی ہے ۔ سابق صدر ِ پاکستان عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہیں ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تقریب کا دعوت نامہ ملا لیکن انہوں نے معذرت کرلی حالانکہ اب انہیں پی ٹی آئی اپنے پروگرامز میں بھی نہیں بلاتی لیکن چونکہ عارف علوی کا یہ بیان میڈیا کی زینت بنا ہے سو زیر بحث تو آئے گا ۔ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ امریکہ میں صرف مرد اور خواتین کے علاوہ تیسری جنس قبول نہیں ۔ٹرمپ کے” جنسی نظریہ“ پر اقدام نے ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گرا دی ہیں۔ اگر امریکی صدر کا طرز سیاست یا اُس کے دوسرے سیاسی احکامات پوری دنیا کو متاثر کرتے ہیں تو پاکستانی ”ہم جنس پرستوں“ کا پریشان ہونا بھی لازمی ہے اور اب سوشل میڈیا پر عنقریب اُن کی ٹرمپ مخالف مہم بھی نظر آئے گی۔ ٹرمپ کے آنے سے مجھے بہرحال یہ خوشی ضرور ہے کہ آنے والے چار سال رونق لگی رہے گی اور دنیا بہت کچھ نیا دیکھے گی جو نہ صرف دنیا بلکہ امریکہ کیلئے بھی حیران کُن ہو گا ۔ تحریک انصاف کے ورکروں کو بہرحال مایوسی کی سونامی میں غرق کردیا ہے جو یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ٹرمپ ساری دنیا کے مسائل چھوڑ کر سب سے سنگین درپیش عالمی مسئلہ ” نیازی رہائی “ بارے کوئی اہم اعلان کریں گے ۔کوئی انہیں سمجھائے کہ عالمی طاقتوں کے سربراہ ایسی چولیں نہیں مارتے اگر انہیں عمران نیازی جیل سے باہر مطلوب و مقصود ہوا تو”اُس “کے غازی اور پُراسرار بندے ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر سب کچھ اپنی ٹھوکر سے دو نیم کر دیں گے سو یہ پریشانی کی بات نہیں ¾ لیکن محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ کو ابھی افغانستان میں کچھ ادھورے کاموں کی تکمیل کرنی ہے جس کیلئے اُسے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہو گی اور ایک کمزور اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی امریکہ کی معاون و مدد گار نہیں ہو سکتی ۔
پاکستانی کی سینٹ میں بھی عجیب و غریب نمونے بیٹھے ہیں ۔اِن میں سے وہ بھی ہیں جو کل تک عمران نیازی کے دستخط شدہ بیٹ 20 بیس ہزار میں بیچ کر اسلام آباد میں رہنے کا خرچا بنا لیا کرتے تھے۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے سینٹ میں قومی شاہراروں کے حوالے سے سینیٹرز کے دلچسپ سوالات کے جواب دئیے ۔ عبد العلیم خان یہ بات جانتا ہے کہ ہر اتحاد کی پہلی شرط اُس کا ٹوٹنا ہوتا ہے سو علیم خان اتحاد سے پہلی کی کسی کارکردگی کیلئے دوسری جماعتوں سے الجھتا نہیں صرف اپنا موقف بیان کرتا ہے ۔عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ میںوفاق میں اپنی وزارتوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں اور اُسی لئے یہاں آیا ہوں ۔ جب پیپلز پارٹی کے سینیٹرنے سکھر سے حیدر آباد ایم 6 موٹر وے بننے میں تاخیر ہونے پر اعتراض کیا تو عبد العلیم خان نے کہا اس ہاﺅس میں وہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھی ہیں جو اِس تاخیر کی ذمہ دار ہیں مجھ سے گزشتہ چھ ماہ کا حساب لیں جب سے میں نے اِن پروجیکٹ پر کام شروع کیا ہے اور میں اِس ہاﺅس کو یہ بتا رہا ہوں کہ 2025ءمیں نا صرف سکھر سے حیدر آبادموٹر وے شروع ہو جائے گی بلکہ ہم اسے کراچی تک لے کر جائیں گے ۔ سندھ میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے تاخیر پر بات ہوئی تو عبد العلیم خان نے کہا کہ اگر یہ سندھ کی سڑک
تھی تو پیپلز پارٹی کو اپنے دور حکومت میں بنوا لینی چاہیے تھی لیکن ہم اسے سندھ نے نہیں پاکستان کی سڑک سمجھ کر بنا رہے ہیں ۔وفاقی وزیر مواصلات نے بتایاکہ اس وقت وزیراعظم پاکستان اورعبد العلیم خان کیلئے ایم 6 سے زیادہ کوئی سڑک اہم نہیں ہے اور یہ ہماری اولین ترجیح ہے¾ یہ پرافٹ میکنگ پروجیکٹ ہے اور اگلے 25 سالوں میں یہ سڑک تین ہزار ارب کما کر دے سکتی ہے ۔ این 25جو بلوچستان سے جڑی ہوئی ہے اور یہاں بہت حادثات ہوتے ہیں ۔ اس وقت این ایچ اے کے ٹوٹل مینٹینس اخراجات کا 44 فیصد ہم بلوچستان کی سڑکوں پر لگاتے ہیںجس کیلئے ہم دوسرے صوبوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے مسکراتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹرز کوجواب دیتے ہوئے کہا ” میری بہن میری باتیں کڑوی ہو سکتی ہیں مگر سچ ہیں ۔“ اہم ترین بات یہ ہے کہ روز نامہ نئی بات کے ادارتی صفحہ پر18 جنوری کو شائع ہونے والے میرے کالم ”موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے“ میں یہ ساری ڈویلپمنٹ میںاپنے تجزیے اور عبد العلیم خان کے حوالے سے تحریر کر چکا ہوں ۔عبد العلیم خان ایک محب وطن سیاستدان ہے اور حقیقی معنون میں وہ سب سے پہلے پاکستان کی سیاست کر رہا ہے سو جو لوگ داغدار سیاسی ماضی لئے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بیٹھے ہیں انہیں عبد العلیم خان کی یہ تلخ مگر سچی باتیں سننا پڑیں گی ۔ آپ دعا کریں کہ ٹرمپ کی ہم جنس پرستوں کے خلاف مہم پاکستان تک نہ آ پہنچے کہ کچھ لوگ بہت پریشان ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے ہے اور

پڑھیں:

ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔

جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔

عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔

جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔

وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔

امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔

وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔

اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔

 

 

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • ٹریڈوار، مذاکرات واحد اچھا راستہ
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکی صدر ٹرمپ اگلے ماہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کریں گے