Nai Baat:
2025-09-18@15:54:40 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کے تقریب حلف برداری اور مایوسیوں کی سونامی

امریکی صدر ٹرمپ نے 47 ویں امریکی صدر کاحلف اٹھا لیا لیکن میرا وجدان کہتا ہے کہ جہاں ٹرمپ کا عہد ہنگامہ خیزیوں اور امریکی نرگسیت کا عہد ہو گا وہیں یہ دور حکومت اس حوالے سے بھی اہم رہے گا کہ وہ کس طرح اُس اسٹیبلشمنٹ کو کنٹرول کرپائے گا جو دنیا بھر کی اسٹیبلشمنٹس کو کنٹرول کرتی ہے ۔ امریکہ میں دو طرح کی حکومت ایک تو وہ جس کا چہرہ ہمیں اُس کے صدارتی نظام کی شکل میں نظر آتا ہے اور سوکس یا پولیٹکل سائنس کی کتابوں میں پڑھایا جاتا ہے اور دوسری سی آئی اے کی وہ مشینری جوحقیقت میں امریکی نظام کو چلا رہی ہوتی ہے ۔ ٹرمپ جتنی سیاسی بلا خیزیوں سے لڑ کر یہاں تک پہنچا ہے وہ یقینا لائق ِ تحسین ہے لیکن وہ اپنے اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کے ساتھ کب تک اور کیسے امریکی صدر رہتا ہے یہ سب کچھ دیکھنے لائق ہو گا ۔ ٹرمپ نے ” سب سے پہلے امریکہ“ کانعرہ لگا کر ان امریکی شہریوں کی حمایت بھی حاصل کی ہے جنہوں نے اُسے ووٹ نہیں دیا تھا کہ اپنے مسقبل قریب کے ایجنڈے پر کام کرنے کیلئے اسے سب سے زیادہ امریکی عوام کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ اُس نے وقت بتائے بغیر روسی صدر سے ملنے کا اعلان کیا ہے یہ ملاقات کب ؟ کہاں اورکیسے ہو گی؟ یہ طے ہونا باقی ہے ۔ اس ملاقات کو سرمایہ دار دنیا روس اور چین کے لا محدود تعلقات کی روشنی میں کیسے دیکھتی ہے یہ ایک الگ سوال ہے لیکن اگر امریکہ روس سے تعلقات ¾ چین سے تعلقات کے خاتمے کی صورت میں چاہتا ہے تو ایسا اب تو ہونے کا نہیں ہے ۔ٹرمپ نے سابق صدر کے تمام ایگزیکٹو احکامات منسوخ کرکے اپنے انگنت احکامات جاری کردیئے ہیں۔ امریکی یوتھیے ایکس اور سوشل میڈیا پر ایکٹو ہو چکے ہیں اور ٹرمپ کے اعلانات جہاں عالمی تجارت کو درہم برہم کرتے دکھائی دے رہے ہیں وہیں پیدائش کی بنیاد پر حقِ شہریت کے خاتمے نے لاتعداد افواہوں اور غیر یقینی صورت حال کو جنم دے دیا۔ صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان نے وہی مبارک باد اٹھا کر ٹرمپ کو بھجوا دی ہے جو روزانہ پاکستانی عوام کودی جاتی ہے ۔ سابق صدر ِ پاکستان عارف علوی کا کہنا ہے کہ انہیں ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کی تقریب کا دعوت نامہ ملا لیکن انہوں نے معذرت کرلی حالانکہ اب انہیں پی ٹی آئی اپنے پروگرامز میں بھی نہیں بلاتی لیکن چونکہ عارف علوی کا یہ بیان میڈیا کی زینت بنا ہے سو زیر بحث تو آئے گا ۔ ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ امریکہ میں صرف مرد اور خواتین کے علاوہ تیسری جنس قبول نہیں ۔ٹرمپ کے” جنسی نظریہ“ پر اقدام نے ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گرا دی ہیں۔ اگر امریکی صدر کا طرز سیاست یا اُس کے دوسرے سیاسی احکامات پوری دنیا کو متاثر کرتے ہیں تو پاکستانی ”ہم جنس پرستوں“ کا پریشان ہونا بھی لازمی ہے اور اب سوشل میڈیا پر عنقریب اُن کی ٹرمپ مخالف مہم بھی نظر آئے گی۔ ٹرمپ کے آنے سے مجھے بہرحال یہ خوشی ضرور ہے کہ آنے والے چار سال رونق لگی رہے گی اور دنیا بہت کچھ نیا دیکھے گی جو نہ صرف دنیا بلکہ امریکہ کیلئے بھی حیران کُن ہو گا ۔ تحریک انصاف کے ورکروں کو بہرحال مایوسی کی سونامی میں غرق کردیا ہے جو یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ ٹرمپ ساری دنیا کے مسائل چھوڑ کر سب سے سنگین درپیش عالمی مسئلہ ” نیازی رہائی “ بارے کوئی اہم اعلان کریں گے ۔کوئی انہیں سمجھائے کہ عالمی طاقتوں کے سربراہ ایسی چولیں نہیں مارتے اگر انہیں عمران نیازی جیل سے باہر مطلوب و مقصود ہوا تو”اُس “کے غازی اور پُراسرار بندے ایک لمحے کی تاخیر کیے بغیر سب کچھ اپنی ٹھوکر سے دو نیم کر دیں گے سو یہ پریشانی کی بات نہیں ¾ لیکن محسوس ہو رہا ہے کہ امریکہ کو ابھی افغانستان میں کچھ ادھورے کاموں کی تکمیل کرنی ہے جس کیلئے اُسے پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت ہو گی اور ایک کمزور اسٹیبلشمنٹ کبھی بھی امریکہ کی معاون و مدد گار نہیں ہو سکتی ۔
پاکستانی کی سینٹ میں بھی عجیب و غریب نمونے بیٹھے ہیں ۔اِن میں سے وہ بھی ہیں جو کل تک عمران نیازی کے دستخط شدہ بیٹ 20 بیس ہزار میں بیچ کر اسلام آباد میں رہنے کا خرچا بنا لیا کرتے تھے۔ وفاقی وزیر مواصلات و نجکاری عبد العلیم خان نے سینٹ میں قومی شاہراروں کے حوالے سے سینیٹرز کے دلچسپ سوالات کے جواب دئیے ۔ عبد العلیم خان یہ بات جانتا ہے کہ ہر اتحاد کی پہلی شرط اُس کا ٹوٹنا ہوتا ہے سو علیم خان اتحاد سے پہلی کی کسی کارکردگی کیلئے دوسری جماعتوں سے الجھتا نہیں صرف اپنا موقف بیان کرتا ہے ۔عبد العلیم خان کا کہنا تھا کہ میںوفاق میں اپنی وزارتوں کے حوالے سے جوابدہ ہوں اور اُسی لئے یہاں آیا ہوں ۔ جب پیپلز پارٹی کے سینیٹرنے سکھر سے حیدر آباد ایم 6 موٹر وے بننے میں تاخیر ہونے پر اعتراض کیا تو عبد العلیم خان نے کہا اس ہاﺅس میں وہ تمام سیاسی جماعتیں بیٹھی ہیں جو اِس تاخیر کی ذمہ دار ہیں مجھ سے گزشتہ چھ ماہ کا حساب لیں جب سے میں نے اِن پروجیکٹ پر کام شروع کیا ہے اور میں اِس ہاﺅس کو یہ بتا رہا ہوں کہ 2025ءمیں نا صرف سکھر سے حیدر آبادموٹر وے شروع ہو جائے گی بلکہ ہم اسے کراچی تک لے کر جائیں گے ۔ سندھ میں سڑک کی تعمیر کے حوالے سے تاخیر پر بات ہوئی تو عبد العلیم خان نے کہا کہ اگر یہ سندھ کی سڑک
تھی تو پیپلز پارٹی کو اپنے دور حکومت میں بنوا لینی چاہیے تھی لیکن ہم اسے سندھ نے نہیں پاکستان کی سڑک سمجھ کر بنا رہے ہیں ۔وفاقی وزیر مواصلات نے بتایاکہ اس وقت وزیراعظم پاکستان اورعبد العلیم خان کیلئے ایم 6 سے زیادہ کوئی سڑک اہم نہیں ہے اور یہ ہماری اولین ترجیح ہے¾ یہ پرافٹ میکنگ پروجیکٹ ہے اور اگلے 25 سالوں میں یہ سڑک تین ہزار ارب کما کر دے سکتی ہے ۔ این 25جو بلوچستان سے جڑی ہوئی ہے اور یہاں بہت حادثات ہوتے ہیں ۔ اس وقت این ایچ اے کے ٹوٹل مینٹینس اخراجات کا 44 فیصد ہم بلوچستان کی سڑکوں پر لگاتے ہیںجس کیلئے ہم دوسرے صوبوں کے سامنے جوابدہ ہیں۔ وفاقی وزیر عبد العلیم خان نے مسکراتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی خاتون سینیٹرز کوجواب دیتے ہوئے کہا ” میری بہن میری باتیں کڑوی ہو سکتی ہیں مگر سچ ہیں ۔“ اہم ترین بات یہ ہے کہ روز نامہ نئی بات کے ادارتی صفحہ پر18 جنوری کو شائع ہونے والے میرے کالم ”موٹر وے اور قومی شاہرات کے نئے فیصلے“ میں یہ ساری ڈویلپمنٹ میںاپنے تجزیے اور عبد العلیم خان کے حوالے سے تحریر کر چکا ہوں ۔عبد العلیم خان ایک محب وطن سیاستدان ہے اور حقیقی معنون میں وہ سب سے پہلے پاکستان کی سیاست کر رہا ہے سو جو لوگ داغدار سیاسی ماضی لئے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بیٹھے ہیں انہیں عبد العلیم خان کی یہ تلخ مگر سچی باتیں سننا پڑیں گی ۔ آپ دعا کریں کہ ٹرمپ کی ہم جنس پرستوں کے خلاف مہم پاکستان تک نہ آ پہنچے کہ کچھ لوگ بہت پریشان ہیں۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عبد العلیم خان نے کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کے ہے اور

پڑھیں:

امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟

امریکا کی شہریت کا حصول مزید مشکل ہوگیا کیوں کہ امریکی حکومت نے شہریت کے خواہش مند افراد کے لیے سوک ٹیسٹ کو مزید سخت کر دیا۔

یہ بھی پڑھیے: امریکی شہریت اب صرف پیدائش سے نہیں ملے گی، سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں فیصلہ دیدیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن کے عمل کو مزید کڑا بنانے کے تحت اس ٹیسٹ میں متعدد نئی تبدیلیاں کی ہیں جس سے شہری بننے کا عمل خاصا مشکل ہو گیا ہے۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق یہ نیا سوک ٹیسٹ دراصل سنہ 2020 میں صدر ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں متعارف کروایا گیا تھا جسے بعد میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے انتہائی بوجھل قرار دے کر واپس لے لیا تھا۔ اب ٹرمپ انتظامیہ نے اسی ٹیسٹ کو دوبارہ بحال کر دیا ہے۔

نئے ٹیسٹ میں کیا تبدیلی لائی گئی ہے؟

پہلے امیدواروں کو 100 سوالات میں سے صرف 10 پوچھے جاتے تھے جن میں سے 6 کے درست جواب دینا کافی ہوتا تھا۔

مزید پڑھیے: 50 لاکھ ڈالرز کا ’گولڈ کارڈ‘ خریدیں، امریکی شہریت حاصل کریں، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیا منصوبہ

اب نئے ٹیسٹ میں امیدواروں کو 128 سوالات پر مشتمل مواد سے تیاری کرنی ہوگی اور ان میں سے 20 سوالات پوچھے جائیں گے جن میں سے کم از کم 12 درست جوابات دینا ہوں گے۔

یہ ٹیسٹ زبانی طور پر لیا جاتا ہے اور سوالات ملٹی پل چوائس والے نہیں ہوتے بلکہ اکثر کے متعدد درست جوابات بھی ہو سکتے ہیں۔

دیگر شرائط کیا ہیں؟

شہریت کے لیے درخواست دینے والے افراد کو کم از کم 3 یا 5 سال تک امریکا میں قانونی طور پر مستقل رہائش پذیر ہونا چاہیے (کیس کے مطابق)، انگریزی پڑھنے، لکھنے اور بولنے کی صلاحیت دکھانی ہوگی اور امریکی تاریخ، سیاسی نظام اور قانون کی بنیادی سمجھ بھی ضروری ہے جس کا اندازہ اسی سِول ٹیسٹ سے لگایا جاتا ہے۔

بزرگ افراد کے لیے نرمی

جو افراد 65 سال یا اس سے زائد عمر کے ہیں اور امریکا میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے مقیم ہیں ان کے لیے صرف 20 سوالات پر مشتمل محدود مواد سے ٹیسٹ دینا ہوگا۔ وہ ٹیسٹ اپنی پسندیدہ زبان میں دے سکتے ہیں۔

 اگر ٹیسٹ میں ناکامی ہو؟

امیدوار کو دوسری بار ٹیسٹ دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔ اگر وہ دوبارہ بھی ناکام ہو جائے تو اس کی شہریت کی درخواست مسترد کر دی جاتی ہے۔

یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں میں سختی کی ایک اور مثال ہے جس کے تحت قانونی امیگریشن کے عمل کو بھی مزید کٹھن بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ سختیاں کم تعلیم یافتہ یا بزرگ تارکین وطن کے لیے رکاوٹ بن سکتی ہیں جبکہ حامیوں کے مطابق اس سے امریکی شہریت کا معیار بلند ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی شہریت امریکی شہریت کا حصول مشکل امریکی شہریت کے ٹیسٹ میں تبدیلی امریکی شہریت کے لیے ٹیسٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکی شہریت کا حصول مزید مشکل: ٹیسٹ سخت کر دیا گیا، کیا تبدیل ہوا؟
  • نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • معاہدہ ہوگیا، امریکا اور چین کے درمیان ایک سال سے جاری ٹک ٹاک کی لڑائی ختم
  • اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • قطر ہمارا اتحادی، اسرائیل دوحہ پر دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: امریکی صدر کی یقین دہانی
  • قطر ہمارا اتحادی ملک ہے، اسرائیل دوبارہ اس پر حملہ نہیں کریگا، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی