Nai Baat:
2025-11-03@11:02:21 GMT

بھارت بنگلہ سرحدی کشیدگی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

بھارت بنگلہ سرحدی کشیدگی

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمشنروں کو طلب کرلیا۔ بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار 156 کلومیٹر طویل سرحد کے 5 مختلف مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کی ہے۔ بنگلہ دیش نے جوابی کارروائی کے طور پر ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر پررنے ورما کو طلب کر کے باڑ کے معاملے پر بات کی۔ بنگلا دیش کا موقف ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات سرحدی نقل وحرکت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بنگلہ دیش کا الزام ہے کہ بھارت سرحد کے پانچ مقامات پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جو دو طرفہ سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورس نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ بنگلہ دیش کے سکیورٹی گارڈز نے نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کے مطابق سرحد پرموجودہ پیچیدگی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے دور میں ہونے والے معاہدوں کی پیداوار ہے۔
بنگلہ دیش کے داخلی امور کے مشیر جہاں گیر عالم چودھری نے کہا کہ تمام متنازع مقامات پر کام روک دیا گیا ہے۔ ان مقامات پر کسی بھی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہمارے عوام اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کی کوششوں نے بھارت کو خاردار تاروں کی باڑ سمیت تمام قسم کی سرگرمیوں سے رکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سرحدی سرگرمیوں کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان چار معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ 1975کی مفاہمت میں واضح کیا گیا ہے کہ زیرو لائن کے 150 گز کے اندر دفاعی نوعیت کی کوئی بھی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔ ایک اور مفاہمت نامے میں کہا گیا ہے کہ سرحد کی حدود میں باہمی رضامندی کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کیا جا سکتا۔ اس قسم کے کسی بھی کام کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بی ایس ایف نے ان رپورٹوں کی تردید کی کہ بی جی بی نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیا۔بی ایس ایف ساوتھ بنگال فرنٹیر نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے پریس میں شائع ہونے والی ایسی رپورٹوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ متعلقہ علاقہ نارتھ 24 پرگنہ ضلع کے بگڈا بلاک کے رنگ ہاٹ گاوں میں واقع ہے۔ بین الاقوامی سرحد اور بی ایس ایف کی ڈیوٹی کے طریقہ کار میں عشروں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس علاقے میں خاردار تاروں کی باڑ نہیں ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیشی دراندازوں کی آمد اور اسمگلنگ کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ خطے میں سخت اقدامات کی وجہ سے دراندازوں کی کوششیں صفر ہو گئی ہیں۔
بنگلہ دیش کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خفیہ حربے شروع کردئیے۔دہلی میں آر ایس ایس کی قیادت میں اور بھارتی حکومت کی خفیہ حمایت سے کیے جانے والے حالیہ مظاہروں کا مقصد بنگلہ دیش کو غیرمستحکم کرنا ہے جو اب اپنی آزادی پر فخر کرتا ہے اور بھارت کے اثر و رسوخ کو پہلے جیسا قبول نہیں کرتا۔
بنگلہ دیش میں ہندوﺅں کے خلاف مظالم کی غلط بیانی کی جا رہی ہے ، جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا اور بنگلہ دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ وہ اپنی آزادی پر زور دے رہا ہے۔بھارت، بنگلہ دیش پر دوبارہ اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے مظاہروں اور میڈیا مہمات کا سہارا لے رہا ہے لیکن بنگلہ دیش کی بڑھتی ہوئی آزادی ان ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔مظاہروں کے ساتھ ساتھ بھارت کے سیکریٹری خارجہ کا بے ادبی اور ناپسندیدہ دورہ بنگلہ دیش میں بھارتی مداخلت کی واضح علامات ہیں، جو بنگلہ دیش کی خودمختاری کے دفاع پر بھارت کی مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔
بھارت ہندو قوم پرستی اور گمراہ کن معلومات کو استعمال کر کے بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ، لیکن بنگلہ دیش اب بھارتی کنٹرول کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اپنی آزاد اور خود مختار شناخت پر فخر کرتا ہے۔عالمی برادری کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت، بشمول بھارتی سیکریٹری خارجہ کے بے ادبانہ رویے کی مذمت کرنی چاہیے ، کیونکہ بنگلہ دیش اپنی آزادی کا دفاع کر رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی غلط بیانی اور آر ایس ایس کے مظاہرے بنگلہ دیش کی خودمختاری پر خفیہ حملے ہیں جو بھارت کے کمزور ہوتے اثر و رسوخ اور بنگلہ دیش کی آزاد شناخت کے خلاف اس کی بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں
شیخ حسینہ واجد کی بھارت میں موجودگی پہلے ہی دوطرفہ تعلقات میں کھٹائی کی وجہ ہے اور حالیہ مظاہروں نے پہلے سے ہی کشیدہ صورت حال میں اور بگاڑ پیدا کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور انھیں بیان بازی میں کمی لانا ہو گی۔ایسے میں بنگلہ دیش سے کاروبار، سیاحت یا علاج کے لیے بھارت جانے والے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ‘

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش کے مقامات پر کے درمیان بھارت کے کے خلاف ہے اور کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں، خواجہ آصف

خواجہ آصف(فائل فوٹو)۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی تو بہت زہر اگل رہے ہیں، وہ اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ سرحد کی مانیٹرنگ اور ان دہشتگردوں کو نہیں روکتے تو اس کا مطلب یہ بھی شامل ہیں، میرا خیال ہے کہ اس مانیٹرنگ میں دیگر ممالک کی بھی شمولیت ہوگی۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مطالبہ ہے افغانستان سے دہشتگرد سرحد کراس نہ کریں، مطالبہ ہے کہ وہاں سے دہشتگرد آکر ہمارے ملک میں تباہی نہ پھیلائیں۔

 انھوں نے کہا بدقسمتی سے یہ لوگ ہمارے بھی مہمان رہے اور آج ان کا ہاتھ گریبان پر ہے، 6 نومبر کو مذاکرات کے اگلے راؤنڈ میں ساری چیزیں طے ہوں گی۔ 

یہ بھی پڑھیے نیازی لاء اب نہیں چلے گا: وزیر دفاع طالبان رجیم سے کوئی امید نہیں، ثالث مذاکرت میں مخلص اور مسئلے کا حل چاہتے ہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع نے کہا کہ ٹی ٹی پی کی ساری قیادت اس وقت کابل میں ہے، جب سے مذاکرات چل رہے ہیں تین چار بڑی وارداتیں سرحد پار سے ہوئی ہیں، قطر سے اچھے تعلقات ہیں ان پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے۔ 

وزیردفاع خواجہ آصف کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی تو بہت زہر اگل رہے ہیں، سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں۔ 

انھوں نے کہا پی ٹی آئی والے اپنے گندے کپڑے سرعام دھو رہے ہیں ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں، غزہ اسٹیبلایزیشن فورس سے متعلق دانیال چوہدری کے بیان پر استعفراللہ ہی کہوں گا، جو دانیال چوہدری بتا رہے ہیں اگر یہ کردار ہوگا تو میں اس کے حق میں نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • بھارتی فضائی حدودکی پابندی سےپاکستان سےبراہ راست فضائی رابطوں میں تاخیرکاسامنا ہے،ہائی کمشنربنگلادیش
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • افغانوں کی وطن واپسی کیلئے طورخم سرحدی گزرگاہ کھول دی گئی
  • طورخم سرحد غیرقانونی افغان شہریوں کی بے دخلی کیلئے 20 روز بعد کھول دی گئی
  • طالبان رجیم کو پاکستان میں امن کی ضمانت دینا ہو گی، وزیر دفاع: مزید کشیدگی نہیں چاہتے، دفتر خارجہ
  • سہیل آفریدی اپنے بیانات میں ریاست کو چیلنج کر رہے ہیں، خواجہ آصف