Nai Baat:
2025-07-26@00:48:52 GMT

بھارت بنگلہ سرحدی کشیدگی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

بھارت بنگلہ سرحدی کشیدگی

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان سفارتی کشیدگی میں اضافے کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے ہائی کمشنروں کو طلب کرلیا۔ بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت نے دونوں ممالک کے درمیان 4 ہزار 156 کلومیٹر طویل سرحد کے 5 مختلف مقامات پر باڑ لگانے کی کوشش کی ہے۔ بنگلہ دیش نے جوابی کارروائی کے طور پر ڈھاکا میں بھارتی ہائی کمشنر پررنے ورما کو طلب کر کے باڑ کے معاملے پر بات کی۔ بنگلا دیش کا موقف ہے کہ بھارت کے اس طرح کے اقدامات سرحدی نقل وحرکت سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان کیے گئے معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔
بنگلہ دیش کا الزام ہے کہ بھارت سرحد کے پانچ مقامات پر خاردار تاروں کی باڑ لگانے کی کوشش کر رہا ہے جو دو طرفہ سرحدی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی سکیورٹی فورس نے ان رپورٹوں کی تردید کی ہے کہ بنگلہ دیش کے سکیورٹی گارڈز نے نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت کے مطابق سرحد پرموجودہ پیچیدگی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کے دور میں ہونے والے معاہدوں کی پیداوار ہے۔
بنگلہ دیش کے داخلی امور کے مشیر جہاں گیر عالم چودھری نے کہا کہ تمام متنازع مقامات پر کام روک دیا گیا ہے۔ ان مقامات پر کسی بھی قسم کی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہمارے عوام اور بنگلہ دیش کے سرحدی گارڈز کی کوششوں نے بھارت کو خاردار تاروں کی باڑ سمیت تمام قسم کی سرگرمیوں سے رکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ سرحدی سرگرمیوں کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان چار معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ 1975کی مفاہمت میں واضح کیا گیا ہے کہ زیرو لائن کے 150 گز کے اندر دفاعی نوعیت کی کوئی بھی سرگرمی نہیں ہو سکتی۔ ایک اور مفاہمت نامے میں کہا گیا ہے کہ سرحد کی حدود میں باہمی رضامندی کے بغیر کوئی بھی کام نہیں کیا جا سکتا۔ اس قسم کے کسی بھی کام کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان پیشگی معاہدے کی ضرورت ہوتی ہے۔
بی ایس ایف نے ان رپورٹوں کی تردید کی کہ بی جی بی نے بین الاقوامی سرحد پر بھارت کی پانچ کلومیٹر زمین کے حصے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس نے ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیا۔بی ایس ایف ساوتھ بنگال فرنٹیر نے ایک بیان میں کہا کہ بنگلہ دیش کے پریس میں شائع ہونے والی ایسی رپورٹوں میں کوئی سچائی نہیں ہے۔ متعلقہ علاقہ نارتھ 24 پرگنہ ضلع کے بگڈا بلاک کے رنگ ہاٹ گاوں میں واقع ہے۔ بین الاقوامی سرحد اور بی ایس ایف کی ڈیوٹی کے طریقہ کار میں عشروں سے کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس علاقے میں خاردار تاروں کی باڑ نہیں ہے جس کی وجہ سے بنگلہ دیشی دراندازوں کی آمد اور اسمگلنگ کا خطرہ بنا رہتا ہے۔ خطے میں سخت اقدامات کی وجہ سے دراندازوں کی کوششیں صفر ہو گئی ہیں۔
بنگلہ دیش کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت نے خفیہ حربے شروع کردئیے۔دہلی میں آر ایس ایس کی قیادت میں اور بھارتی حکومت کی خفیہ حمایت سے کیے جانے والے حالیہ مظاہروں کا مقصد بنگلہ دیش کو غیرمستحکم کرنا ہے جو اب اپنی آزادی پر فخر کرتا ہے اور بھارت کے اثر و رسوخ کو پہلے جیسا قبول نہیں کرتا۔
بنگلہ دیش میں ہندوﺅں کے خلاف مظالم کی غلط بیانی کی جا رہی ہے ، جس کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینا اور بنگلہ دیش کی خودمختاری کو نقصان پہنچانا ہے کیونکہ وہ اپنی آزادی پر زور دے رہا ہے۔بھارت، بنگلہ دیش پر دوبارہ اثر و رسوخ قائم کرنے کے لیے مظاہروں اور میڈیا مہمات کا سہارا لے رہا ہے لیکن بنگلہ دیش کی بڑھتی ہوئی آزادی ان ہتھکنڈوں کے خلاف مزاحمت کر رہی ہے۔مظاہروں کے ساتھ ساتھ بھارت کے سیکریٹری خارجہ کا بے ادبی اور ناپسندیدہ دورہ بنگلہ دیش میں بھارتی مداخلت کی واضح علامات ہیں، جو بنگلہ دیش کی خودمختاری کے دفاع پر بھارت کی مایوسی کو ظاہر کرتی ہیں۔
بھارت ہندو قوم پرستی اور گمراہ کن معلومات کو استعمال کر کے بنگلہ دیش کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے ، لیکن بنگلہ دیش اب بھارتی کنٹرول کے خلاف مزاحمت کرتا ہے اور اپنی آزاد اور خود مختار شناخت پر فخر کرتا ہے۔عالمی برادری کو بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت، بشمول بھارتی سیکریٹری خارجہ کے بے ادبانہ رویے کی مذمت کرنی چاہیے ، کیونکہ بنگلہ دیش اپنی آزادی کا دفاع کر رہا ہے۔بھارتی میڈیا کی غلط بیانی اور آر ایس ایس کے مظاہرے بنگلہ دیش کی خودمختاری پر خفیہ حملے ہیں جو بھارت کے کمزور ہوتے اثر و رسوخ اور بنگلہ دیش کی آزاد شناخت کے خلاف اس کی بڑھتی ہوئی مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں
شیخ حسینہ واجد کی بھارت میں موجودگی پہلے ہی دوطرفہ تعلقات میں کھٹائی کی وجہ ہے اور حالیہ مظاہروں نے پہلے سے ہی کشیدہ صورت حال میں اور بگاڑ پیدا کیا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے اور انھیں بیان بازی میں کمی لانا ہو گی۔ایسے میں بنگلہ دیش سے کاروبار، سیاحت یا علاج کے لیے بھارت جانے والے عام شہری بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ‘

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: اور بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی بنگلہ دیش کے مقامات پر کے درمیان بھارت کے کے خلاف ہے اور کے لیے رہا ہے

پڑھیں:

لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید

لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز

لندن (آئی پی ایس) لندن میں برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے اہم اجلاس میں بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تفصیلی بحث کے دوران اجلاس میں اراکین نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور آبی بحران پر برطانیہ سے مؤثر سفارتی کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر لارڈ قربان حسین نے اپنے خطاب میں کشمیر میں بھارتی مظالم، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کا سب سے پرانا تنازع اور پاک بھارت کشیدگی کی بنیاد ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری زدہ علاقہ بن چکا ہے۔

لارڈ قربان حسین نے نشاندہی کی کہ مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی اور نیم فوجی اہلکار تعینات ہیں جنہیں آرمڈ فورسز (اسپیشل پاورز) ایکٹ کے تحت مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ ایمنسٹی اور دیگر عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق بھارتی مظالم سے اب تک ایک لاکھ کشمیری قتل ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں زخمی اور لاپتہ ہیں، اور ہزاروں کشمیری بھارت اور مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید ہیں، جس پر عالمی انسانی حقوق تنظیمیں شدید تشویش میں مبتلا ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارتی فوج غیر قانونی حراستوں، تشدد، ماورائے عدالت قتل، اجتماعی زیادتیوں، جعلی مقابلوں اور جبری گمشدگیوں جیسے سنگین جرائم میں براہِ راست ملوث ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں اب تک 3,000 سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہو چکی ہیں، جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔

لارڈ قربان حسین نے بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ پاک بھارت تنازع کی شدت نے کئی بین الاقوامی مبصرین کو حیران کر دیا ہے۔ بھارت نے سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان پر الزام لگا کر ’’آپریشن سندور‘‘ شروع کیا جبکہ پاکستان نے الزامات مسترد کرتے ہوئے مشترکہ تحقیقات کی پیشکش کی۔ بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا اور پاکستان کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کی حدود میں حملے کیے، جس کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی سے 10 مئی 2025 کو جنگ بندی ہوئی۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ بحال نہ کرنے کا اعلان کر کے خطے کو دوبارہ کشیدگی کی طرف دھکیل دیا ہے اور اس تنازع کے باعث دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا انتہائی خطرناک قدم ہے، اور برطانیہ کو چاہیے کہ سندھ طاس معاہدے کی بحالی میں مثبت کردار ادا کرے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور کابینہ کو توہینِ عدالت کا نوٹس بھیجنے کا معاملہ رُک گیا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوج کے کشمیریوں کے گھروں پر چھاپے
  • بھارت بھاگ نکلا!
  • کمبوڈیا کیساتھ جھڑپیں، تھائی لینڈ نے اپنے 8سرحدی اضلاع میں مارشل لا نافذ کردیا
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • بھارت: غیرملکی کے نام پر ملک بدری، نشانہ بنگالی بولنے والے مسلمان
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • بھارت: جعلی سفارت خانہ چلانے والا ملزم گرفتار
  • ٹرمپ انتظامیہ کی پاک بھارت کشیدگی میں کردار کا دعویٰ، مودی سرکار کا ہزیمانہ ردعمل