شاہد کپور نے بچوں کو بالی وڈ نہ لانے کی وجہ بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
بالی وڈ کے مشہور اداکار شاہد کپور نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں، میشا اور زین، کو فلم انڈسٹری میں نہیں لانا چاہتے۔
ایک تازہ انٹرویو میں ان کا کہنا ہے کہ اداکاری ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ پیشہ ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے آسان اور زیادہ مستحکم کیریئر کا انتخاب کریں۔
ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران شاہد کپور نے کہا: "میں نہیں چاہتا کہ میرے بچے میرے نقش قدم پر چلیں۔ فلم انڈسٹری بہت مشکل اور اتار چڑھاؤ سے بھری ہوئی ہے۔ اگر وہ اپنی مرضی سے یہ راستہ چنیں تو یہ ان پر منحصر ہے، لیکن میں چاہوں گا کہ وہ کوئی آسان اور خوشگوار پیشہ اپنائیں۔"
شاہد کپور نے مزید کہا:"میں اپنے بچوں کو ہمیشہ صحیح کام کرنے کی ترغیب دوں گا اور چاہوں گا کہ وہ فطری طور پر زیادہ خوداعتماد بنیں، جو کہ میں خود اپنے بچپن میں نہیں تھا۔"
یاد رہے کہ شاہد کپور نے 2015 میں میرا راجپوت سے شادی کی تھی۔ یہ جوڑا دو بچوں، بیٹی میشا اور بیٹے زین، کے والدین ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہد کپور نے
پڑھیں:
حکومت 27 ویں ترمیم لانے کیلئے متحرک(اتحادیوں سے حمایت کی درخواست)
وزیراعظم نے پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کر دی، بلاول کی تصدیق، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اوراے این پی سمیت جے یو آئی ایف سے بھی رابطوں کا فیصلہ
 فیلڈ مارشل کاعہدہ آئینی بنانے کیلئے آرٹیکل243 میں ترمیم کی جائے گی،این ایف سی ایوارڈ میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے،ذرائع
حکومت 27 ویں آئینی ترمیم لانے کیلئے متحرک ہوگئی۔27 ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔مجوزہ ترمیم میں آئینی عدالتوں کا معاملہ بھی شامل ہے، ایگزیکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل بھی مجوزہ ترمیم میں شامل ہوگی، اس کے ساتھ پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائیسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اوراے این پی سمیت جے یو آئی ایف سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیاگیاہے۔ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات اور ابتدائی خدوخال پر بات چیت جاری ہے ،این ایف سی ایوارڈ اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔ ذرائع کے مطابق آرٹیکل 243 میں ترمیم ،ایجوکیشن کو واپس وفاق میں لانے ،آئینی عدالت کے قیام اور دیگر نکات بھی مجوزہ آئینی ترمیم کا حصہ ہیں۔حکومتی ذرائع کے مطابق این ایف سی ایوارڈ اور الیکشن کمیشن بھی مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے وزیراعظم شہبازشریف نے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے۔سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے لکھا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ ن کے وفد نے صدر آصف علی زرداری اور مجھ سے ملاقات کی۔انہوں بتایا کہ وزیراعظم نے پیپلز پارٹی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے مزید بتایا ہے کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی 27 ویں ترمیم میں شامل ہے، تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی کی ترمیم بھی شامل ہیں۔چیٔرمین پیپلز پارٹی نے بتایا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں ای سی پی کی تقرری پر ڈیڈ لاک توڑنا بھی شامل ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کی قطر سے واپسی پر پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو ہو گا جس میں پارٹی پالیسی طے کی جائے گی۔