فافن کی عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کے رجحان پر رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے عام انتخابات میں خواتین کے ووٹ ڈالنے کے رجحانات پر رپورٹ جاری کردی ہے۔
فافن رپورٹ کے مطابق عام انتخابات میں 18 فیصد کمیونیٹیز میں خواتین کا ووٹ مردوں سے مختلف رہا جبکہ 82 فیصد مرد و خواتین نے ایک ہی امیدوار کو ووٹ دیا۔
رپورٹ کے مطابق مرد اور خواتین ووٹرز نے اپنے پولنگ اسٹیشنز سے مختلف امیدواروں کو کامیاب کروایا، دیہی کے مقابلے میں شہری علاقوں کی کمیونیٹیز میں مردوں و خواتین کے انتخاب میں زیادہ اختلاف نظر آیا۔
فافن رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں سب سے زیادہ فیصد کمیونٹیز کے مرد و خواتین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج مختلف تھے جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا، جہاں 32 فیصد کمیونیٹرز میں مختلف نتائج آئے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ میں 19 جبکہ پنجاب میں 18 فیصد کمیونٹیز کے مرد و خواتین ووٹرز نے مختلف امیدواروں کو جتوایا اور خیبر پختونخوا میں 13 فیصد ایسی کمیونٹیز تھیں۔
فافن رپورٹ میں بتایا گیا کہ قومی اسمبلی کے 37 حلقوں میں خواتین پولنگ اسٹیشنز میں سب سے زیادہ ووٹ لینے والے امیدوار جیت نہ سکے۔
رپورٹ کے مطابق فافن کے جائزے میں 21 ہزار 188 کمیونٹینز کو شامل کیا گیا تھا، جن میں 42 ہزار 804 قابل موازنہ پولنگ اسٹیشنز شامل تھے۔
فافن اعداد و شمار کے مطابق 3 ہزار 884 کمیونٹیز میں خواتین کے ووٹرز کے رجحان سے مردوں کے انتخاب سے مختلف نتائج سامنے آئے، یہاں پی ٹی آئی کو خواتین ووٹرز زیادہ حمایت ملی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: رپورٹ کے مطابق میں خواتین خواتین کے
پڑھیں:
شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی
اسلام آباد (صغیر چوہدری)معاشی تھنک ٹینک ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ (ای پی بی ڈی) نے ملک میں حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کے بعد معاشی بحالی کے لیے شرح سود میں فوری کمی کی سفارش کر دی ہے۔
ای پی بی ڈی کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شرح سود کو موجودہ 11 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کیا جائے تاکہ زرعی و صنعتی شعبے کی بحالی ممکن ہو سکے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب سے زرعی شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں چاول کی 60 فیصد، کپاس کی 35 فیصد اور گنے کی 30 فیصد فصل تباہ ہو چکی ہے، جبکہ 40 فیصد لیبر فورس بھی متاثر ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق زرعی بدحالی کے بعد صنعتی ترقی کو سہارا دینا ناگزیر ہے۔ ’’حکومت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا مسابقتی فنانسنگ لاگت کے ذریعے صنعتوں کو چلانا ہے یا نہیں‘‘، رپورٹ میں کہا گیا۔ای پی بی ڈی نے کہا ہے کہ شرح سود میں کمی سے نہ صرف صنعتی شعبے کو ریلیف ملے گا بلکہ حکومت کو تقریباً 3 ہزار ارب روپے کی بچت بھی ہوگی، جسے سیلاب متاثرہ علاقوں کی تعمیر و بحالی پر خرچ کیا جا سکتا ہے۔مزید کہا گیا ہے کہ شرح سود کم کرنے سے برآمدات میں اضافہ اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، جبکہ صنعتی شعبہ سیلاب سے متاثرہ زراعت کے نقصانات کا ازالہ کر سکے گا۔
رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ دوسرے مرحلے میں شرح سود کو 9 فیصد سے مزید کم کرکے 6 فیصد کیا جائے تاکہ پاکستان موجودہ بحران سے نکل سکے۔ ای پی بی ڈی کے مطابق شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت کے لیے ناقابلِ برداشت ہوگا، جس سے معاشی بدحالی اور صنعتی جمود مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 3.4 فیصد سے گھٹ کر 3.2 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے، جبکہ تجارتی خسارہ ایک ارب 90 کروڑ ڈالرز بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔