پی ٹی آئی مذاکرات کیلیے غیر سنجیدہ،جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، رانا ثنا
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کاکہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق ٹی او آرز بھی بنائے جاتے ہیں، شروع سے ہی پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں تھی، ایسے نہیں ہوتا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ دیدیں اور حکم صادر کردیں۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر اعظم کےمشیر نے کہاکہ ٹی او آرز کیلئے بیٹھ کر ہی بات کی جاتی ہے، جوڈیشل کمیشن کا سربراہ کون ہوگا، ٹی او آرز کیا ہونگے اس پر بات ہوتی ہے، ہم نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھاکہ اتحادیوں کیساتھ بات چیت کرکے جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اور اقتدار کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہوں تو ایوان نہیں چل سکتا، 28 جنوری کو میٹنگ بلائیں گے تاکہ ہم جواب دیں۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اس کے مطابق ہی ہوتے ہیں، حکم جاری نہیں کیا جاتا کہ جوڈیشل کمیشن بنادیں ورنہ مذاکرات نہیں کرینگے، سربراہی اور ٹی او آرز ہم پر چھوڑ دیں تو جوڈیشل کمیشن بنادیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن ٹی او آرز
پڑھیں:
حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی سے متعلق امریکہ، قطر اور مصر کی حمایت سے تیار کردہ مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کا جواب مصر اور قطر کو دے دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ فلسطینی حکام نے جواب کی تصدیق تو کر دی ہے لیکن اس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نرم یا مکمل جنگ بندی کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔ مذاکرات کے دوران ایک نیا منصوبہ پیش کیا گیا ہے جس میں اسرائیلی افواج کے انخلاء، قیدیوں کے تبادلے، اور جنگی مراحل کی وضاحت شامل ہے۔
حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اب جنگ بندی کا انحصار اسرائیل کے فیصلے پر ہے۔
ادھر اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قرارداد منظور کر لی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کو باضابطہ بنانے کی تجویز دی گئی ہے۔ حماس نے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔