پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل نامناسب ہے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اوورسیز پاکستانی اپنی فیملی کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے، مفتاح اسماعیل - فوٹو: فائل
عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان سرمایہ نہ بھیجنے کی اپیل کرنا نامناسب ہے، بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر اوورسیز پاکستانیوں نے پیسہ بھیجنا بند نہیں کیا۔
لندن میں پارٹی سربراہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اوورسیز پاکستانی اپنی فیملی کو پیسہ بھیجنے سے نہیں رکیں گے۔
نواز شریف کو 8 فروری کو اللّٰہ نے موقع دیا، انہوں نے گنوا دیا، سربراہ عوام پاکستان پارٹی
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ پاکستان میں افراط زر میں کمی آئی ہے، مگر منہگائی مزید بڑھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے، پاکستان کا ہر شہری گزرتے سال کے ساتھ غریب ہو رہا ہے۔ 40 فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ سات کروڑ بچے خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ شہباز شریف صرف اپنی کرسی بچانے کیلئے بیٹھے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مفتاح اسماعیل
پڑھیں:
سوات: دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا
سوات میں حالیہ سیلابی ریلے کے دوران پیش آنے والے دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے ترجمان بلال فیضی کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں ریسکیو کے لیے دو طرح کی کشتیاں استعمال ہوتی ہیں، جو اس صورتِ حال میں مؤثر نہیں تھیں۔
امیر مقام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بلڈنگ کا این او سی موجود ہے۔ ان کا ہوٹل تجاوزات کی ضمن میں نہیں آتا۔
ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی طور پر بنائی گئی کشتی استعمال کی گئی، غوطہ خوروں نے پہلی کوشش میں تین افراد کو ریسکیو کیا، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دوسری کوشش ناکام ہوگئی۔
بلال فیضی نے کہا کہ ریسکیو اداروں کو اطلاع دی گئی کہ کچھ بچے ہوٹل میں پھنسے ہیں، جس پر ایمبولینس روانہ کی گئی، موقع پر پہنچنے پر پتا چلا کہ بچے ہوٹل میں نہیں سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے تھے۔
دوسری جانب دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر ملاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا غفلت کے باعث 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا ؟
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ایئرایمبولنس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہوسکی، عدالت نے کہا حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟
خیال رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات کا سیلابی ریلہ 17 سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، جس سے 11 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا تھا کہ اچانک بے رحم موجوں نے انہیں گھیر لیا، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکا۔