Jasarat News:
2025-07-06@23:47:42 GMT

ارکان اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز بڑھادیے گئے

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

اسلام آباد( نمائندہ جسارت)اراکین پارلیمان کی ترقیاتی اسکیموں کے لئے جاری فنڈز میں اضافہ کر دیا گیا، جاری فنڈز کی شرح تین گنا زائد رقم 48.3 ارب روپے تک کی منظوری دے دی گئی۔ذرائع کے مطابق کابینہ ڈویژن کی درخواست پر 48.3 ارب روپے
جاری کرنے کی اجازت دیدی گئی، وزارت منصوبہ بندی نے ایک ہفتے میں 30.9 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔ذرائع نے بتایا کہ اسکیموں کے لئے جاری کردہ مجموعی رقم 48.

3 ارب روپے ہوگئی، اس سے قبل گزشتہ برس دسمبر تک محض 17.5 ارب روپے کی رقم منظور کی گئی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ وزارت منصوبہ بندی نے 13 جنوری کو 12.5 ارب روپے منظور کیے، جبکہ ریلیز 30 ارب روپے منظور شدہ حد سے معمولی زیادہ ہے، 17 جنوری کو مزید 18.4 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔
اراکین پارلیمان

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ارب روپے

پڑھیں:

ٹرمپ کا ٹیکس بل کانگریس سے منظور، امریکی مالیاتی پالیسی میں بڑی تبدیلی

امریکی ایوان نمائندگان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت کا سب سے اہم اور متنازع مالیاتی بل معمولی اکثریت سے منظور کرلیا ہے۔ جمعرات کے روز ہونے والی ووٹنگ میں بل کے حق میں 218 اور مخالفت میں 214 ووٹ آئے، جن میں 2 ریپبلکن ارکان نے بھی ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا۔

ریپبلکن قیادت نے بل کو منظور کروانے کے لیے پورا دن اور رات متحرک رہ کر محنت کی، جب کہ خود صدر ٹرمپ نے بھی اپنے چند شکی حامیوں کو منانے کے لیے براہ راست دباؤ ڈالا۔ دوسری جانب، ڈیموکریٹک رہنما ہیکیم جیفریز نے ایوان میں بل کی مخالفت میں مسلسل 8 گھنٹے 44 منٹ طویل تقریر کی، جس کی وجہ سے ووٹنگ میں نمایاں تاخیر ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں:

ٹرمپ نے ریاست آئیووا میں ایک عوامی اجتماع کے دوران بل کی منظوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان تمام ریپبلکن مرد و خواتین کے مشکور ہیں جنہوں نے اس “ناقابلِ یقین کارنامے” کو ممکن بنایا۔ انہوں نے ڈیموکریٹس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف اس لیے بل کی مخالفت کر رہے ہیں کیونکہ وہ ٹرمپ سے نفرت کرتے ہیں — اور ٹرمپ نے برملا کہا کہ وہ بھی ان سے نفرت کرتا ہے۔ توقع ہے کہ بل پر دستخط جمعہ کے روز وائٹ ہاؤس میں ہوں گے۔

US President Donald Trump on Thursday secured a major political victory when Congress narrowly passed his flagship tax and spending bill, cementing his radical second-term agenda and boosting funds for his anti-immigration drive.https://t.co/uGscdaVO69

— News24 ???????? (@News24) July 3, 2025

تقریباً 900 صفحات پر مشتمل اس بل کو ٹرمپ اور ان کی جماعت نے “ایک بڑا خوبصورت بل” قرار دیا ہے۔ یہ بل 2017 میں دی گئی 4.5 ٹریلین ڈالر کی ٹیکس چھوٹ کو مستقل کرنے کے ساتھ ساتھ چند نئی مراعات بھی فراہم کرتا ہے۔ ان میں محنت کشوں کے لیے ٹپس اور اوور ٹائم تنخواہ پر ٹیکس کٹوتی کی اجازت شامل ہے۔ علاوہ ازیں، ایسے معمر افراد جن کی سالانہ آمدنی 75 ہزار ڈالر سے کم ہے، انہیں 6 ہزار ڈالر کی اضافی کٹوتی دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:

بل میں قومی سلامتی، امیگریشن سے متعلق ٹرمپ کے سخت گیر اقدامات، اور ’گولڈن ڈوم‘ نامی دفاعی نظام کی تعمیر کے لیے 350 ارب ڈالر کی خطیر سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس مالی اخراجات کا بوجھ کم کرنے کے لیے حکومت نے میڈیکیڈ (غریبوں کے لیے صحت کی سہولت) اور فوڈ اسٹامپ (خوراک امداد) پروگرامز میں 1.2 ٹریلین ڈالر کی کٹوتیوں کا اعلان کیا ہے۔

ان سہولتوں سے فائدہ اٹھانے والوں کے لیے سخت کام کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں، جن میں بعض معمر افراد اور والدین بھی شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، ماحول دوست توانائی کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ بھی محدود کر دی گئی ہے۔

کانگریس کی غیر جانب دار بجٹ کمیٹی کا کہنا ہے کہ یہ پیکیج اگلے 10 برسوں میں 3.3 ٹریلین ڈالر کا مالی خسارہ پیدا کرے گا، جب کہ 1 کروڑ 18 لاکھ امریکی شہری صحت کی سہولتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں:

ڈیموکریٹس نے اس بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے امیر طبقے کے لیے تحفہ اور ورکنگ کلاس کے خلاف ایک سنگین ظلم قرار دیا۔ ہیکیم جیفریز نے کہا کہ یہ ایوان اب ایک ’جرم کا منظر‘ بن چکا ہے جہاں امریکی عوام کی صحت، سلامتی اور بہبود کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس بل کو ’بڑا بدصورت بل‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ مجوزہ کٹوتیوں سے 80 ملین افراد کی صحت متاثر ہوگی، 40 ملین سے زائد افراد خوراک کی امداد سے محروم ہو جائیں گے، اور یہ براہ راست بچوں، سابق فوجیوں اور بزرگوں کے لیے خطرہ بنے گا۔

بل کی منظوری کے لیے ریپبلکن قیادت کو سخت سیاسی چیلنجز کا سامنا رہا۔ سینیٹ میں بل محض ایک ووٹ سے منظور ہوا، جہاں نائب صدر جے ڈی وینس نے ٹائی توڑنے کے لیے فیصلہ کن ووٹ ڈالا۔

ایوان نمائندگان میں ریپبلکن ارکان تھامس میسی اور برائن فٹزپیٹرک نے بل کی مخالفت کی، جس پر ٹرمپ کے حامی سیاسی نیٹ ورک نے ان پر دباؤ بڑھا دیا۔ نتیجتاً، سینیٹر تھام ٹلس نے اعلان کیا کہ وہ آئندہ انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے۔

مزید پڑھیں:

یہ بل ایک لحاظ سے سابق صدور باراک اوباما اور جو بائیڈن کی پالیسیوں کی واپسی بھی ہے۔ اس میں ’افورڈ ایبل کیئر ایکٹ‘ کے تحت میڈیکیڈ میں توسیع اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کو جزوی طور پر ختم کیا گیا ہے۔

ٹیکس پالیسی سینٹر کے مطابق، اس بل کے نتیجے میں غریب ترین طبقے کو اوسطاً 150 ڈالر، درمیانے طبقے کو 1,750 ڈالر، اور امیر ترین طبقے کو 10,950 ڈالر کی ٹیکس چھوٹ حاصل ہوگی، جو 2017 کی ٹیکس اصلاحات کے ختم ہونے کی صورت میں ممکن نہیں تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر ٹیکس پالیسی سینٹر ڈونلڈ ٹرمپ مالیاتی بل ووٹنگ

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا نیا ضابطہ جاری، اجلاس کیلئے دو ارکان کی موجودگی لازمی قرار
  • محکمہ زکوۃ پنجاب کا لاہور کے 4 بڑے اسپتالوں کو خط
  • حکومت کا چینی 190 روپے کلو فروخت ہونے کا اعتراف
  • محض تقریر میں خلل ڈالنے پر نااہلی کا مطالبہ قابلِ قبول نہیں: رضا ربانی
  • اپوزیشن کا اسپیکر پنجاب اسمبلی کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
  • پسماندہ علاقوں میں تعلیمی انقلاب، 19 ارب روپے کے دانش سکول منصوبے منظور
  • وزیر اعظم کی چوہدری نثار کی ن لیگ میں واپسی کیلئے کوششیں جاری، نواز شریف کی منظوری باقی
  • ٹرمپ کا ٹیکس بل کانگریس سے منظور، امریکی مالیاتی پالیسی میں بڑی تبدیلی
  • پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ توڑ پھوڑ کرنیوالے 26 ارکان سنی اتحاد کونسل کیخلاف الیکشن کمشن میں نااہلی ریفرنس دائر
  •  پاک فضائیہ کی کامیابی ربِ کریم کی خاص عنایت ‘قومی اتحاد و یکجہتی کا نتیجہ