Jasarat News:
2025-06-02@14:23:35 GMT

بھارت امن کاخواہاں نہیںچودھری لطیف اکبر

اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT

مظفرآباد(صباح نیوز) اسپیکر آزادجمو ں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا ہے کہ جہادسے انکار ممکن نہیں، ہم نے امن کو ہر ممکن موقع دینے کی کوشش کی ہے۔ بھارت کا رویہ یہ ثابت کررہاہے کہ بھارت امن کا خواہاں نہیں ہے۔ اگر ہم دشمن کو طاقت کا جواب طاقت سے نہیں دیں گے تو دشمن بات چیت کے لیے آمادہ نہیں ہوگا۔ مسلح افواج پاکستان کی دفاع وطن کے لیے لازوال قربانیاں ہیں۔ مسلح افواج
پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بات کی ہے۔ گزارش ہے کہ 5 فروری، یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدرپاکستان اور وزیر اعظم پاکستان آزادکشمیر تشریف لائیں اور تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے لائحہ عمل دیں۔ ہمیں حقیقی معنوں میں آزادکشمیر کو مقبوضہ جموں وکشمیر کا بیس کیمپ بنانا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نیجموں کشمیر لبریشن سیل اور مہاجرین جموں وکشمیر 1989 کے زیر اہتمام دارالحکومت مظفرا ٓباد میں26 جنوری بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے موقع پر یوم سیاہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سپیکر آزادجمو ں و کشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ یقین دلاتاہوں ہم تحریک آزادی کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے کوئی کوتاہی نہیں برتیں گے۔ آزادکشمیر کا بچہ بچہ مقبوضہ جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ ایل و سی پر باڑ افسوسناک ہے۔ نوجوانوں کا رول ناگزیر ہے۔ نوجوان آگے بڑھیں اور تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے کردار ادا کریں۔ قانون ساز اسمبلی اب قراردادوں سے آگے جاکر اپنا بھرپور اور موثر کردار ادا کرے گی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حریت قیادت کو بھارت نے غیر قانونی طور پر پابند سلاسل رکھا ہوا ہے۔ یہ بدترین جبر ختم ہونا چاہیے۔ بھارت کی انسانی حقوق کی پامالیوں پر سخت باز پرس ہونی چاہیے۔ بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام اور اس کے یکے بعد دیگر ے قائم ہونے والی مقبوضہ کشمیر میں ماورائے قانون اسمبلی کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ واضح ہو گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے مودی کے ہندوتوا نواز ایجنڈے کو مسترد کردیا ہے۔ کشمیر یوں کا وکیل پاکستان ہے، پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی بین الاقوامی فورمز پر زبردست وکالت کی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جموں وکشمیر کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 جون 2025ء) پاکستان اور بھارت کے اعلیٰ فوجی حکام، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل ساحر شمشاد مرزا اور بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے سنگاپور میں ہونے والے شانگری لا ڈائیلاگ میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے درمیان انتباہات کا تبادلہ کیا۔

جس طرح دونوں ملک جغرافیائی طور پر ایک دوسرے سے ملحق ہیں، اسی طرح ان کے یہ اعلیٰ فوجی جنرل سنگاپور میں کانفرنس کے دوران ایک دوسرے کے پاس بیٹھے اور دفاعی اختراع کے حل سے لے کر علاقائی بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار تک کے موضوعات پر ہونے والے اجلاسوں میں حصہ لیا۔

پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر

بھارتی جنرل نے کیا کہا؟

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے جنرل انیل چوہان نے پاکستان کے خلاف اپنے حالیہ 'آپریشن سندور' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "بھارت نے جو کچھ کیا، سیاسی طور پر، اس نے دہشت گردی کے خلاف عدم برداشت کی ایک نئی سرخ لکیر کھینچ دی ہے۔

(جاری ہے)

"

بھارتی خبر رساں ادارے پی ٹی آئی نے انیل چوہان کے حوالے سے لکھا، "مجھے امید ہے کہ یہ خاص آپریشن، بنیادی طور پر یہ فوجی ڈومین میں ہے، جس سے ہمارے مخالف کو بھی کچھ سبق ملنا چاہیے اور امید ہے کہ وہ سیکھیں گے کہ یہ بھارت کی برداشت کی حد ہے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "ہم تقریباً دو دہائیوں اور اس سے بھی زیادہ عرصے سے دہشت گردی کی اس پراکسی جنگ کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔

ہم نے بہت سے لوگوں کو کھو دیا ہے۔۔۔۔ ہم اسے ختم کرنا چاہتے ہیں۔"

جمعہ سے اتوار تک چلنے والے اس اعلیٰ عالمی دفاعی فورم کے اجلاس کے دوران دونوں پڑوسیوں کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی بھی توجہ کا مرکز رہی۔

پاکستان اور بھارت میں ڈرونز کی جنگ، ایشیا میں ہتھیاروں کی نئی دوڑ

پاکستانی فوجی جنرل نے کیا کہا؟

اپنے خطاب میں پاکستان کے جنرل ساحر شمشاد مرزا نے عارضی انتظام کرنے کے بجائے تنازعات کے حل کی طرف بڑھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اس کی عدم موجودگی تباہ کن کشیدگی کے اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔

'علاقائی بحران کے انتظام کے طریقہ کار' کے عنوان سے ایک پینل میں بحث کے دوران، مرزا نے کہا، "تنازعات کا انتظام کرنے سے آگے بڑھ کر تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ناگزیر ہو چکا ہے۔ یہ پائیدار امن اور بحران کے حتمی انتظام کو بھی یقینی بنائے گا۔

"

اس کے بعد انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اور عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا جلد از جلد حل بہت ضروری ہے۔

پاکستان کی طرف سے سفارتی تعلقات بہتر کرنے پر کابل کا خیرمقدم

ان کا کہنا تھا، "بھارتی پالیسیوں کے مد نظر۔۔۔ بحران سے نمٹنے کے طریقہ کار کی عدم موجودگی کے سبب عالمی طاقتوں کو دشمنی کو موثر طور پر ختم کرانے کے لیے مداخلت کرنے کا کافی وقت بھی نہیں دے سکیں گی۔

نقصان اور تباہی سے بچانے کے لیے شاید ان کوششوں کو بہت دیر ہو چکی ہو گی۔" مسئلہ کشمیر تنازعے کا مرکزی موضوع

مرزا نے کہا کہ "جب کوئی بحران نہیں ہوتا ہے، تو کشمیر پر کبھی بات تک نہیں کی جاتی ہے اور جیسا کہ ہم ہمیشہ سے کہتے رہے ہیں کہ یہ کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق یہ مسئلہ کشمیر کا حل ہے، جو بہت سے مسائل کو حل کر دے گا۔

"

انہوں نے کہا کہ "پاکستان اور بھارت کے درمیان رہ جانے والا مرکزی مسئلہ کشمیر ہے۔"

مرزا نے کہا کہ جب تک دونوں ممالک "تنازعات کے حل میں داخل نہیں ہوتے"، مسائل یونہی "ہمیشہ پھوٹتے رہیں گے۔"

مستقبل کی کسی بھی پاکستانی جارحیت کا جواب بھارتی بحریہ دے گی، راج ناتھ سنگھ

پاکستان کے اعلیٰ فوجی جنرل نے مزید کہا کہ فوجی تنازعے کے بعد، "جنگ کے دہانے تک پہنچے کی حد خطرناک حد تک زیادہ ہو گئی ہے، جس سے اب صرف متنازعہ علاقوں تک ہی نہیں بلکہ پورے بھارت اور پاکستان کے لیے خطرہ بڑھ گیا ہے۔

"

مرزا نے زور دے کر کہا، "مغرب کی طرف سے بھارت کو خالص سکیورٹی فراہم کنندہ کے طور پر دیکھنے کی وجہ سے، بھارت کو جہاں تقویت ملتی ہے، وہیں علاقائی بالادستی بننے کی اس کی خواہش بھی اسے تنازعات کے انتظام کے اختیارات میں شامل ہونے کی ترغیب دے رہی ہے۔"

مرزا نے یہ بھی کہا کہ حالیہ پاک بھارت فوجی تصادم کے بعد اسٹریٹجک استحکام کی دہلیز کو "خطرناک سطح" تک کم کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، "ہم جو روایتی جنگ کی بات کرتے ہیں، اس کے تھیرشولڈ میں نمایاں طور کمی آ گئی ہے۔"

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

واضح رہے کہ بھارت کے زیر انتظام متنازعہ خطے کشمیر کے پہلگام میں 22 اپریل کو حملہ ہوا تھا، جس میں 26 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے اس کا الزام پاکستان پر عائد کیا، جبکہ اسلام آباد اس میں ملوث ہونے سے انکار کرتا ہے اور اس نے اس کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم بھارت نے اس الزام کے تحت ہی پاکستان کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے، جس کا پاکستان نے بھی جواب دیا اور دونوں میں کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔ پھر امریکہ کی ثالثی کے بعد دونوں نے دس مئی کو جنگ بندی کا اعلان کیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ
  • بھارت کا پاکستان کو عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہراناحقائق سےانحراف ہے: پاکستان
  • بھارتی قیادت کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر پاکستان کا سخت ردعمل
  • مقبوضہ کشمیر, سات افراد میں کرونا کی تشخیص
  • مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا پر جنگ کے بادل منڈلاتے رہیںگے، وزیراعظم آزاد کشمیر
  • مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریا ﺅں پر قائم منصوبوں سے پاکستان کتنی بجلی پیدا کرتا ہے؟
  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مقامی آبادی کو دبانے کے لئے وی ڈی جیز کو متحرک کر دیا
  • مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریاؤں پر قائم منصوبوں سے پاکستان کتنی بجلی پیدا کرتا ہے؟
  • بھارتی مظالم کے باوجود کشمیریوں کا جذبۂ حریت جوان