برسلز، کشمیر کونسل یورپ کا بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
مظاہرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو حق خود دلانے کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی یوم جمہوریہ کو ”یوم سیاہ“ کے طور پر منانے کے موقع پر کشمیر کونسل یورپ کے زیر اہتمام برسلز میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت کونسل کے چیئرمین علی رضا سید نے کی۔ ذرائع کے مطابق مظاہرے میں جس کے لیے کشمیر کونسل یورپ کو دیگر تنظیموں کا تعاون بھی حاصل تھا، بڑی تعداد میں کشمیری تارکین وطن اور ان کے ہمدرد شریک ہوئے۔ مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیریوں کے حق میں اور بھارتی مظالم کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لے اور کشمیریوں کو حق خود دلانے کیلئے بھارتی قیادت پر دباﺅ ڈالے۔ علی رضا سید نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جس نے کشمیریوں کا حق خودارادیت طاقت کے بل پر دبا رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں سنگین جرائم میں ملوث ہے، اس نے حریت رہنماﺅں سمیت ہزاروں کشمیریوں کو جھوٹے مقدمات میں قید کر رکھا ہے۔بانہوں نے کہا کہ بھارتی مظالم کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں ناکام ہو چکے ہیں اور وہ اپنی آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دیگر مقررین نے کہا کہ بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا مقصد پوری دنیا کو یہ پیغام دینا ہے کہ بھارت طویل عرصے سے غیرقانونی طور پر جموں و کشمیر کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے اور وہ کشمیریوں کے جمہوری اور انسانی حقوق بری طرح پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی بیش بہا قربانیاں ایک روز ضرور رنگ لائیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کے پنجہ استبداد سے آزاد ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی مظالم کہا کہ بھارت نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔
پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔