سرگودھا: ملزم نے 30 ہزار روپے ادھار واپس کرنے کے بجائے دوست کو قتل کردیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
فوٹو: فائل
سرگودھا میں چند روز قبل طالب علم کی لاش ملنے کے کیس میں پیشرفت ہوئی ہے، ملزم نے 30 ہزار روپے ادھار واپس کرنے کے بجائے دوست کو قتل کردیا۔
اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) سٹی انعم شیر نے طالب علم صائم کے قتل کیس سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ طالب علم صائم کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اے ایس پی سٹی انعم شیر کا کہنا ہے کہ ملزم نے 30 ہزار روپے ادھار کی رقم پر طالب علم صائم کو قتل کیا، گرفتار ملزم صائم کا دوست تھا، 23 جنوری کی رات گھر سے ساتھ لے کر گیا تھا۔
انعم شیر کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کالج کا طالب علم ہے، صائم سے 30 ہزار روپے ادھار لیے تھے، ملزم نے 30 ہزار روپے واپس کرنے کے بجائےخنجر کے وار سے دوست کو قتل کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم سے موبائل فون تحویل میں لے کر مزید تحقیقات کر رہے ہیں، 5 روز قبل قینچی موڑ کے قریب سے صائم کی لاش ملی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ملزم نے 30 ہزار روپے ہزار روپے ادھار کو قتل کر طالب علم
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔