عدالتی اصلاحات اور ججوں کی تعداد میں اضافہ موجودہ حکومت کا کارنامہ ہے، امیر مقام
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
سوات: وفاقی وزیر برائے امور کشمیر، گلگت بلتستان اور سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات اور ججوں کی تعداد میں اضافہ موجودہ حکومت کارنامہ ہے،
پشاور ہائی کورٹ بار مینگورہ بنچ میں وکلاء سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں وکلاء اور بارز نے مثبت کردار اداکیا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کے بنانے کے بانی قائد اعظم محمد علی جناح بھی وکیل تھے، وکلاء نے ملک بنانے اور سلامتی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
امیر مقام نے کہا کہ عدالتوں میں زیرالتوا کیسوں کے تیزرفتارٹرائلز سے انصاف کے تقاضے پورے ہورہے ہیں،دہشت گردی ملاکنڈڈویژن میں سب سے بڑا چیلنج ہے،بے پناہ قربانیوں کی بدولت قائم امن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،
امیر مقام نے کہا کہ ٹیکس استثنیٰ ملاکنڈڈویژن اور ضم اضلاع کے عوام کی قربانیوں کا ثمر ہے، ووٹ لینامینڈیٹ نہیں، منتخب نمائندے بھی عوامی منصوبوں پر توجہ دیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے 16 مہینوں میں ملک کو دیوالیہ پن سے بچالیاتھا، وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اضافی کی شرح 38 سے 4 فیصد پرلے آئے ،دن رات محنت کرکے شرح سود کو کم کرکے 13 فیصد پر لے آئے-
امیر مقام نے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن میں کوئی ملٹری آپریشن نہیں ہورہاہے،علاقے میں ٹارگٹڈ آپریشن ہورہا ہے،عوام دوبارہ آئی ڈی پیز نہیں بنیں گے، دہشت گردی اور سیاست کو الگ کرکے پوری قوم کو ایک ہونا چاہیے، پاکستان میں مزید دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں،
وفاقی وزیر نے پشاور ہائیکورٹ مینگورہ بنچ کے لئے 20لاکھ روپے کا اعلان کردیا-
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
خیبرپختونخوا کے سرکاری ملازمین نے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج کا عندیہ دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ملازمین نے کہا ہے کہ اداروں کی نجکاری ۔پینشن اصلاحات کے خلاف یکم اکتوبر سے احتجاجی شیڈول کا اعلان کریں گے۔
سرکاری ملازمین نے کہا کہ ہم کسی صورت اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کو قبول نہیں کریں گے اور ایک بار پھر اپنی حقوق کیلئے میدان میں آئیں گے، صوبائی حکومت کو 30 ستمبر تک ڈیڈ لائن دیتے ہیں اگر 30 ستمبر تک ہمارے تحفظات کو دور نہیں کیا گیا تو ایک بار پھر یکم اکتوبر سے احتجاج کا شیڈول دیں گے جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پہ عائد ہوگی۔
گیگا کے چیئرمین نے کہا کہ اپنی آئینی حقوق سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارے تحفظات دور نہیں کیے گئے تو ایک بار پھر ہم مست قلندر کریں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کے اٹ اف سورس کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے ڈی ار اے کے حوالے سے ہمارے مطالبات تسلیم کیا جائے کلاس فور ملازمین کو ڈیلی ویجز کرنے کی پالیسی کو مسترد کرتے ہیں، پینشن اصلاحات کسی صورت تسلیم نہیں کرتے جبکہ ریگوللائزیشن ہمارا حق ہے۔