پاک امریکا تعلقات میں گرمجوشی آرہی ہے، محسن نقوی
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ہیوسٹن:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کاکہنا ہے کہ امریکی کانگریس مین الیگزینڈر گرین نے فلسطین کے لئے توانا آواز بلند کی جو قابل ستائش ہے، امریکی کانگریس مین الیگزینڈر گرین کی جانب سے فلسطین پر ایسے اصولی موقف کو بہت پذیرائی ملی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق کانگریس کی فنانس کمیٹی کے اہم ممبر الیگزینڈر گرین سے ملاقات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں گرمجوشی آرہی ہے، آنے والے دنوں میں یہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور اور پاک امریکا تعلقات کے فروغ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا،محسن نقوی نے الیگزینڈر گرین کو افغانستان سے ہونے والی دہشت گردی اور دراندازی کے واقعات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
کانگریس مین الیگزینڈر گرین کا کہنا تھا کہ جلد پاکستان کا دوبارہ دورہ کروں گا، زلزلے اور سیلاب میں پاکستانی عوام سے یکجہتی و مدد کے لئے 4 بار پاکستان آ چکا ہوں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: الیگزینڈر گرین
پڑھیں:
ٹرمپ کے جنگ بندی دعوؤں پر مودی کی خاموشی افسوسناک ہے، کانگریس
کانگریس نے کہا کہ اگر ٹرمپ کی باتیں درست نہیں تو بھارتی حکومت کیوں خاموش ہے اور اگر درست ہیں تو عوام کو سچائی کیوں نہیں بتائی جا رہی۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے پر کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ان کی مداخلت سے ممکن ہوئی، کانگریس نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نریندر مودی کی مسلسل خاموشی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ پارٹی کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش اور ترجمان پون کھیڑا نے کہا ہے کہ ٹرمپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے "آپریشن سندور" کو رکوانے کے لئے ہندوستان پر تجارتی دباؤ ڈالا لیکن مودی نے اب تک ایک بار بھی ان دعوؤں کی تردید نہیں کی۔ کانگریس نے کہا کہ اگر ٹرمپ کی باتیں درست نہیں تو بھارتی حکومت کیوں خاموش ہے اور اگر درست ہیں تو عوام کو سچائی کیوں نہیں بتائی جا رہی۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ یہ گیارہ دنوں میں آٹھویں بار ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے نہ صرف جنگ بندی کا پورا کریڈٹ خود لیا بلکہ بھارت اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو برابر قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دونوں کو قائل کیا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تجارتی دباؤ ان کا اصل ہتھیار تھا لیکن ہمارے وزیر اعظم، جو ٹرمپ کے قریبی دوست سمجھے جاتے ہیں، اب تک ان بیانات پر مکمل خاموش ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر بھی مکمل خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں، حالانکہ امریکی وزیر خارجہ نے بھی ان دعوؤں کی تائید میں بات کی اور بھارت پاکستان مذاکرات کے لئے "نیوٹرل سائٹ" کا حوالہ دیا، آخر یہ گونگی خاموشی کیوں ہے۔ دریں اثنا کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ یہ آٹھویں بار ہے جب صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے آپریشن سندور رکوا دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندوستان پر تجارتی دباؤ ڈال کر یہ ممکن بنایا گیا لیکن وزیر اعظم مودی نے ایک بار بھی اس دعوے کو مسترد نہیں کیا، آخر یہ خاموشی کس بات کا اشارہ ہے۔
ٹرمپ کے اپنے تازہ ترین بیان میں کہا کہ اگر آپ دیکھیں کہ ہم نے ابھی پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ کیا کیا، تو ہم نے اس معاملے کو سلجھا دیا اور میرے خیال میں یہ سب میں نے تجارت کے ذریعے کیا۔ ہم ہندوستان کے ساتھ ایک بڑا معاہدہ کر رہے ہیں، پاکستان کے ساتھ بھی، کوئی نہ کوئی آخری گولی چلانے والا ہوتا ہے لیکن فائرنگ بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ پاکستان میں بہترین لوگ ہیں اور بہت اچھے رہنما ہیں اور ہندوستان میرا دوست ہے۔ کانگریس نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ٹرمپ کی یہ باتیں بے بنیاد ہیں تو بھارتی حکومت فوری وضاحت کیوں نہیں دیتی اور اگر ان میں سچائی ہے تو پھر عوام کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جا رہا۔ کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی جیسے حساس معاملات پر وزیر اعظم کی خاموشی صرف حیران کن نہیں بلکہ تشویشناک بھی ہے۔