بھارت کے مودی کا “پیارے دوست ٹرمپ” کو فون، مل کر چلنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی نے “پیارے دوست: ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی ہے جس میں اُنہوں نے مل کر ساتھ چلنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ بھارتی وزیرِاعظم نے دوسری بار امریکی ایوانِ صدر میں براجمان ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ سے کہا کہ بھارت اور امریکا کی پارٹنر شپ مزید مضبوط ہونی چاہیے تاکہ دنیا کو پیغام ملے چاہیے کہ دونوں ملک ہر معاملے میں ہم آہنگ ہیں۔
ٹیلی فون کال میں نریندر مودی نے امریکی صدر سے دوطرفہ تعلقات کی سطح بلند کرنے پر بات کی۔ 20 جنوری کو امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سے مودی کا یہ پہلا رابطہ تھا۔
سوشل میڈیا پورٹل ایکس پر ایک پوسٹ میں نریندر مودی نے لکھا کہ میں اپنے پیارے دوست ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرکے بہت خوش ہوں۔ میں نے انہیں دوسری تاریخی فتح پر مبارک باد دی۔ ہم دونوں ملکوں کی پارٹنرشپ اور دوسری کو مزید فروغ دینے کا عزم رکھتے ہیں۔ ہم اپنے اپنے عوام کی بہبود کے ساتھ ساتھ عالمی امن، ترقی و خوش حالی اور سلامتی کے لیے بھی مل کر کام کریں گے۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دران نریندر مودی نے یہ بھی کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک زبردست اور انتہائی ذہین انسان ہیں جن سے دنیا پیار کرتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت ایک عظیم ملک ہے اور نریندر مودی اُن کے پکے دوستوں میں سے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ سے
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں