اسپیکرز فورم کا لطیف اکبر پر حملے کا نوٹس، 3 روز میں تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی ہدایت پر اسپیکرز فورم نے اسپیکر قانون ساز اسمبلی آزاد جموں اینڈ کشمیر چوہدری لطیف اکبر پر قاتلانہ حملے کا نوٹس لے لیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی ہدایت پر چیف سیکرٹری اور آئی جی آزاد جموں کشمیر کو خطوط ارسال کردیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی کے قافلے پر فائرنگ، 2 کارکنان زخمی
خطوط میں اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ، چاروں صوبائی اسمبلیوں اور گلگت بلتستان اسمبلی کے اسپیکرز کی جانب سے چوہدری لطیف اکبر پر قاتلانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی پر قاتلانہ حملہ جمہوری اقدار کے منافی ہے اور قابل مذمت ہے۔
خطوط میں چیف سیکریٹری اور آئی جی آزاد کشمیر کو واقعے کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
خطوط میں ہدایت کی گئی ہے کہ واقعہ پر شفاف تحقیقات کرکے 3 روز کے اندر مکمل رپورٹ پیش کی جائے۔
خطوط میں چیف سیکریٹری اور آئی جی آزاد کشمیر کو واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کرکے قانون کے مطابق قرار واقعی سزاز دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں آزاد کشمیر کے قائم مقام صدر نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا ذمہ دار عمران خان حکومت کو کیوں قرار دیا؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر اپنے حلقہ انتخاب میں مخالف سیاسی جماعت کے کارکنوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی اسپیکرز فورم حملے کا نوٹس لطیف اکبر مذمت وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر ا زاد کشمیر اسمبلی اسپیکرز فورم حملے کا نوٹس لطیف اکبر وی نیوز لطیف اکبر
پڑھیں:
قومی اسمبلی: ارکان کو 3 سال میں 1ارب 16کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری
---فائل فوٹواراکینِ قومی اسمبلی کو 3 سال کے دوران 1 ارب 16 کروڑ روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے گئے جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔
’جنگ‘ اور ’دی نیوز‘ کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے مالی سال 2022ء سے 24-2023ء کے دوران ہوئے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسمبلی سیکریٹریٹ Reconciled Statement بنانے میں ناکام رہا ہے۔
دوسری جانب ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’دی نیوز‘ کو بتایا ہے کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے، زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔