صرف 12 پاکستانیوں نے گوشواروں میں 10 ارب روپے سے زائد اثاثے ظاہر کیے، ایف بی آر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
’’ صرف 12 پاکستانیوں نے گوشواروں میں 10 ارب روپے سے زائد رقم ظاہر کی‘ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کا چونکا دینے والا انکشاف ‘‘۔
چیئر مین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں کے لائف اسٹائل سے عالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہیں، وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کونہیں مانتے۔
تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صرف 12افراد نے 10 ارب روپے یا زیادہ مالیت کے اثاثے ظاہر کیے ہیں.
پراپرٹی خریدنے کیلیے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہو جائے گا، ایک کروڑ 30 لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جا سکے گا۔
مزید پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جارہا ہے،25 سال عمر تک کے بچے والد کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر پلاٹ یا پراپرٹی خرید سکیں گے.
انھوں نے ذیلی کمیٹی میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کے لائف اسٹائل سے عالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہیں وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کو نہیں مانتے.
معیشت اور یہ صرف ایف بی آر کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرے اور اس کے نظام کو چلائے۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں کی کرپشن اسکینڈل پر سوالات اٹھا دیے.
ٹرانزیکشن کی حد 2 کروڑ روپے سالانہ تھی تو ایک سال میں ایک ایک کمپنی نے 2 ارب روپے سے 5 ارب کی ٹرانزیکشن کیسے کرلیں، ایف بی آر کہاں تھا ؟ ۔
سینٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں روپے کا کرپشن اسکینڈل زیر بحث آیا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خزانہ کی ذیلی کمیٹی شہریوں کے ایف بی آر ارب روپے
پڑھیں:
ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا ٹیکس شارٹ فال رواں مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں 274 ارب روپے تک پہنچ گیا، جس کی بڑی وجہ سیلز ٹیکس کی وصولی میں نمایاں کمی بتائی جا رہی ہے۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 38 کھرب 35 ارب روپے اکٹھے کیے، جبکہ ہدف 41 کھرب 8 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم ایف بی آر کا ریونیو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 12 فیصد بڑھا۔ریونیو میں یہ کمی بنیادی طور پر مقامی سیلز ٹیکس کلکشن کی سست روی کے باعث ہوئی، جو مختلف عوامل سے متاثر ہوئی، جس کی بڑی وجہ بجلی کی بندش اور بڑھتی سولرائزیشن شامل ہیں۔
اکتوبر میں ایف بی آر ریونیو ہدف سے 75 ارب روپے کم رہا، اس دوران 951 ارب روپے اکٹھے کیے گئے، جبکہ ہدف 10 کھرب 26 ارب روپے جمع کرنے کا تھا، تاہم گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلے میں گزشتہ مہینے 8 فیصد کا اضافہ ہوا، جب 879 ارب روپے اکٹھے کیے گئے تھے۔
ایف بی آر نے مالی سال 2026 کے ابتدائی 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) کے دوران 206 ارب روپے کے ریفنڈز اور ریبیٹس جاری کیے، جو گزشتہ سال کے 170 ارب روپے کے مقابلے میں 21.17 فیصد زیادہ ہیں۔
زیر جائزہ مدت کے دوران ایف بی آر نے انکم ٹیکس کی مد میں 17 کھرب 96 ارب روپے جمع کیے، یہ رقم 18 کھرب 99 ارب روپے کے ہدف سے 103 ارب روپےکم ہے، تاہم یہ کلکشن گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 11 فیصد زائد ہے، جب 16 کھرب 11 ارب روپے اکٹھے ہوئے تھے۔