اسلام آباد:

’’ صرف 12 پاکستانیوں نے گوشواروں میں 10 ارب روپے سے زائد رقم ظاہر کی‘ قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو ایف بی آر کا چونکا دینے والا انکشاف ‘‘۔

چیئر مین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال کا کہنا تھا کہ پاکستانی شہریوں کے لائف اسٹائل سے عالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہیں، وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کونہیں مانتے۔

تفصیلات کے مطابق ایف بی آر ہیڈکوارٹر میں بلال اظہر کیانی کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ صرف 12افراد نے 10 ارب روپے یا زیادہ مالیت کے اثاثے ظاہر کیے ہیں.

 

پراپرٹی خریدنے کیلیے انکم ٹیکس گوشوارے والا ڈیٹا ایپ میں ظاہر ہو جائے گا، ایک کروڑ 30 لاکھ ظاہر کردہ آمدن سے ایک پلاٹ خریدا جا سکے گا۔

مزید پراپرٹی خریدنے کیلئے انکم ٹیکس ریٹرن میں مزید رقم یا آمدن ظاہر کرنا لازمی قرار دیا جارہا ہے،25 سال عمر تک کے بچے والد کے انکم ٹیکس ریٹرن کی بنیاد پر پلاٹ یا پراپرٹی خرید سکیں گے. 

انھوں نے ذیلی کمیٹی میں انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی شہریوں کے لائف اسٹائل سے عالمی مالیاتی ادارے بھی حیران ہیں وہ شہریوں کے طرز زندگی کو دیکھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی موحودہ شرح کو نہیں مانتے. 

معیشت اور یہ صرف ایف بی آر کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرے اور اس کے نظام کو چلائے۔

دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی نے سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں کی کرپشن اسکینڈل پر سوالات اٹھا دیے.

ٹرانزیکشن کی حد 2 کروڑ روپے سالانہ تھی تو ایک سال میں ایک ایک کمپنی نے 2 ارب روپے سے 5 ارب کی ٹرانزیکشن کیسے کرلیں، ایف بی آر کہاں تھا ؟ ۔

سینٹر محسن عزیز کی زیر صدارت سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سولر پینل کی امپورٹ میں اربوں روپے کا کرپشن اسکینڈل زیر بحث آیا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: خزانہ کی ذیلی کمیٹی شہریوں کے ایف بی آر ارب روپے

پڑھیں:

بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں محکمہ ریونیو میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی ہوئی۔بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی اصغر ترین کی صدارت میں ہوا جس دوران محکمہ ریونیو کی آڈٹ اور کمپلائنس رپورٹ پر غورکیا گیا جب کہ اجلاس میں کئی سنگین بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی۔ دوران اجلاس پبلک اکاونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ 17-2016 میں محکمہ ریونیو کے بجٹ میں نان ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد میں 3 ارب 33کروڑروپے مختص کیے گئے، محکمہ رقم میں سے 2 ارب 59کروڑ روپے خرچ کرسکا جب کہ 74کروڑ روپے کی بچت کو واپس ہی نہیں کیا گیا۔دفاعی شعبے کے آڈٹ میں سنگین مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف 2019-21کے دوران 3کروڑ 37 لاکھ روپے کے اخراجات کا ریکارڈ محکمہ ریونیو نے فراہم نہیں کیا، 22-2020 میں مختلف ڈپٹی کمشنرز نے 19 ارب روپے بینک اکاؤنٹس میں رکھے۔اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ سرکاری خزانے کے بجائے بینک اکاؤنٹس میں رقم رکھنا قواعد و ضوابط کے منافی ہے، 21-2019 کے دوران عشر، آبیانہ اور زرعی انکم ٹیکس کی مد میں ایک ارب روپے سے زائد کی وصولی نہیں کی گئی، رقم وصول نہ کرنے سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا۔بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے5 برس پہلے دیے گئے احکامات پر عملد رآمد نہ کرنے والے ڈپٹی کمشنرز اور کمشنرز کے خلاف تحریک استحقاق لانے کا فیصلہ کرلیا۔

متعلقہ مضامین

  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • پی اے سی ذیلی کمیٹی اجلاس: قومی ورثہ و ثقافت سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ
  • پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
  • سیلاب متاثرین کی بحالی اور ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے منی بجٹ لانے کا امکان
  • خیبرپختونخوا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں پھر اربوں روپے کی بدعنوانی کی نشاندہی
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  • بلوچستان کے محکمہ ریونیو میں سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف