چینی کمپنی کی پنجاب میں چاول اور مکئی کی آزمائشی کاشت کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور( نمائندہ جسارت)چینی کمپنی بی جی آئی گروپ نے پنجاب میں چاول اور مکئی کی کاشت کیلئے پائلٹ پروجیکٹ، پیدوار بڑھانے کیلئے جی ایم او کاٹن لگانے کی پیشکش کی ہے اور پنجاب میں کینسر ٹریٹمنٹ اور جینٹک
ٹیسٹنگ کیلئے اشتراک کاربھی کرے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے چین کے بی جی آئی گروپ کے چیئرمین وانگ جیان نے ملاقات کی۔ ملاقات میں کینسر کے علاج اور جدید جینیاتی تحقیق کے لئے دورے چین میں ہونے والے ایم او یو پر پیشرفت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی وفدنے بہاولپور کے صحرائی علاقے میں چاول اور مکئی کی کاشت کے لئے پائلٹ پراجیکٹ کی پیشکش کی ، وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے چینی گروپ کی پیشکش کا خیر مقدم کیا اور اس ضمن میں صوبائی وزیر زراعت فوکل پرسن مقرر کر دیا۔ چینی ادارے کے تعاون سے کپاس کی پیداوار میں 15فیصد تک اضافے کے لئے جی ایم او کاٹن کی کاشت پر اتفاق کیا گیا۔ چینی بی جی آئی گروپ کی طرف سے پنجاب میں کینسر ٹریٹمنٹ اور جینٹک ٹیسٹنگ کے حوالے سے بھرپور اشتراک کی پیشکش پر وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے سیکرٹری ہیلتھ سے چینی بی جی آئی گروپ کے ساتھ ملکر کا قابل عمل پلان طلب کر لیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف نے کہا کہ بی جی آئی اور پنجاب حکومت کا اشتراک کار شعبہ ہیلتھ میں گیم چینجر ثابت ہو گا۔پنجاب میں خطے کی جدید ترین جینیاتی ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کرنا چاہتے ہیں۔ پنجاب میں کینسر کی تشخیص اور علاج کے لئے جدید جینیاتی ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی۔ بی جی آئی کا تعاون سے کینسر کے مرض کی تشخیص اور علاج کے لئے انقلابی کردار ادا کرے گا۔ پنجاب میں کینسر تشخیص و علاج کے لئے اسٹیٹ آف دی آرٹ سرکاری ہسپتال بھی بنایا جائے گا۔ پنجاب حکومت صحت کے شعبے میں ترقیاتی منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہے۔بی جی آئی گروپ کے چیئرمین وانگ جیان نے وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف شعبہ صحت میں کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ پاکستان خصوصاً پنجاب کو جدید طبی تحقیق میں عالمی سطح پر نمایاں مقام دلانے میں مدد دیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب میں کینسر بی جی ا ئی گروپ وزیر اعلی کی پیشکش کے لئے
پڑھیں:
کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لئے ایک بڑی امید کی کرن روشن ہو گئی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے میو اسپتال میں پاکستان کے پہلے جدید “کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سینٹر” کا افتتاح کر دیا ہے، جہاں کیمو یا ریڈیو تھراپی جیسے تکلیف دہ طریقوں کے بغیر کینسر کا علاج ممکن ہو سکے گا — اور وہ بھی مفت۔
کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
نجی ٹی وی کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہے جہاں جدید ترین کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اس طریقے سے علاج کا عمل صرف 1 سے 2 گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے اور مریض کو لمبے اور تکلیف دہ سیشنز سے گزرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
چین سے درآمد شدہ مشین — خطے میں صرف پاکستان کے پاس
مریم نواز نے بتایا کہ یہ جدید مشین چین سے درآمد کی گئی ہے، اور چین کے سوا پورے خطے میں کہیں یہ ٹیکنالوجی موجود نہیں۔ انہوں نے چین کے دورے کے دوران اس مشین کو خود دیکھا، ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا، اور فوراً پاکستان لانے کی ہدایت کی۔ مشین کے استعمال کے لیے ڈاکٹر شہزاد کو چین بھیجا گیا، جہاں انہوں نے مکمل تربیت حاصل کی۔
ابتدائی کامیابی: 5 مریض مکمل صحتیاب
وزیراعلیٰ کے مطابق، میو اسپتال میں ایک مشین نصب ہو چکی ہے اور اس کے ذریعے پانچ کینسر کے مریضوں کا کامیاب علاج کیا جا چکا ہے، جو اب صحتیاب ہیں۔ جنوبی پنجاب اور راولپنڈی کے لیے مزید مشینیں آرڈر کی جا رہی ہیں، جبکہ نواز شریف کینسر اسپتال کے لیے بھی تین مشینیں منگوائی جا رہی ہیں۔
مفت علاج، سب کے لیے دستیاب
مریم نواز نے کہا کہ یہ مشین 25 کروڑ روپے مالیت کی ہے، جبکہ اس میں استعمال ہونے والا “پروب” 5500 ڈالر کا آتا ہے۔ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کر دیا ہے۔ جو مریض اس علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، ان کے لیے علاج مکمل طور پر مفت ہوگا۔
ذاتی درد، عوامی خدمت
تقریب کے دوران مریم نواز نے جذباتی انداز میں کہا کہ معلوم ہے کینسر کیا ہوتا ہے۔ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو وہ تکلیف میں دنیا سے چلی گئیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے وہ درد دیکھا ہے۔ اکثر مریض خود کینسر سے نہیں، بلکہ کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی کے اثرات سے مر جاتے ہیں۔”
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اب حکومت کڈنی ٹیومرز کے لیے بھی اسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال آزمانے جا رہی ہے۔
ایک نئی امید، ایک نیا آغاز
پنجاب میں کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کے علاج کا آغاز صرف ایک طبی کامیابی نہیں، بلکہ مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک نئی امید ہے۔ یہ اقدام نہ صرف صحت کے شعبے میں انقلابی قدم ہے بلکہ مریضوں کی زندگیوں میں حقیقی فرق لانے کی کوشش بھی ہے۔