پی ٹی آئی خیبر پختونخوا اور پنجاب کی قیادت تبدیل، عمران خان کی نئی حکمت عملی کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
سابق وزیراعظم عمران خان نے پارٹی سے متعلق اہم فیصلے کرتے ہوئے خیبر پختونخوا اور پنجاب کی پارٹی قیادت کو تبدیل کردیا ہے۔ خیبر پختونخوا کی صدارت وزیراعلیٰ علی امین سے لے کر رکن قومی اسمبلی جنید اکبر کو دی گئی ہے جبکہ پنجاب میں پارٹی کو متحرک کرنے کے لیے عالیہ حمزہ کو ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں۔
پارٹی قیادت میں تبدیلیاں کیوں؟پارٹی ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی کارکردگی سے مطمئن نہیں، یہی وجہ ہے کہ پارٹی کی صدارت کا عہدہ ان سے لے کر ان کے مخالف گروپ سے تعلق رکھنے والے جنید اکبر کو سونپا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عالیہ حمزہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر مقرر
ذرائع کے مطابق عمران خان علی امین گنڈاپور کی احتجاجی حکمت عملی سے مطمئن نہ تھے اور 24 نومبر کو ہونے والے لانگ مارچ کے بعد بشریٰ بی بی نے بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ دوسری جانب عمران خان پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر کی کارکردگی سے بھی مطمئن نہ تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کے متعدد مرتبہ پیغامات بھجوانے کے باوجود پنجاب کی قیادت روپوش رہی جس کی وجہ سے پارٹی غیر متحرک ہوکر رہ گئی، عمران خان نے پنجاب کا جمود توڑنے کے لیے عالیہ حمزہ کو چیف آرگنائزر کی ذمہ داریاں دی ہیں۔
عمران خان کی نئی حکمت عملی کیا ہے؟ذرائع کے مطابق عمران خان نے ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کو ہدایات جاری کی جاچکی ہیں جس میں سب سے پہلا ٹاسک 8 فروری کا احتجاج ہوگا۔
مزید پڑھیں: چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا انتخاب، تحریک انصاف کی قیادت متحرک
ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان ماہ رمضان کے بعد ایک بار پھر اسلام آباد مارچ کی کال دے سکتے ہیں، اس سے قبل ماہ رمضان میں بھی احتجاج کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بشریٰ بی بی پنجاب تحریک انصاف خیبرپختونخوا سابق وزیر اعظم عمران خان وزیراعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تحریک انصاف خیبرپختونخوا وزیراعلی حکمت عملی پنجاب کی
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے جرگے میں قبائلی راہنماؤں نے شکوہ کیا کہ صوبائی حکومت کو خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں امن و امان کی صورتحال، صوبائی اور وفاقی حکومت کے الگ الگ جرگے، امن و امان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات سے نالاں قبائلی عمائدین وزیر اعظم ہاؤس پہنچ گئے۔ جرگہ میں قبائلی اضلاع کے سابق اور موجودہ سینیٹرز، ایم این ایز ملکان اور دیگر نمائندوں نے شرکت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور گورنر خیبر پختونخوا بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔
جرگے میں رانا ثناءاللہ، احسن اقبال، اختیار ولی سمیت وفاقی وزراء نے شرکت کی، آئی جی خیبر پختونخوا، چیف سیکرٹری اور ایف بی آر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق قبائلی عمائدین نے شکوہ کیا کہ خطیر رقم دی گئی لیکن قبائلی اضلاع میں سکول بنا نہ ہسپتال۔
وزیراعظم شہباز شریف نے استفسار کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک کتنی رقم دی جاچکی ہے۔؟ جس پر حکام نے شرکا کو بریفنگ دی کہ قبائلی اضلاع کیلئے اب تک 7 سو ارب روپے دیئے جاچکے ہیں۔ قبائلی عمائدین نے کہا کہ وفاق سے دی جانے والی رقم صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں جاتی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کیلئے الگ اکاؤنٹ بنایا جائے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ امن و امان کی بحالی اور قبائلی اضلاع کیلئے فوری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امیر مقام کی زیر صدارت کمیٹی میں قبائلیوں کو نمائندگی دی جائے، اس موقع پر شرکا نے دہشتگردی کے خلاف مل کر لڑنے کا عزم کیا۔