لاہور میں غیرت کے نام پر قتل کا مقدمہ 14 سال بعد درج
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
لاہور:
پولیس نے 14 سال بعد غیرت کے نام پر قتل ہونے والی لڑکی صوفیہ کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا۔
یہ مقدمہ بیدیاں روڈ کے رہائشی شاہد علی کی مدعیت میں تھانہ ہئیر میں درج کیا گیا جس کے مطابق مدعی شاہد علی نے 2012 میں چونگی امرسدھو کی رہائشی صوفیہ سے پسند کی شادی کی تھی۔
شادی کے ایک ماہ بعد صوفیہ کے والدین نے صلح کے بہانے اپنی بیٹی کو گھر بلایا۔ چند دن بعد صوفیہ کے والد اور چچا ان کے گھر پہنچے اور صوفیہ کو واپس لے جانے کا مطالبہ کیا۔ انکار پر مدعی کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئیں۔
شاہد علی نے الزام لگایا ہے کہ دھمکیوں کے خوف سے وہ ساہیوال منتقل ہو گیا اور دوسری شادی کر لی۔ کئی بار اسکے والدین نے صوفیہ کے والدین سے رابطہ کیا، لیکن کوئی حل نہ نکل سکا۔ بعد میں پتہ چلا کہ صوفیہ کو اس کے والد، چچا، اور دو نامعلوم افراد نے قتل کر کے لاش نہر میں بہا دی تھی۔
ہئیر پولیس نے صوفیہ کے والد عارف، چچا شوکت، اور دو نامعلوم افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، مقدمہ آرگنائزڈ کرائم یونٹ کی معاونت سے درج کیا گیا ہے، اور پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
خاتون کو تنہا دیکھ کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
لاہور:باغبان پورہ پولیس نے خاتون کو ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
ایس پی کینٹ قاضی علی رضا کے مطابق ملزم سلیم نے خاتون کو تنہا دیکھ کر اشارے کیے اور شارع عام پر ہراساں کیا، خاتون کے منع کرنے پر ملزم نے سنگین نتاٸج کی دھمکی دی، متاثرہ خاتون کی درخواست پر ملزم کو فوری گرفتار کرکے حوالات میں بند کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایس پی کینٹ نے کہا ہے کہ معاشرے میں خواتین کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، خواتین کو ہراساں، زیادتی اور تشدد کرنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔