کراچی: رواں سال کے پہلے ہی مہینے میں شہر قائد کے اندر کتے کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد  شہری کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد سے کافی پریشان ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سول اسپتال میں ریبیز کلینک کی انچارج ڈاکٹر رومانہ فرحت کاکہنا ہےکہ کتے کے کاٹنے کے یومیہ 150 کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اب تک سول اسپتال میں کوئی 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

ایسے میں شہریوں کا کہنا ہےکہ کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد سے کافی پریشان کن بات ہے کیونکہ کتے کے کاٹنے کے بعد شہر قائد میں علاج ناممکن ہے، جس کی وجہ سے انسان دیگر کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے، حکومت کتوں کو مارنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے والی این جی اوز کے ساتھ افزائش کی سہولیات فراہم کررہی ہے۔

شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد پر توجہ دیتے ہوئے فوری طور پر کتامار مہم کا آغاز کرے کیونکہ شہر میں کہیں بھی کتے کاٹنے کے بعد کی پروپر ویکسین دستیاب نہیں ہے، سرکاری اسپتالوں میں جانے کے بعد ڈاکٹرز علاج کرنے کے بجائے اپنی بغلیں جھانک رہے ہوتے ہیں۔

دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کتے کے کاٹنے کے زخم کو فوری طور پر صابن سے دھونا ضروری ہے، اس کے علاوہ  متاثرہ افراد کو اینٹی ریبیز ویکسین اور حفاظتی کورس مکمل کرنا بھی ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی

کراچی:

کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس میں واقع تھانے پر بدھ کی شب اس وقت کشیدہ صورتحال پیدا ہو گئی جب مبینہ طور پر مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا۔

واقعے کے دوران پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کیا گیا، جبکہ وکلا اور طلبہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے چار طالبعلم زخمی ہوئے۔

پولیس حکام کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب علاقے میں ڈکیتی کی اطلاع پر تین نوجوانوں کو موٹرسائیکل پر چیکنگ کے دوران روکا گیا۔

مزید پڑھیں: سربند تھانہ حملہ پشاور میں پہلی بار اسنائپر ہتھیار استعمال ہوئے آئی جی کے پی

 پولیس کا کہنا ہے کہ نوجوانوں نے مبینہ طور پر اہلکاروں سے بدتمیزی کی، جس پر انہیں تھانے منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں مقامی افراد کی ضمانت پر ان نوجوانوں کو رہا کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق نوجوانوں کی رہائی کے بعد 100 سے 150 افراد نے تھانے پر دھاوا بول دیا، جس پر پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا۔

 پولیس نے واضح کیا کہ گولی کسی کو نہیں لگی اور زخمی صرف لاٹھی چارج سے ہوئے۔

دوسری جانب ایڈوکیٹ قادر راجپر اور وکلا برادری کا مؤقف ہے کہ زیر حراست طالبعلموں کو تھانے میں تشدد اور تذلیل کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: فیصل آباد تھانہ حملہ کیس گرفتارن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی رانا شعیب بری

 ان کے مطابق جب وکلا پولیس کے خلاف شکایت درج کروانے تھانے پہنچے تو وہاں تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد پولیس نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی، جس سے چار لاء کے طالبعلم زخمی ہوئے۔

ایڈوکیٹ قادر راجپر کے مطابق دو زخمی طالبعلموں کو جناح اسپتال اور دو کو این ایم سی اسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ سے پولیس اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستانی باکسر عثمان وزیر نے بھارتی حریف کو پہلے راؤنڈ میں شکست دیدی
  • بڑھتے زرمبادلہ کے ذخائر، بہتر کریڈٹ ریٹنگ، مہنگائی میں کمی اہم کامیابیاں: وزیر خزانہ
  • کراچی، ڈیفنس تھانے پر مشتعل افراد کا مبینہ حملہ، پولیس اور طلبہ میں تصادم، چار زخمی
  • خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ
  • پنجاب میں  خواتین کے قتل، زیادتی، اغوا ور تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ
  • کراچی: فلیٹ سے بزرگ خاتون کی ہاتھ اور پاؤں بندھی تشدد زدہ لاش برآمد
  • پوپ فرانسس کی موت کی وجہ سامنے آگئی
  • لاہور: بڑی تعداد میں بھکاریوں کو ہٹانے کا دعویٰ
  • جامشورو میں مسافروں سے بھرا ٹرک الٹنے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 14 ہو گئی
  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی