کراچی: رواں سال کے پہلے ہی مہینے میں کتے کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
کراچی: رواں سال کے پہلے ہی مہینے میں شہر قائد کے اندر کتے کے کاٹنے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد شہری کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد سے کافی پریشان ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سول اسپتال میں ریبیز کلینک کی انچارج ڈاکٹر رومانہ فرحت کاکہنا ہےکہ کتے کے کاٹنے کے یومیہ 150 کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، اب تک سول اسپتال میں کوئی 2 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
ایسے میں شہریوں کا کہنا ہےکہ کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد سے کافی پریشان کن بات ہے کیونکہ کتے کے کاٹنے کے بعد شہر قائد میں علاج ناممکن ہے، جس کی وجہ سے انسان دیگر کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے، حکومت کتوں کو مارنے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے والی این جی اوز کے ساتھ افزائش کی سہولیات فراہم کررہی ہے۔
شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کراچی میں بڑھتے ہوئے کتوں کی تعداد پر توجہ دیتے ہوئے فوری طور پر کتامار مہم کا آغاز کرے کیونکہ شہر میں کہیں بھی کتے کاٹنے کے بعد کی پروپر ویکسین دستیاب نہیں ہے، سرکاری اسپتالوں میں جانے کے بعد ڈاکٹرز علاج کرنے کے بجائے اپنی بغلیں جھانک رہے ہوتے ہیں۔
دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کتے کے کاٹنے کے زخم کو فوری طور پر صابن سے دھونا ضروری ہے، اس کے علاوہ متاثرہ افراد کو اینٹی ریبیز ویکسین اور حفاظتی کورس مکمل کرنا بھی ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے بعد
پڑھیں:
بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، شرجیل میمن
پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر نے کہا کہ آج کراچی کے مسائل کے پیچھے کئی دہائیوں کی سیاسی چالاکیاں اور ادارہ جاتی ناکامیاں ہیں، ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن سے عوام کا روزمرہ متاثر ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں سندھ حکومت مکمل طور پر متحرک ہے، ملک کے شمالی علاقوں میں حالیہ بارشوں سے شدید نقصان ہوا ہے، جب کہ سندھ حکومت 2010ء سے اب تک کئی بار طوفانی بارشوں اور سیلابوں کا سامنا کر چکی ہے اور اس ضمن میں مکمل تجربہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی دوسرے صوبے کو سندھ حکومت کی ضرورت پڑی، تو ہم ہر ممکن امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سندھ کے سینئر وزیر اور صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر تمام پارٹی کارکنان اور قیادت عوام کے ساتھ موجود ہیں اور عوامی خدمت کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے، ان کی عوامی پذیرائی سب کے سامنے ہے، اب وہ مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں کبھی اجرک کے نام پر، کبھی لسانیت کے نام پر نفرت پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ کسی سے جواب میں بھی نفرت آمیز بیان آئے اور انہیں سیاسی ہمدردی حاصل ہو۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم ان کی وکٹ پر نہیں کھیلیں گے، ان کی اصلیت عوام جان چکی ہے، جب افاق احمد صاحب جیسی شخصیات جو کبھی کبھار جاگتی ہیں، بڑے جلسوں کا اعلان کرتی ہیں لیکن آخری رات کو واپس ہو جاتی ہیں، تو عوام کو خود سوچنا چاہیئے کہ کون ان کا خیرخواہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کا اصل چہرہ 1940ء سے 1980ء کے درمیان کا تھا، 1986ء کے بعد حالات بدلنا شروع ہوئے، ادارے کمزور کیے گئے اور شہر کو کنٹروورسی میں جھونک دیا گیا۔