حکومت سے مذاکرات میں شرکت نہیں کرینگے: عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب—فائل فوٹو
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی نشست میں شرکت نہیں کریں گے۔
ہری پور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کی تبدیلی کی خبریں محض افواہیں ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایم این اے صاحبزادہ حامد رضا کے مدرسے پر چھاپا مارا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نہیں آئی لیکن مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی۔
پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ مذاکرات میں شامل نہ ہونے کی وجہ 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن نہ بننا ہے۔
اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی نہیں آئی لیکن مذاکراتی کمیٹی برقرار رہے گی۔
اسلام آباد میں حکومتی کمیٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کر کے بتائیں گے، ہم اپنا اجلاس کریں گے اس میں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ توقع رکھتا تھا کہ آج اپوزیشن کے دوست تشریف لائیں گے، آج 45 منٹ انتظار کیا، میسج بھی کیا، وہ نہیں آئے، مذاکرات ہی واحد راستہ ہے جس پر آگے بڑھ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی پی ٹی آئی عمر ایوب تھا کہ
پڑھیں:
کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین- 16 ستمبر 2025 ) اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا گندم کی قیمت بے قابو ہو جانے کا اعتراف، کہا کسانوں سے گندم 2200 روپے میں خریدی گئی جو آج 4 ہزار تک چلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران اپوزیشن رکن رانا شہباز نے ایوان میں کسانوں کے گھر چھاپوں کا معاملہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پہلے کسانوں کی گندم نہیں خریدی جس سے کسان کا نقصان ہوا، پھر حکومت نے کہا اپنی گندم اسٹور کر لیں اور اب جب کسان نے گندم جمع کرلی تو کسانوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔ اس پر اسپیکر اسمبلی ملک احمد خان نے معاملے کو انتہائی سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک کسان نے کسی جگہ گندم رکھی ہے وہاں ظاہر ہے کئی کسانوں نے رکھی ہوگی، اب اسی جگہ کو ذخیرہ اندوزی کہا جائے تو یہ مسئلہ ہے۔(جاری ہے)
اسپیکر اسمبلی نے سوال کیا کہ ایسی صورت حال میں کسان کہاں جائیں؟ انہوں نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرے اور صوبائی وزیر ذیشان رفیق معاملے کو دیکھیں کیونکہ یہ مسئلہ بہت سنجیدہ نوعیت کا ہے۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ کسان سے بائیس سو میں گندم خریدی گئی اور آج قیمت چار ہزار پر چلی گئی ہے، اس کو حکومت کو دیکھنا چاہیے اور گندم جمع کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپے نہیں پڑنے چاہیں۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری خالد محمود رانجھا نے کسانوں کے گھروں پر گندم جمع کرنے کے معاملے پر چھاپے نہ مارنے کی یقین دہانی کرائی۔