ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو بحال کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ نذر عباس کو ان کے عہدے پر بحال کردیا گیا۔
رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے نذر عباس کے ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل کے عہدے پر بحالی کا آفس آرڈر جاری کردیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے عدالتی آرڈر کے باوجود بینچز اختیارات کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گریڈ 21 کے افسر سپریم کورٹ میں تعینات ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذرعباس کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے، کسٹم ایکٹ سے متعلق کیس کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جانا تھا، غلطی سے سپریم کورٹ کے معمول کے بینچ کے سامنے لگا دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہینِ عدالت کیس؛ جسٹس منصور کا بینچ کے 2 ججز پر اعتراض
بعد ازاں ایڈیشنل رجسٹرار جوڈیشل نذر عباس نے توہین عدالت کا شوکاز نوٹس سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا، سپریم کورٹ نے نذر عباس کی انٹرا کورٹ اپیل پر 6 رکنی بینچ تشکیل دے دیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایڈیشنل رجسٹرار نذرعباس کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس واپس لے لیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ دیا گیا
پڑھیں:
خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے خواتین کے بانجھ پن اور نان نفقہ سے متعلق کیس میں اہم فیصلہ جاری کردیا۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تحریری فیصلہ جاری کردیا، جس میں عدالت نے خواتین کے بانجھ پن پر مہر یا نان نفقہ سے انکار کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ عدالت نے نان نفقہ کیخلاف درخواست مسترد کر دی۔
عدالت میں مقدمے میں شوہر کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے درخواست گزار صالح محمد پر 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ واضح رہے کہ مقدمے میں شوہر نے بیوی پر بانجھ پن اور عورت نہ ہونے کا الزام لگایا تھا ۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بانجھ پن حق مہر یا نان نفقہ روکنے کی وجہ نہیں۔ خواتین پر ذاتی حملے عدالت میں برداشت نہیں ہوں گے۔ شوہر نے بیوی کو والدین کے گھر چھوڑ کر دوسری شادی کر لی۔ پہلی بیوی کے حق مہر اور نان نفقہ سے انکار کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عورت کی عزت نفس ہر حال میں محفوظ ہونی چاہیے۔ خواتین کی تضحیک معاشرتی تعصب کو فروغ دیتی ہے۔ مقدمے میں بیوی کی میڈیکل رپورٹس نے شوہر کے تمام الزامات رد کیے ہیں۔ خواتین کے حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ اس کیس میں 10 سال تک خاتون کو اذیت اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔ جھوٹے الزامات اور وقت ضائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا۔ عدالت نے مقدمے میں ماتحت عدالتوں کے فیصلے برقرار رکھے۔