ٹرمپ کو فون کرکے مودی مشکل میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اورامریکی صدرڈونلڈٹرمپ کےدرمیان ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں، دونوں رہنماؤں نےعالمی امن و سلامتی اورعوامی فلاح کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے بعد وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو کہا ہے کہ وہ مزید امریکی دفاعی ساز و سامان خریدیں۔ ٹیلیفون پر ہونے والی گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ نے وزیرِ اعظم مودی کو کہا کہ امریکا اور بھارت کے دوران باہمی تجارت برابری کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
وائٹ ہاؤس سے جاری اعلامیہ کے مطابق صدر ٹرمپ اور وزیرِ اعظم مودی کے درمیان ہندوستانی وزیرِ اعظم کے دورہ امریکا پر بھی گفتگو کی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم مودی کی جلد امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات متوقع ہے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق وزیرِ اعظم مودی آئندہ ماہ آرٹیفشل انٹیلیجنس سمٹ میں شرکت کرنے کے لیے پیرس جا رہے ہیں اور وہیں سے واشنگٹن روانہ ہو جائیں گے۔
بلومبرگ کے مطابق صدر ٹرمپ نےخصوصی طیارے میں صحافیوں کو بتایا کہ میرِی وزیرِ اعظم مودی سے تفصیلی گفتگو ہوئی ہے، وہ اگلے ماہ وائٹ ہاؤس آئیں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان گفتگو کے بعد اعلامیہ میں بتایا گیا کہ یہ ٹرمپ کے بطور صدر حلف اُٹھانے کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی پہلی گفتگو تھی۔
ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ سے بات چیت ہوئی ہے، امریکا بھارت باہمی مفاد اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پُرعزم ہیں۔
نریندر مودی نے کہا کہ امریکا اور بھارت مل کر عوامی فلاح، عالمی امن و سلامتی اور خوشحالی کے لیے کام کریں گے۔
ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران بھارتی وزیراعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو دوسری بار امریکا کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد بھی دی۔
واضح رہے کہ امریکا بھارت کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جبکہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت امریکا کا بڑا اسٹریٹجک پارٹنر بھی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں رہنماو ں بھارتی وزیر امریکی صدر کے درمیان گفتگو کے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ کو ایک اور جھٹکا، امریکی عدالت کا وائس آف امریکا کو بحال کرنے کا حکم
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار خفگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جب امریکی عدالت نے ان کے ایک اور حکم نامے کو معطل کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک وفاقی جج نے وائس آف امریکا (VOA) کو بند کرنے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے عمل درآمد سے روک دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتیوں کے باعث وائس آف امریکا اپنی 80 سالہ تاریخ میں پہلی بار خبر رسانی سے قاصر رہا۔
جج رائس لیمبرتھ نے کہا کہ حکومت نے وائس آف امریکا کو بند کرنے کا اقدام ملازمین، صحافیوں اور دنیا بھر کے میڈیا صارفین پر پڑنے والے اثرات کو نظر انداز کرتے ہوئے اُٹھایا۔
عدالت نے حکم دیا کہ وائس آف امریکا، ریڈیو فری ایشیا، اور مڈل ایسٹ براڈ کاسٹنگ نیٹ ورکس کے تمام ملازمین اور کنٹریکٹرز کو ان کے پرانے عہدوں پر بحال کیا جائے۔
جج نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ان اقدامات کے ذریعے انٹرنیشنل براڈکاسٹنگ ایکٹ اور کانگریس کے فنڈز مختص کرنے کے اختیار کی خلاف ورزی کی۔
وائس آف امریکا VOA کی وائٹ ہاؤس بیورو چیف اور مقدمے میں مرکزی مدعی پیٹسی وداکوسوارا نے انصاف پر مبنی فیصلے پر عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ حکومت عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا ہم وائس آف امریکا کو غیر قانونی طور پر خاموش کرنے کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، جب تک کہ ہم اپنے اصل مشن کی جانب واپس نہ آ جائیں۔
امریکی عدالت نے ٹرمپ حکومت کو حکم دیا ہے کہ ان اداروں کے تمام ملازمین کی نوکریوں اور فنڈنگ کو فوری طور پر بحال کرے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ کے حکم پر وائس آف امریکا سمیت دیگر اداروں کے 1,300 سے زائد ملازمین جن میں تقریباً 1,000 صحافی شامل تھے کو جبری چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ان اداروں پر " ٹرمپ مخالف" اور "انتہا پسند" ہونے کا الزام لگایا تھا۔
وائس آف امریکا نے ریڈیو نشریات سے دوسری جنگ عظیم کے دوران نازی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے کے لیے آغاز کیا تھا اور آج یہ دنیا بھر میں ایک اہم میڈیا ادارہ بن چکا ہے۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ طویل عرصے سے VOA اور دیگر میڈیا اداروں پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کڑی تنقید کا نشانہ بناتے آئے ہیں۔
اپنے دوسرے دورِ صدارت کے آغاز میں ٹرمپ نے اپنی سیاسی اتحادی کاری لیک کو VOA کا سربراہ مقرر کیا تھا جو ماضی میں 2020 کے انتخابات میں ٹرمپ کے دھاندلی کے دعووں کی حمایت کر چکی ہیں۔