UrduPoint:
2025-06-09@12:43:02 GMT

شمالی غزہ کے بے گھر فلسطینی واپسی کے بعد بھی بے گھر

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

شمالی غزہ کے بے گھر فلسطینی واپسی کے بعد بھی بے گھر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 28 جنوری 2025ء) خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس ہفتے اپنے گھروں کو لوٹنے والے بے گھر فلسطینیوں نے غزہ سٹی کو 15 ماہ کی جنگ کے بعد کھنڈر کی حالت میں پایا، جہاں بہت سے لوگ ملبے میں پناہ کے لیے جگہ ڈھونڈ رہے ہیں اور کئی اپنے کھو جانے والے رشتہ داروں کو تلاش کر رہے ہیں۔

غزہ پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی، جو کبھی ایک ہنگامہ خیز اور پررونق شہری مرکز تھا، اب ایک تباہ شدہ ڈھانچے میں تبدیل ہو چکا ہے۔

یوں تو غزہ پٹی کے زیادہ تر حصے میں اسرائیلی بمباری سے بڑی تعداد میں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں اور ہر طرف ملبہ اور بکھرا ہوا کنکریٹ پڑا ہے، مگر شمالی غزہ میں تباہی کی شدت غیرمعمولی ہے۔ غزہ سٹی ملبے کا ایک ڈھیر

غزہ سٹی کے ایک رہائشی ابو محمد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ''یہ منظر دیکھیں۔

(جاری ہے)

میرے پاس کہنے کو کچھ نہیں۔

لوگ یہاں زمین پر سوئیں گے۔ یہاں کچھ بھی باقی نہیں رہا۔‘‘

واپس جانے والوں میں سے بہت سے افراد، جو اپنے ساتھ اپنا بچا کھچا سامان لے کر چل رہے تھے، انہوں نے ساحلی شاہراہ پر 20 کلومیٹر سے زائد کا فاصلہ پیدل طے کیا۔

غزہ پٹی کے وسطی علاقے سے غزہ سٹی پہنچنے والے جمیل عابد کے مطابق، ''میں اپنے والد، والدہ اور بھائی کا انتظار کر رہا ہوں۔

ہم انہیں راستے میں کھو بیٹھے۔‘‘

ان کا کہنا تھا،''یہاں کوئی کار، کوئی رکشہ، کوئی گدھا گاڑی، کوئی سواری نہیں ہے، جو اس راستے پر چل سکے۔‘‘

حماس کے حکام کے مطابق پیر کی شام تک تین لاکھ افراد غزہ سٹی اور غزہ پٹی کے دیگر شمالی علاقوں تک پہنچ چکے تھے جبکہ غزہ سٹی پہنچنے والے اس وقت رہنے کے لیے جگہ تلاش کر رہے ہیں، کیوں اب وہاں مکانات اور بنیادی شہری ڈھانچہ موجود نہیں۔

جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات

مذاکرات کار جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر ابتدائی کام شروع کر رہے ہیں۔ اس بات چیت کا آغاز آئندہ ہفتے سے متوقع ہے۔

قطری، امریکی اور مصری ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیانچھ ہفتے کا عارضی فائر بندی معاہدہ طے پایا تھا۔ تاہم کوشش کی جا رہی ہے کہ فائربندی کے عرصے کو وسعت دی جائے۔

فلسطینیوں کی جبری بے گھری قبول نہیں، فرانس

فرانس نے منگل کے روز کہا کہ غزہ پٹی کے باشندوں کی جبری نقل مکانی ''ناقابل قبول‘‘ ہوگی۔ یہ فرانسیسی ردعمل نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کے باشندوں کو اردن اور مصر منتقل کیا جا سکتا ہے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا، ''یہ نہ صرف بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہو گی، بلکہ دو ریاستی حل کے لیے ایک بڑی رکاوٹ بھی ہوگی۔

‘‘

اس بیان میں کہا گیا ہےکہ یہ اقدام ''ہمارے قریبی اتحادیوں، مصر اور اردن، کے لیے بھی عدم استحکام کا سبب‘‘ بن سکتا ہے۔

سات اکتوبر دو ہزار تیئیس کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے جب کہ حماس کے جنگجو قریب ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں وسیع تر فضائی اور زمینی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا، جس کے نتیجے میں سینتالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو گئے، جب کہ غزہ پٹی کی 2.

4 ملین کی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ بے گھر بھی ہو گیا۔

ع ت / ک م، م م (روئٹرز، اے ایف پی)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے غزہ پٹی کے غزہ سٹی رہے ہیں حماس کے بے گھر کے بعد کے لیے کہ غزہ

پڑھیں:

عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) غزہ میں حماس کے طبی ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن اسرائیلی فورسز نے غزہ پٹی کے تین علاقوں میں جیٹ طیاروں سے بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم سولہ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کی طرف سے ہلاکتوں کی ان رپورٹس پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جمعہ کے روز شمالی غزہ کے مخصوص بلاکس کے رہائشیوں کو انخلا کے احکامات جاری کیے تھے۔

عینی شاہدین اور طبی عملے نے روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے جبالیہ اور بیت ہانون پر جمعے کی صبح سے حملے تیز کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

امدادی کی بحالی شروع

امریکی حمایت یافتہ 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ جی ایچ ایف نے روئٹرز کو ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ اس نے جمعے کو امداد کی فراہمی کا سلسلہ بحال کر دیا ہے حالانکہ اس نے اپنی آفیشل فیس بک پوسٹ میں اعلان کیا تھا کہ اس کے امدادی مراکز تا حکم ثانی بند رہیں گے۔

اس تنظیم نے شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنی حفاظت کے پیش نظر امدادی مراکز کے قریب نہ آئیں کیونکہ حالیہ دنوں میں فائرنگ کے مہلک واقعات پیش آ چکے ہیں۔

اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ فلسطینیوں کو صبح چھ بجے سے شام چھ بجے تک امدادی مراکز کی جانب 'آزادانہ نقل و حرکت‘ کی اجازت ہو گی لیکن اس کے بعد وہاں نقل و حرکت جان کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

اسرائیل نے دو ماہ تک جاری رہنے والی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد وسط مارچ سے غزہ پٹی پر قابض حماس تنظیم کے خلاف دوبارہ شدید کارروائیاں شروع کی تھیں۔

جنگ بندی کے مطالبات میں شدت

حالیہ ہفتوں کے دوران عالمی رہنماؤں کی طرف سے اسرائیل پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی کسی ڈیل کو حتمی شکل دی جائے۔

حماس کے اعلیٰ مذاکرات کار خلیل الحیہ نے جمعرات کو کہا کہ فلسطینی تنظیم حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے قیام کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور کے لیے تیار ہے۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں اسرائیل اور حماس ایک معاہدے کے قریب دکھائی دیے تھے لیکن کوئی معاہدہ طے نہ پا سکا۔ امریکی حمایت یافتہ اس تجویز کی ناکامی کے لیے دونوں فریقین ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں۔

ساتھ ہی اسرائیل پر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ غزہ میں زیادہ امداد پہنچانے کی اجازت دی جائے کیونکہ دو ماہ سے زیادہ کے محاصرہ کے بعد وہاں خوراک اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہو چکی ہے۔

حال ہی میں اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی میں کچھ نرمی کی ہے اور امریکی حمایت یافتہ قائم کردہ نئی تنظیم 'غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر جنوب اور وسطی غزہ میں چند مراکز کے ذریعے امداد کی تقسیم کا نیا نظام نافذ کیا ہے۔

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اٹھارہ مارچ کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک کم از کم 4,402 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس مسلح تنازعہ میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 54,677 سے زائد بتائی جاتی ہے، جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق

متعلقہ مضامین

  • عید کے تیسرے روز شہری آبائی علاقوں سے روانہ،بس اڈوں پر رش
  • حسن علی کی شاندار واپسی! ٹی20 میں ہیٹرک، 6 وکٹیں لے اُڑے
  • عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت ، مزید 108 فلسطینی شہید
  • غزہ، میں 40 سے زائد فلسطینی شہید، حماس رہنما بھی شہداء میں شامل
  • غیرقانونی غیر ملکیوں اورافغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کی باعزت وطن واپسی کا عمل جاری
  • فلسطینی اس وقت آزمائش میں ہیں، عالم اسلام خاموش ہے، خواجہ آصف
  • عید کے دن بھی غزہ پر قیامت، اسرائیلی بمباری میں مزید 42 فلسطینی شہید
  • سعودی وزارت داخلہ کی حج سیکیورٹی پر بریفنگ: حجاج کرام کی منی واپسی کامیابی سے مکمل
  • عید الاضحی کے روز مزید سولہ فلسطینی ہلاک، حماس