شریعت اور مذہب کے خلاف کوئی بھی قانون ہمیں منظور نہیں ہے، مولانا ارشد مدنی
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
جمعیت علماء ہند صدر کا کہنا ہے کہ ہماری قانونی ٹیم نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور جمعیت اس فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ایک ساتھ چیلنج پیش کرنے جا رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں آج سے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ ہو گیا ہے۔ جمعیت علماء ہند نے اس معاملے میں اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کر کے نہ صرف شہریوں کی مذہبی آزادی پر حملہ کیا گیا ہے، بلکہ یہ قانون پوری طرح سے تفریق اور تعصبات پر مبنی ہے۔ جمعیت علماء ہند نے اعلان کیا ہے کہ صدر مولانا ارشد مدنی کی رہنمائی میں اتراکھنڈ حکومت کے فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں میں چیلنج پیش کیا جائے گا۔ جمعیت کی طرف سے جاری ایک پریس بیان میں بتایا گیا ہے کہ ادارہ کے وکلاء نے اس قانون کے آئینی اور قانونی پہلوؤں کی گہرائی سے جانچ کی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جمعیت علماء ہند کا ماننا ہے کہ چونکہ یہ قانون تفریق اور تعصبات پر مبنی ہے، اس لئے اسے یکساں سول کوڈ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک اہم سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا کسی ریاستی حکومت کو ایسا قانون بنانے کا اختیار ہے۔
اتراکھنڈ میں یکساں سول کوٖڈ نافذ کرنے سے متعلق ریاستی حکومت کے فیصلہ پر جمیعت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسا کوئی قانون منظور نہیں جو شریعت کے خلاف ہو، کیونکہ مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کر سکتا ہے لیکن اپنی شریعت سے کوئی سمجھوتہ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اتراکھنڈ میں نافذ یو سی سی میں ہندوستانی آئین کے دفعہ 366، حصہ 25 کے تحت درج فہرست قبائل کو چھوٹ دی گئی ہے اور دلیل پیش کی گئی ہے کہ آئین کے دفعہ 21 کے تحت ان کے حقوق کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے سوال اٹھایا کہ اگر آئین کی ایک دفعہ کے تحت درج فہرست قبائل کو اس قانون سے علیحدہ رکھا جا سکتا ہے تو ہمیں (مسلمانوں کو) آئین کی دفعہ 25 اور 26 کے تحت مذہبی آزادی کیوں نہیں دی جا سکتی، جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کو منظوری دے کر مذہبی آزادی کی گارنٹی دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیکھا جائے تو یکساں سول کوڈ بنیادی حقوق کو مسترد کرتا ہے، اگر یہ یکساں سول کوڈ ہے تو پھر شہریوں کے درمیان یہ تفریق کیوں۔
جمعیت علماء ہند صدر مولانا ارشد مدنی کا کہنا ہے کہ ہماری قانونی ٹیم نے قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیا ہے اور جمعیت اس فیصلے کو نینی تال ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں ایک ساتھ چیلنج پیش کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ کسی بھی مذہب کا ماننے والا اپنے مذہبی معاملوں میں کسی بھی طرح کی نامناسب مداخلت برداشت نہیں کر سکتا۔ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں، جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے صدیوں سے اپنے اپنے عقیدے پر پوری آزادی کے ساتھ عمل کرتے ہیں، وہاں یکساں سول کوڈ آئین میں شہریوں کو دئیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی جمعیت علماء ہند یکساں سول کو انہوں نے گیا ہے کے تحت
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق جمع کروائے جواب میں کہا گیا کہ سیکرٹری قانون کا جسٹس خادم سومرو کے تبادلے سے متعلق خط موصول ہوا، سیکرٹری قانون کا خط چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو پیش کیا گیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی منظوری سے سیکرٹری قانون کو آگاہ کیا، سیکریٹری قانون نے جسٹس خادم سومرو کی رضامندی کے بعد تبادلے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے جواب کے ہمراہ متعلقہ دستاویزات بھی جمع کروا دیں جس میں تبادلے سے متعلق ہونے والی خط و کتابت اور نوٹیفکیشنز شامل ہیں۔
لاہورہائیکورٹ میں خود سوزی کرنیوالے ملازم کی 2 بیواؤں کو نجی کمپنی نے ادائیگی کردی
مزید :