ہمارے پاس ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، جنید اکبر
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد نہ گئے تو گلگت اور خیبرپختونخواہ کی تمام قومی شاہراہیں بند کر دیں گے، پہلی قیادت کی طرح اب کسی سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اور رہنماء پی ٹی آئی جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اسلام آباد ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد نہ گئے تو گلگت اور خیبرپختونخواہ کی تمام قومی شاہراہیں بند کر دیں گے، پہلی قیادت کی طرح اب کسی سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں کہ علی امین سے عمران خان ناراض ہیں، اگر ناراض ہوتے تو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیتے، صوبائی عہدے کی نسبت وزیر اعلیٰ شپ بڑا عہدہ ہے، علی امین نے پارٹی میں سب سے زیادہ محنت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو اب لگ رہا ہے کہ ہم دوبارہ احتجاج میں جا رہے ہیں، کیونکہ مذاکرات میں حکومت کا رویہ دیکھ لیا، حامد رضا کے گھر میں چھاپے مارے گئے، مجھے لگ رہا ہے کہ ہماری مذاکرات کی خواہش کو کمزوری سمجھا گیا۔ عمران خان کا ڈیڑھ مہینہ پہلے بھی مجھے پیغام ملا کہ آپ کو صوبائی صدر بنانا ہے، میں پریشان ہوا کہ اتنی بڑا ذمہ داری کیسے اٹھاؤں گا، میں خان کو اپنی مجبوریاں بھی بتائیں، لیکن عمران خان نے کہا کہ آپ کو صدر بنانا ہے۔ 1996ء میں سیاست کا آغاز گاؤں کی صدارت سے کیا تھا، پھر حلقے تک رہا۔ عمران خان نے میری قربانیوں کو دیکھ کر صوبائی صدر بنایا۔ 9 مئی کے بعد مجھ پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں، ایف آئی آر بھی وہاں کاٹتے جہاں سردی زیادہ ہو۔ سونے بھی نہیں دیتے، ہر تھوڑی دیر بعد تصویر بناتے، جنید اکبر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد احتجاج میں سب سے زیادہ مالاکنڈ کے کارکنان گئے۔ 8 فروری کو صوابی جلسے کیلئے زیادہ جذبے سے نکلیں گے، ارکان اسمبلی کو اعتماد میں لوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا حکومت مذاکرات میں آگے نہیں بڑھ سکتی، کیونکہ فیصلے کسی اور نے کرنے ہیں، ہم کوشش کر رہے تھے کہ ڈائیلاگ کامیاب ہوں گے، لیکن آثار نظر نہیں آرہے۔ 8 فروری کے بعد تنظیم سازی کریں گے، 9 مئی کے بعد مزاحمت کرنے والوں کو آگے لائیں گے، مرکزی اور صوبائی ہومیو پیتھک قیادت سائیڈ پر ہو جائے گی، حالات ایسے لگ رہے کہ آئندہ دنوں حکومت اور اپوزیشن میں کشیدگی بڑھے گی۔ پہلے احتجاج کیلئے نکلتے تھے تو قیادت کے رابطے ہوتے تھے، اب حکومت سے کوئی رابطہ یا بات نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس احتجاج کے تین آپریشن موجود ہیں، ہمارے پاس اسلام آباد ڈی چوک کی طرف احتجاجی مارچ کا آپشن موجود ہے، 26 نومبر واقعے کو مدنظر رکھ کر اسلام آباد پوری تیاری کے ساتھ جائیں گے، اگر اسلام آباد کی طرف نہ بھی گئے تو ہم گلگت اور خیبرپختونخواہ کے تمام راستے بند کر سکتے ہیں، عمران خان نے پیغام دیا کہ ہم حکومت اور وزیرآعظم بننے سے بہت آگے سوچنا ہے، یہ دل سے نکال دیں کہ ہم نے پارلیمنٹ میں آنا ہے یا دوبارہ ایم این اے بننا ہے، یہ بہت چھوٹی چیزیں ہیں، اب ریاست کو فیصلہ کرنا ہے، ہمارے ورکرز پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں، تشدد سے ہماری خواتین کو بھی نہیں توڑا جا سکا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہمارے پاس بات نہیں کریں گے کے بعد کی طرف کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
اسلام آباد میں عوامی سہولت کے لیے کئی بڑے منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد:وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عوام کی سہولت کے لیے متعدد نئے ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت سی ڈی اے میں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے منصوبوں کی باضابطہ منظوری دی گئی۔ اجلاس میں ٹریفک کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے فیض آباد انٹرچینج کی ری ماڈلنگ کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ فیض آباد انٹرچینج میں توسیع کرتے ہوئے دو نئی لینز کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصل چوک پر ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے 2+2 لین کے انڈر پاس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ محسن نقوی نے ہدایت دی کہ انڈر پاس کی پلاننگ آئندہ ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے کی جائے۔ اسی طرح بلیو ایریا میں مکمل شدہ پارکنگ پلازہ کو جلد فعال کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے پارکنگ پلازہ اور فوڈ اسٹریٹ کے لیے جدید اور منافع بخش بزنس ماڈل تیار کرنے کی ہدایت دی۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی پارکنگ پلازوں کی تعمیر کی منظوری دی گئی جب کہ مقامات کی جلد نشاندہی کرنے کی ہدایت دی گئی۔
اجلاس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ خرم آغا، چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا، آئی جی پولیس اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ دورانِ اجلاس بریفنگ میں بتایا گیا کہ بلیو ایریا فوڈ اسٹریٹ میں پیڈسٹرین ٹریکس، فوڈ اسٹالز، بیٹھنے کے بینچز اور تفریحی سرگرمیوں کے لیے مخصوص جگہوں کا تعین ہو چکا ہے۔
بلیو ایریا پارکنگ پلازہ میں کمرشل دکانیں، روف ٹاپ ریستوران، پلے لینڈ، سینما اور دیگر سہولیات بھی فراہم کی جائیں گی۔