سینٹ: پیکا ایکٹ ترمیمی، ڈیجیٹل نیشن بلز منظور، اپوزیشن، صحافیوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (خبر نگار+نوائے وقت رپورٹ) سینٹ نے اپوزیشن اور صحافیوں کے شدید احتجاج کے باوجود پیکا ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا۔ بل پیش کرنے کے موقع پر صحافیوں نے میڈیا گیلری سے واک آئوٹ کیا۔ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے صحافیوں سے مشاورت کے بغیر بل منظور کرنے پر حکومت پر تنقید کی۔ منگل کو ایوان بالا میں وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025پیش کیا جس پر اپوزیشن اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور احتجاج شروع کیا۔ اس موقع پر صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ یہ وقت گزر جائے گا اور یہ سب چیزیں یاد رکھی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان کے اقدار کو قربان کیا گیا۔ آج تک چیئرمین سینٹ کی جانب سے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہوئے ہیں اور آپ اس کے سہولت کار ہیں۔ اس بل کا مقصد بنیادی طور پر ایک سیاسی جماعت کو دبانا ہے۔ دیگر ممالک میں قوانین بننے میں وقت لگتا ہے۔ اگر یہ قانون آج منظور ہوا تو آج سے ہی نافذ العمل ہوگا۔ اس سے سیاسی انتقام میں اضافہ ہوگا۔ اس بل پر صحافیوں کے ساتھ بھی کوئی مشاورت نہیں کی گئی ہے۔ سینیٹر کامران مرتضی نے کہاکہ میں نے اس بل میں ترامیم پیش کی تھی جو کمیٹی کو بھجوائی گئی تھیں مگر کمیٹی نے ان ترامیم کو منظور کیا ہے اور نہ ہی مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ رپورٹ نامکمل ہے اور اس کو دوبارہ کمیٹی کے پاس بھجوایا جائے۔ جس پر ڈپٹی چیئرمین نے کہاکہ کمیٹی نے ترامیم کو مسترد کردیا تھا جس کا ذکر رپورٹ میں موجود ہے۔ اس موقع پر سینیٹر افنان اللہ نے کہاکہ شخص جس کو سزا ہوئی ہے اس کی تصویر ایوان میں لائی جارہی ہے اس پر رولنگ دیں۔ اس موقع پر ڈپٹی چیئرمین نے بل پر ارکان سے شق وار رائے لینے کے بعد کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا۔ رانا تنویر نے کہا کہ اس قانون میں بہتری لائی جاسکتی ہے، یہ کوئی قرآنی صحیفہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں کو یقین دلاتا ہوں کہ اس قانون کا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، یہ صرف سوشل میڈیا کیلئے بنایا گیا ہے۔ سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ اس بل پر کسی کو بات کرنے کی بھی اجازت دی گئی اور نہ ہی اس بل پر کوئی بحث کی گئی ہے۔ ایوان بالا کو وفاقی وزیر ہائوسنگ سینیٹر دوست محمد کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ میاں ریاض حسین نے بتایا کہ سیکٹر جی 13 میں پانی کی فراہمی کے حوالے سے ٹینڈر جاری ہونے کے بعد تکمیل کی تاریخ دی جائے گی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو کے ضمنی سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہائوسنگ نے کہاکہ ایفرو کے سارے سلسلے میں بہت خرابی ہوئی اور اب معاملہ ایف آئی اے کے پاس ہے۔ سینیٹر عبدالقادر نے کہاکہ وزارت ہائوسنگ کے منصوبے تاخیر کا شکار ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا ہے کہ چترال سمیت ملک کے دور دراز ائیرپورٹس پر فلائٹس جلد ہی بحال کر دی جائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ ایوان بالا میں پی ٹی آئی کی سینیٹر فلک ناز نے ضمنی سوال کرتے ہوئے کہاکہ چترال کیلئے فلائٹس معطل کی گئی ہیں اس کی کیا وجہ ہے۔ ایوان بالا نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا۔ بل سے متعلق سینیٹر کامران مرتضی کی ترامیم مسترد کردی گئیں۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بل پیش کرنے کے موقع پر شدید احتجاج کیا گیا۔ منگل کو سینٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2025 پیش کیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ ایف بی آر کیلئے 1ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے کا منصوبہ بنایا گیا اور اس حوالے سے کسی بھی اخبار میں کوئی اشتہار نہیں آیا اور خزانہ کمیٹی پر الزام لگایا گیا۔ انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے کمیٹی پر الزام لگایا جارہا ہے۔ وزیر دفاع اس وقت کس کا دفاع کر رہے ہیں، وہ چوری کا نہیں بلکہ کسی کو فائدہ پہنچانے کیلئے دفاع کر رہے ہیں۔ ایف بی آر نے ایک ہزار ستاسی گاڑیوں کی منظوری لی۔ چوری ،بدمعاشی اور بدعنوانی اس ملک کا وطیرہ ہے۔ اس سے پہلے کابینہ سے 190ملین پائونڈ کا فیصلہ آیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ایف بی آر نے فیلڈ افسران کیلئے گاڑیاں خریدنے کی اجازت مانگی ہے اور ان گاڑیوں میں ٹریکر سمیت تما م لوازمات ہوں گے۔ یہ گاڑیاں ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشن کیلئے ضروری ہیں۔ بعدازاں سینٹ اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔ وزیر دفاع کسی فیورٹ کا دفاع کر رہے ہیں جو کسی اور کا فیورٹ ہے، کہا گیا گاڑیوں کی خریداری کا فیصلہ کابینہ کا ہے۔فیصل واڈا نے کہا کہ 190 ملین پائونڈ بھی کابینہ کا فیصلہ تھا، اس پر پھر سزا ہوئی، وزیرِ خزانہ، ن لیگ کہہ رہی ہے کہ یہ فیصلہ درست ہے، آپ سستی گاڑی بھی لے سکتے تھے۔سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ایف بی آر کے ملازمین کو 2 مہینے اور پھر 3مہینوں کی تنخواہیں اضافی دی گئیں، کیا ایف بی آر نے دیا گیا ہدف پورا کردیا ہے، کسٹم ہائوس کراچی میں سالانہ 15سو ارب کی کرپشن ہوتی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ اور سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ جتنا ہم بولتے ہیں اس سے تو ہم ہی پیکا کا پہلا نشانہ بنیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انہوں نے کہاکہ وفاقی وزیر ایف بی آر حوالے سے
پڑھیں:
وفاقی وزیر امیر مقام کی جانب سے گلگت بلتستان کے عوام کو یوم آزادی کی مبارکباد
وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام نے گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے غیور عوام کو یوم آزادی کے موقع پر دل کی اتھاہ گہرایوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ ایک منفرد اعزاز ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ اپنے وطن کی آزادی کا دن دو بار مناتے ہیں، ایک 14 اگست کے دن اور دوسرا یکم نومبر کو۔ انہوں نے کہا اس دن کو گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل سمجھا جاتا ہے، وہ دن تھا جب اس خطے کے لوگوں نے اپنی آزادی حاصل کی اور پاکستان کے ساتھ شامل ہوئے۔ اس خوشی کے موقع پر مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے ان بہن بھائیوں کو بھی یاد کرتے ہیں، غیور کشمیر کے باسی سات دہائیوں سے حق خود ارادیت کیلئے برسر پیکار ہیں۔ انجینئر امیر مقام نے مزید کہا کہ اپنی مسلح افواج کا شکریہ ادا کرتا ہوں، افواج پاکستان ہماری سرحدوں اور خودمختاری کی محافظ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی کو اولین ترجیح دیتی ہے، گلگت بلتستان سی پیک کے حوالے سے اہم خطہ ہے۔پاکستان مسلم لیگ نون نے اپنے ادوار میں گلگت بلتستان میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ خطہ سیاحت کے حوالے سے پوری دنیا میں اعلی مقام رکھتا ہے، وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت کی ترقی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے گی۔ سب ملکر گلگت بلتستان اور پاکستان کی ترقی کیلئے ایک بن کر ترقی کے منازل طے کریں گے۔