اسلام آباد(اے پی پی)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملک کوپائیدارترقی کی راستے پرگامزن کرنے کیلئے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ضروری ہے، معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، آمدہ بجٹ میں پاکستان بزنس کونسل سمیت تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز کاجائزہ لیاجائے گا، کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے۔منگل کویہاں پاکستان بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ تقریب
سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے، سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں مزیدکمی کی ہے، کائیبورکی شرح اس وقت 11فیصدہے جس سے صنعتی اورتجارتی شعبہ کوفائدہ ہورہاہے، زرمبادلہ کے ذخائر13ارب ڈ الر ہیں جو تین ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں، کریڈٹ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ میں بہتری کی ہے، ترسیلات زراوربرآمدات میں اضافہ سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں مزید بہتری آئے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ کی تیاریاں شروع کی گئی ہے، فر وری میں وزیرمملکت برائے خزانہ کے ساتھ مل کرملک کے مختلف چیمبرز کادورہ کریں گے اوران کی تجاویز لیں گے ۔آمدہ بجٹ میں پاکستان بزنس کونسل سمیت تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز کاجائزہ لیاجائے گا۔ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے مفید براہ راست سرمایہ کاری کی تجویز بہت اچھی ہے اور وہ کابینہ میں اپنے ساتھیوں کو بھی اس تجویز بارے بتائیں گے۔ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ پروگرام کررہاہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط پرعمل درآمد کے لئے پرعزم ہیں، ٹیکسیشن، توانائی اورایس اوایز، عوامی مالیات اوردیگرشعبوں میں اصلاحات پاکستان کے اپنے مفادمیں ہیں۔ بوم اینڈبسٹ سائیکل کاخاتمہ کرنے کے لئے ہمیں معیشت کے ڈین این اے کوتبدیل کرنا ہے اوراس کیلئے ہمیں برآمدات پرمبنی پائیدارمعاشی استحکام اورنموکیلئے کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت اس وقت تدبیراتی اورڈھانچہ جاتی اقدامات کررہی ہے، ایف بی آر سے پالیسی کو وزارت خزانہ کے تحت لایا جارہاہے تاکہ ایف بی آر صرف محصولات اکھٹاکرنے پراپنی توجہ مرکوز کرسکے،ٹیکسیشن سمیت مختلف شعبوں میں پالیسی سازی کے ساتھ ساتھ ان کاتسلسل بھی ضروری ہے، تنخواہ دارطبقے پرٹیکسوں کے زیادہ بوجھ کو معقول بنانے کیلئے کام ہورہے اس ضمن میں دیگرشعبوں کوبھی آگے بڑھ کراپنا کرداراداکرنا چاہیے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ 70فیصد تنخواہ دارطبقے کوسپرٹیکس، سی وی ٹی اوردیگرمسائل کاسامنانہیں کرنا پڑرہا۔ تنخواہ دارطبقے کوریٹرن فائل کرنے میں سہولیات فراہم کی گئی ہے اوراس عمل کوسادہ بنایا جارہاہے۔ وزیرخزانہ نے اس موقع پرشرکا کے سوالات کے جواب بھی دئیے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالہ سے اقدامات کئے جارہے ہیں، پنجاب اورخیبرپختون خوا میں اس حوالہ سے کام ہواہے۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں پاکستان پڑوسی ممالک سے پیچھے ہے۔ ملک کوپائیدارترقی کی راستے پرگامزن کرنے کیلئے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کی صورتحال مستحکم ہے، سٹیٹ بینک نے بھی اس کی تصدیق کی ہے، نموکے ساتھ ساتھ ہمیں بوم اینڈبسٹ سائیکل سے نکلنا ہوگا۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کے حوالہ سے ڈاکٹرعشرت حسین کی رپورٹ بہترین ہے جس سے ہم بھی مستفید ہورہے ہیں،رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے تین مراحل میں کام ہورہاہے، اس وقت 5 سے لیکر6وزارتوں اورمنسلک محکموں کی رائٹ سائزنگ کا کاجائزہ لیاجارہاہے۔ رائٹ سائزنگ کے حوالیسے سفارشات مرتب کرکے انہیں کابینہ میں پیش کیاجاتاہے، سفارشات پرعمل درآمدکے حوالہ سے بھی اقدامات ہورہے ہیں،وفاقی وزارتوں اور ذیلی اداروں میں ایک لاکھ 50ہزار آسامیاں ختم کی گئی ہیں، اس سارے عمل کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنشن کے شعبہ میں بھی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، ہم نے بلیڈنگ کاخاتمہ کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں کی ادائیگی اورمالی گنجائش میں میں مددملی ہے۔ قومی مالیاتی معاہدہ کے حوالہ سے صوبوں کاکردارقابل تعریف ہے،نجکاری کاعمل آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ملک کوپائیدارنموکے راستے پرگامزن کیلئے معیشت کودستاویزی بنانا ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: پاکستان بزنس کونسل معیشت کودستاویزی انہوں نے کہاکہ کے حوالہ سے ضروری ہے کے ساتھ کی شرح

پڑھیں:

عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے

جماعتِ اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ نظام عوام کی سہولت کے بجائے ان پر اضافی مالی دباؤ ڈالنے کا حربہ ہے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس عمل کا مقصد ٹرانسپورٹ کے نظام کی بہتر نہیں، بلکہ شہریوں سے رقم وصول کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ای چالان یورپ جیسا اور سڑکیں کھنڈر، کراچی کے شہریوں کی تنقید

حافظ نعیم نے کہاکہ شہریوں کو 5، 10، حتیٰ کہ 25 ہزار روپے تک کے بھاری جرمانے کیے جا رہے ہیں، مگر شہر آج بھی مناسب عوامی ٹرانسپورٹ سے محروم ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کراچی میں ایک خلاف ورزی کا چالان 5 ہزار روپے کا ہے اور لاہور میں یہی جرمانہ صرف 200 روپے کیوں ہے؟ کیا اس صورتحال میں پیپلز پارٹی پر تنقید جائز نہیں بنتی؟

انہوں نے عالمی بینک کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ کراچی جیسے میگا سٹی کو کم از کم 15 ہزار بسوں کی ضرورت ہے، لیکن سندھ حکومت اب تک صرف 400 بسیں فراہم کر سکی ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ان کے مطابق کروڑوں کی آبادی والے شہر کو موٹر سائیکل اور چنگچی رکشوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، اور اب کراچی میں موٹر سائیکلوں کی تعداد 50 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔

حافظ نعیم نے پیپلز پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اس جماعت نے گزشتہ 30 سے 40 برسوں میں کراچی کو ترقی دینے کے بجائے اس کی نسلیں برباد کیں، جبکہ گزشتہ 15 برسوں میں کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے شروع کردہ بڑے منصوبے بھی سست رفتاری یا ناکامی کا شکار ہیں، جن میں ایس-III، کراچی سرکلر ریلوے، گرین لائن، ریڈ لائن اور اورنج لائن شامل ہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہاکہ کراچی سرکلر ریلوے کا 6 سے 8 مرتبہ افتتاح ہو چکا ہے لیکن منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہو پایا، گرین لائن منصوبہ ابھی تک جزوی طور پر چل رہا ہے جبکہ ریڈ لائن نے یونیورسٹی روڈ تباہ کر دی ہے۔

جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے اپنے کارکنان کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود پارٹی نے شہر کے نو ٹاؤنز میں فعال کردار ادا کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ڈی آئی جی ٹریفک قانون کی خلاف ورزی پر ای چالان کی زد میں آگئے

ان کے مطابق نکاسیِ آب، صفائی اور کچرا اٹھانے جیسے کام جو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور میئر مرتضیٰ وہاب کی ذمہ داری ہیں، اب جماعت اسلامی کے ٹاؤن چیئرمین اور یو سی سطح کے کارکن انجام دے رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جماعت نے نارتھ ناظم آباد جیسے علاقوں میں پرانے سیوریج کے مسائل حل کیے ہیں اور گجر نالے کی لائنوں کو بہتر بنا کر آب نکاسی کے نظام میں بہتری پیدا کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ای چالان سسٹم تنقید جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان مالی بوجھ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سی پیک فیز ٹو کا آغاز ہو چکا، چین نے کبھی کسی دوسرے ملک سے تعلق نہ رکھنے کی شرط نہیں لگائی، احسن اقبال
  • سیاسی درجہ کم کرنے کے لیے مذاکرات ہونے چاہییں: عطااللہ تارڑ نے پی ٹی آئی سے بات چیت کا عندیہ دے دیا
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • ٹیکس آمدن میں اضافہ ایف بی آر اصلاحات کا نتیجہ، غیررسمی معیشت کا خاتمہ کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ