معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتا نہیں ہوگا‘وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اے پی پی)وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات سینیٹرمحمداورنگزیب نے کہاہے کہ ملک کوپائیدارترقی کی راستے پرگامزن کرنے کیلئے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ضروری ہے، معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، آمدہ بجٹ میں پاکستان بزنس کونسل سمیت تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز کاجائزہ لیاجائے گا، کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے۔منگل کویہاں پاکستان بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ تقریب
سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کلی معیشت کی صورتحال مستحکم ہے، سٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں مزیدکمی کی ہے، کائیبورکی شرح اس وقت 11فیصدہے جس سے صنعتی اورتجارتی شعبہ کوفائدہ ہورہاہے، زرمبادلہ کے ذخائر13ارب ڈ الر ہیں جو تین ماہ کی درآمدات کیلئے کافی ہیں، کریڈٹ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ میں بہتری کی ہے، ترسیلات زراوربرآمدات میں اضافہ سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں مزید بہتری آئے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ کی تیاریاں شروع کی گئی ہے، فر وری میں وزیرمملکت برائے خزانہ کے ساتھ مل کرملک کے مختلف چیمبرز کادورہ کریں گے اوران کی تجاویز لیں گے ۔آمدہ بجٹ میں پاکستان بزنس کونسل سمیت تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز کاجائزہ لیاجائے گا۔ پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے مفید براہ راست سرمایہ کاری کی تجویز بہت اچھی ہے اور وہ کابینہ میں اپنے ساتھیوں کو بھی اس تجویز بارے بتائیں گے۔ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ تین سالہ پروگرام کررہاہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طے کردہ شرائط پرعمل درآمد کے لئے پرعزم ہیں، ٹیکسیشن، توانائی اورایس اوایز، عوامی مالیات اوردیگرشعبوں میں اصلاحات پاکستان کے اپنے مفادمیں ہیں۔ بوم اینڈبسٹ سائیکل کاخاتمہ کرنے کے لئے ہمیں معیشت کے ڈین این اے کوتبدیل کرنا ہے اوراس کیلئے ہمیں برآمدات پرمبنی پائیدارمعاشی استحکام اورنموکیلئے کام کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ حکومت اس وقت تدبیراتی اورڈھانچہ جاتی اقدامات کررہی ہے، ایف بی آر سے پالیسی کو وزارت خزانہ کے تحت لایا جارہاہے تاکہ ایف بی آر صرف محصولات اکھٹاکرنے پراپنی توجہ مرکوز کرسکے،ٹیکسیشن سمیت مختلف شعبوں میں پالیسی سازی کے ساتھ ساتھ ان کاتسلسل بھی ضروری ہے، تنخواہ دارطبقے پرٹیکسوں کے زیادہ بوجھ کو معقول بنانے کیلئے کام ہورہے اس ضمن میں دیگرشعبوں کوبھی آگے بڑھ کراپنا کرداراداکرنا چاہیے تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ 70فیصد تنخواہ دارطبقے کوسپرٹیکس، سی وی ٹی اوردیگرمسائل کاسامنانہیں کرنا پڑرہا۔ تنخواہ دارطبقے کوریٹرن فائل کرنے میں سہولیات فراہم کی گئی ہے اوراس عمل کوسادہ بنایا جارہاہے۔ وزیرخزانہ نے اس موقع پرشرکا کے سوالات کے جواب بھی دئیے۔ انہوں نے کہاکہ زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالہ سے اقدامات کئے جارہے ہیں، پنجاب اورخیبرپختون خوا میں اس حوالہ سے کام ہواہے۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں پاکستان پڑوسی ممالک سے پیچھے ہے۔ ملک کوپائیدارترقی کی راستے پرگامزن کرنے کیلئے جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ضروری ہے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کی صورتحال مستحکم ہے، سٹیٹ بینک نے بھی اس کی تصدیق کی ہے، نموکے ساتھ ساتھ ہمیں بوم اینڈبسٹ سائیکل سے نکلنا ہوگا۔ایک سوال پرانہوں نے کہاکہ ادارہ جاتی اصلاحات کے حوالہ سے ڈاکٹرعشرت حسین کی رپورٹ بہترین ہے جس سے ہم بھی مستفید ہورہے ہیں،رائٹ سائزنگ کے حوالہ سے تین مراحل میں کام ہورہاہے، اس وقت 5 سے لیکر6وزارتوں اورمنسلک محکموں کی رائٹ سائزنگ کا کاجائزہ لیاجارہاہے۔ رائٹ سائزنگ کے حوالیسے سفارشات مرتب کرکے انہیں کابینہ میں پیش کیاجاتاہے، سفارشات پرعمل درآمدکے حوالہ سے بھی اقدامات ہورہے ہیں،وفاقی وزارتوں اور ذیلی اداروں میں ایک لاکھ 50ہزار آسامیاں ختم کی گئی ہیں، اس سارے عمل کی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنشن کے شعبہ میں بھی اصلاحات پرعمل درآمدہورہاہے، ہم نے بلیڈنگ کاخاتمہ کردیاہے۔انہوں نے کہاکہ پالیسی ریٹ میں کمی سے قرضوں کی ادائیگی اورمالی گنجائش میں میں مددملی ہے۔ قومی مالیاتی معاہدہ کے حوالہ سے صوبوں کاکردارقابل تعریف ہے،نجکاری کاعمل آگے بڑھایا جارہا ہے ۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت کودستاویزی بنانے پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ملک کوپائیدارنموکے راستے پرگامزن کیلئے معیشت کودستاویزی بنانا ضروری ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس کونسل معیشت کودستاویزی انہوں نے کہاکہ کے حوالہ سے ضروری ہے کے ساتھ کی شرح
پڑھیں:
جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا: شاہد خاقان عباسی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ موجودہ اکنامک پالیسی یہ ہے کہ ملک کی ترقی کو بند کر دیں، امپورٹ کو محدود کرنے سے گروتھ نہیں ہوگی، جب فیکٹریوں کے لیے خام مال نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا، ملکی قرضہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارے پاس وسائل نہیں ہے کہ عوام دوست بجٹ لاسکیں، ہم آج پیسے اکھٹا کرنے کے لیے مستقبل کی گروتھ کو ختم کر دیں گے، ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔
سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے آج نیوز کے پروگرام اسپاٹ لائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ملکی سیاسی، آئینی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی تبصرہ کیا۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کالے قوانین ہمیشہ ناکام ہوتے ہیں اور ان کا اثر ہمیشہ منفی ہوتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کے پاس اس وقت سیاسی انتشار ختم کرنے کا سنہری موقع موجود ہے، اور آئین سے ہٹ کر کوئی بھی فیصلہ ملک کو مزید مشکلات میں ڈال سکتا ہے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ نے بھارت کے حالیہ رویے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو ہمیشہ سے جارحیت کا موقع چاہیے ہوتا ہے، اسی لیے اس نے مساجد اور مدارس پر حملے کیے۔ تاہم، پاکستان کی فضائیہ نے بھرپور انداز میں دشمن کو جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت آج تک سامنے نہیں آیا۔
معاشی پالیسیوں پر بات کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے موجودہ حکمتِ عملی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کی ترقی روک دینا کوئی معاشی پالیسی نہیں ہو سکتی۔ امپورٹ پر سخت پابندیاں اور خام مال کی عدم دستیابی سے صنعتی پہیہ رک گیا ہے، جو مجموعی قومی پیداوار (GDP) کی راہ میں رکاوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرضے مسلسل بڑھ رہے ہیں اور ریاست کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ عوام دوست بجٹ پیش کیا جا سکے۔ ہم آج کا بجٹ بنانے کے لیے مستقبل کی گروتھ کا گلا گھونٹ رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے اپنی گفتگو میں تمام ارکان پارلیمان پر زور دیا کہ ٹیکس دینا ذمہ داری ہے، پارلیمان کا ہر فرد ٹیکس ادا کرے۔