پی ٹی آئی پختونخوا کے صدر کی پنجاب کیطرف تمام راستے بند اور اسلام آباد لانگ مارچ کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ مذاکرات کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبر پختونخوا کے نئے صدر جنید اکبر خان نے وفاقی حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہےکہ پنجاب کی طرف تمام راستے احتجاجاً بند اور اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرے گی۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں جنید اکبر کا کہنا تھا کہ ہمیں لگ رہا ہے کہ مذاکرات کی خواہش کو ہماری کمزوری سمجھا گیا۔
ان سے سوال کیا گیاکہ آپ کو عہدہ دینے کا مقصد ہے اب کوئی مذاکرات نہیں مسئلہ سڑکوں پرحل ہونا ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھاکہ جی بالکل۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایف آئی آرز بھی وہاں کاٹتے ہیں جہاں سردی ہو اور بستر بھی نہیں دیتے تھے، میں نے صرف ایک پیغام دیا تھا کہ اگر مجھے توڑا تو زندہ گھرنہیں جاسکوں گا، جیل میں سونے نہیں دیا جاتا تھا ہر تھوڑی دیر بعد تصویریں کھینچی جاتی، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے پارٹی میں سب سے زیادہ محنت کی۔
یہ بھی پڑھیں
عمران خان سے علی امین کی ملاقات، پارٹی صدارت کیلئے جنید اکبرکی تقرری پر بات ہوئی
جنید اکبر کا کہنا تھاکہ 8 فروری صوابی جلسے کیلئے ایم این ایزکو اعتماد میں لوں گا زیادہ جذبے سے نکلیں گے، ہم نے پہلے شیخ وقاص کا نام پی اے سی دیا تھا ان کے نام پر حکومت کا اعتراض تھا، اعتراض کے بعد پی اے سی کے لیے بانی پی ٹی آئی نے میرا نام دیا۔
پی ٹی آئی پختونخوا کے صدر نے کہا کہ اس ہفتے کے پی کابینہ میں کچھ لوگ کم ہو جائیں گے دو نئے شامل کریں گے، ہم تنظیم ری اسٹرکچر کریں گے ہارڈ لائنر لوگ سامنے آئیں گے، تحریک انصاف میں ہومیوپیتھک قیادت کوسائیڈ پرکیاجائےگا، ہم پہلے رابطہ کرکے نکلتے تھے اب بغیر رابطے کے نکلیں گے۔
احتجاج کے حوالے سے جنید اکبر کا کہنا تھاکہ مختلف آپشن ہیں کہ ہم 8فروری کو ڈسٹرکٹ سطح پراحتجاج کریں، ہمارے پاس نکلنے کا آپشن بھی ہے اور ایک آپشن اسلام آباد کا ڈی چوک کا بھی ہے، ہمارے پاس یہ بھی آپشن ہے کہ خیبرپختونخوا کی اہم شاہراہیں بند کردیں، عمران خان نے آج پیغام دیا ہے کہ ہمیں اس حکومت اور وزیراعظم سے بہت آگے سوچنا ہے، یہ چیزیں میں بھول گیا ہوں کہ مجھے وزیراعظم بننا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی خواتین اور کارکنوں میں سے کسی کو یہ نہیں توڑ سکے، جو پارٹی چھوڑ کر گئے یہ کہیں اور سے کسی اور کے کہنے پر آئے تھے، ہمیں پتا حکومت پی ٹی آئی میں فارورڈ بلاک کی کوشش کر رہی ہے اوریہ بھی پتا ہے کہ کون کون لوگ ہیں کس کے کس کے ساتھ رابطے ہیں اور کس کے ساتھ پیسوں پر بات ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے کافی غلطیاں کیں اس لیے بھگت رہے ہیں جو 20 سے 22 لوگ ہم سے گئے ہمارے رویوں کی وجہ سے گئے، ہماری حکومت میں اداروں کی مداخلت بہت زیادہ تھی،بانی پی ٹی آئی 2025 میں رہا ہو جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عمران خان نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹا دیا تھا اور ان کی جگہ جنید اکبر کو صدر مقرر کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنید اکبر کا کہنا تھا پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
فضل الرحمٰن کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے لاہور، کراچی، کوئٹہ میں ملین مارچ کا اعلان
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں ملین مارچ ہوگا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ اسرائیل ایک ناجائز ملک ہے اور حیثیت ایک قابض ملک کی ہے، جمعیت علمائے اسلام فلسطین کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ کیا کوئی ملک بے گناہ عورتوں اور بچوں کو شہید کرتا ہے، کیا کبھی ملک دفاعی طور پر بے گناہ شہریوں کو شہید کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 اپریل کو لاہور میں بہت بڑا ملین مارچ ہوگا، پنجاب کے عوام فلسطینی بھائیوں کے حق میں آواز بلند کریں گے اور ایک قوت بن کر سامنے آئیں جو امت مسلم کی آواز ہوگی، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں غزہ کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملین مارچ ہوگا۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ پاکستانی عوام خاص طور پر تاجر برادری مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں، سیاسی طور اس جہاد میں عوام کی پشت پر کھڑا ہوں گا، ہم ان کی آزادی کے لیے اپنی جنگ اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’عوام مالی طور پر جہاد میں شریک ہوں‘
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں خاص طور پر بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں بدامنی کی صورتحال ناقابل بیان ہے، کہیں پر بھی حکومتی رٹ نہیں ہے اور مسلح گروہ دنداتے پھر رہے ہیں اور عام لوگ نہ اپنے بچوں کو اسکول بھیج سکتے ہیں اور نہ مزدوری کرسکتے ہیں جب کہ کارباری طبقہ بھی پریشان ہے کہ ان سے منہ مانگے بھتے مانگے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کی کارکردگی اب تک زیرو ہے، وہ کسی قسم کا ریلیف دینے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، ہماری جماعت اس مسئلے کو بھی اجاگر کررہی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کے جان و مال کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
’وفاقی اور صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکی ہیں‘
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دھاندلی کے نتیجے میں قائم ہونے والی حکومتیں چاہے وفاق میں ہو یا صوبے میں، وہ عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 کے انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر مسترد کردیا تھا اور 2024 کے الیکشن پر بھی ہمارا وہی موقف ہے، ہم ان اسمبلیوں کو عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں کہہ سکتے، اس بات پر زور دے رہے ہیں، قوم کو شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر مسلسل عوام کی رائے کو مسترد کیا جاتا ہے اور من مانی نتائج سامنے آتے ہیں اور سلیکٹڈ حکومتیں قوم پر مسلط کی جاتی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اہم اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
’اپوزیشن کا باضابطہ کوئی اتحاد موجود نہیں‘
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اگر صوبوں کا حق چھینا جاتا ہے تو ہم صوبوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور اپنے پلیٹ فارم سے میدان میں رہے گی، البتہ آئے روز کے معاملات میں کچھ مشترکہ امور سامنے آتے ہیں اس حوالے سے مذہبی جماعتوں یا پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ سے ملکر اشتراق عمل کی ضرورت ہو، اس کے لیے جمعیت کی شوریٰ حکمت عملی طے کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کا اب تک کوئی باضابطہ کوئی موثر اتحاد موجود نہیں لیکن ہم باہمی رابطے کو برقرار رکھیں گے تاکہ کہیں پر بھی جوائنٹ ایکشن کی ضرورت پڑے تو اس کے لیے راستے کھلے ہیں اور فضا ہموار ہے۔
’مائنز اینڈ منرلز بل کو مسترد کرتے ہیں‘
انہوں نے کہا کہ مائنز اینڈ منرلز بل خیبرپختونخوا میں پیش کیا جانا ہے اور بلوچستان میں پیش کیا جاچکا ہے اور شاید پاس بھی ہوچکا ہے، جمعیت علمائے اسلام کی جنرل کونسل نے اس کو مسترد کردیا ہے، بلوچستان اسمبلی میں ہمارے کچھ پارلیمانی ممبران نے بل کے حق میں ووٹ دیا، ان سے وضاحت طلب کرلی گئی ہے اور ان کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے اگر ان کے جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو ان کی رکنیت ختم کردی جائے گی۔