کوئٹہ ،پیکا ایکٹ کیخلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
کوئٹہ(نمائندہ جسارت)پیکا ایکٹ کے خلاف کوئٹہ میں بلوچستان یونین آف جرنلسٹ نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔متازع پیکا ایکٹ کے خلاف بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ ہوا۔مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے ،جن پر پیکا ایکٹ کے خلاف نعرے درج تھے ۔اس موقع پر صحافی رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صحافت کا گلا گھونٹ رہی ہیں۔2014ء اور 2018ء میں بھی آزادی صحافت پر پابندی لگانے کی کو ششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے کبھی بھی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی۔ انہوںنے کہا کہ حکمران فیصلہ کرنے سے پہلے صحافیوں کے ساتھ بات کرتے۔پی ٹی آئی حکومت میں 20 صحافیوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔اور آج یہی کام ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی حکومت کررہی ہے۔ مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جمہوریت کی علمبردار حکمراں جماعتوں نے صحافیوں کے خلاف کالا قانون پاس کر دیا ہے۔ مظاہرین نے متنازع پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کردیا ۔دریں اثنا صوبے کے مختلف علاقوں میں صحافی تنظیموں کی جانب سے پیکا ایکٹ کے احتجاج کیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ کے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
ایک گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ سعد رفیق بھی پریشان، حکومت کو اہم مشورے دے دیے
سابق وفاقی وزیر اور حکمران مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ایک ہی گھر میں بجلی کے 2 میٹرز پر پابندی کی خبر دیکھ کر پریشانی ہوئی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں میں نے اپنا فرض سمجھ کر کل شام سی ای او لیسکو رمضان بٹ اور وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری سے رابطہ کیا، دونوں حضرات نے یقین دہانی کروائی ہے کہ یہ فیک نیوز ہے-
انہوں نے کہا کہ وزارت بجلی نے اس حوالے سے وضاحت بھی جاری کر دی ہے، میری اطلاع کے مطابق ایک گھر کے الگ الگ پورشنز یا بلڈنگ کے فلیٹس میں رہنے والی فیملیز اپنے لئے الگ الگ میٹرز لے سکتی ہیں۔
ایک گھر کے داخلی دروازے کا مطلب گھر کا نہیں بلکہ پورشن کا دروازہ ہوگا بشرطیکہ وہاں قیام پذیر فیملیز کے الیکٹرک سرکٹ الگ ہوں۔
وزرات بجلی کو یہ وضاحت بروقت کرنی چائیے تھی، بہرحال دیر آید درست آید، بجلی کے 200 یونٹس استعمال کے ریٹ کا 201 یونٹ پر یکدم بدل جانا بھی ایک مصیبت بنا ہوا ہے، لوگ کتنی بھی احتیاط کریں، چند یونٹ اوپر ہو ہی جاتے ہیں، اس کا جامع حل نکالنا ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ میں ایکسپرٹ نہیں ہوں لیکن میری رائے میں 200 سے 300 کی سلیب میں آتے آتے کم ازکم تین یا چار steps ہونے چاہییں، معاشی حالت ذرا اور سدھر جائے تو بجلی کا کم از کم ریٹ 300 یونٹ پر بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ معیاری سولر پینلز کی پاکستان میں مینو فیکچرنگ اور عام آدمی کو اس ضمن میں بلا سود قرضوں کی فراہمی بھی ایک اور راستہ ہے، تاکہ لوگ مہنگی بجلی کے عتاب سے بچ سکیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ بجلی چوروں اور پاور سپلائی کمپنیوں میں ان کے سہولت کار سرکاری اہلکاروں پر بے رحمانہ کریک ڈاؤن ہونا چاہیے۔
پاور سپلائی کمپنیوں کی نج کاری بھی کرپٹ مافیا سے جان چھڑانے کا موزوں راستہ ہے جس پر وفاقی حکومت نہایت سنجیدگی سے پیش قدمی کر رہی ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ وزیر اعظم پاکستان اور وزیر بجلی، بجلی کی قیمتوں میں کمی اور پاور سپلائی کے نظام کی اصلاح کے لیے پوری توجہ اور تندہی سے کام کر رہے ہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ اس حوالہ سے ڈیمز کی تعمیر کے کام میں بھی تیزی لائی گئی ہے، میری تجویز ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کو سستا کرنے کے حوالہ سے مستقبل کا روڈ میپ قوم کے سامنے رکھے۔
Tweets by KhSaad_Rafique