آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈا پور کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پشاور(نیوزڈیسک)خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ اختر حیات گنڈا پور کو عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ ان کی جگہ ذوالفقار حمید کو نیا انسپکٹر جنرل (آئی جی) خیبرپختونخوا تعینات کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ذوالفقار حمید اس سے قبل پنجاب حکومت میں مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے مذکورہ تقرر و تبادلوں کے حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔
یہ تبدیلی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب خیبرپختونخوا میں امن و امان کی صورتحال پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور صوبے میں مختلف سیکیورٹی چیلنجز درپیش ہیں۔
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق کو عہدے سے ہٹا دیاگیا،نوٹیفکیشن جاری
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔