نیتن یاہو بالآخر سمجھنے پر مجبور ہو ہی گیا! اسرائیلی جنرل کی تاکید
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
غاصب اسرائیلی فوج کے ایک اعلی جنرل نے فلسطینی مزاحمت کے سامنے اسرائیلی رژیم کی کھلی شکست تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ بالآخر صیہونی وزیر اعظم کو بھی سمجھ آ ہی گیا کہ وہ جنگ غزہ کو دوبارہ شروع نہیں کر سکتا! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی فوج کے اعلی جنرل اسرائیل زیف نے اعلان کیا ہے کہ امریکی اصرار کے باعث، قیدیوں کے تبادلے کے دوسرے مرحلے کے بارے امید موجود ہے کیونکہ اب نیتن یاہو کو بھی سمجھ آ گئی ہے کہ وہ غزہ کی جنگ میں واپس نہیں جا سکتا لہذا یہی بہتر ہے کہ اب وہ قیدیوں کو واپس لے آئے! قابض اسرائیلی ریزرو فورس کے اس جنرل نے مزید کہا کہ اعلان شدہ 2 اہداف؛ اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور حماس حکومت کی جگہ متبادل کا انتخاب، درحقیقت غزہ کی پٹی میں موجود 2 علیحدہ مسائل تھے کہ جن کا کوئی حل نہیں نکالا جا سکا! صیہونی جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا نتیجہ بالآخر یہ نکلا ہے کہ اب ہمیں حماس کا کھلے عام سامنا ہے؛ نہ کسی متبادل حکومت کا!!
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری جنگ بندی کا مطالبہ
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے 666ویں دن پر تل ابیب سمیت اسرائیل بھر میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے گئے۔ ہزاروں افراد نے تل ابیب کے مرکزی چوک میں جمع ہو کر مطالبہ کیا کہ غزہ میں قید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فوری معاہدہ اور جنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے حماس کے قیدی کی دہائی، ’ہم بھوکے ہیں، اپنی قبر خود کھود رہا ہوں‘
’یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے‘اسرائیلی اخبار یدیعوت احرونوت کے مطابق مظاہرے میں موجود یرغمالیوں کے خاندان انتہائی کربناک جذبات کے ساتھ شریک ہوئے۔
ایویاتار ڈیوڈ اور روم براسلاوسکی جیسے یرغمالیوں کے اہل خانہ نے کہا
’میرے بچے کی زندگی لمحہ بہ لمحہ ختم ہو رہی ہے۔ ہمیں جو فوٹیج موصول ہوئی ہے، اس میں وہ لوگ ( یرغمالی) ہڈیوں کے ڈھانچے بن چکے ہیں۔ یہ ایک دوسرا ہولوکاسٹ لگ رہا ہے۔‘
یہ جملہ ایک باپ کی زبان سے نکلا جس کا بیٹا اب بھی غزہ میں قید ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی جنگ کو اب 666 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ تخمینے کے مطابق 50 اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔
ان میں سے کم از کم 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
BREAKING: In a televised message, imprisoned Israeli soldier Avitar David, currently held in Gaza by Hamas, states:
⭕ “I have not eaten in days. Our scarce food is lentils and beans. Our captors are giving us what they can.”
⭕ “Netanyahu has abandoned us, and everything we… pic.twitter.com/IxVQCB9n5B
— Quds News Network (@QudsNen) August 2, 2025
ہر ہفتہ مظاہرہ، دباؤ میں اضافہاسرائیل میں یہ مظاہرے اب ہر ہفتہ کی شب باقاعدگی سے ہو رہے ہیں، لیکن اسرائیلی اخبار کے مطابق اس ہفتے کی تعداد اور جذبات نے نسبتاً زیادہ شدت اختیار کی۔ مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز تھے جن پر درج تھا:
’معاہدہ ابھی کرو!‘
’ہر دن تاخیر، موت کے برابر ہے!‘
حکومتی دباؤ میں اضافہان مظاہروں سے اسرائیلی حکومت پر داخلی دباؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو انسانی بنیادوں پر جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کے لیے حماس کے ساتھ کسی بھی قیمت پر معاہدہ کرنا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل تل ابیب جنگ بندی غزہ یرغمالیوں کی رہائی