میں یہاں مذاکرات کے لیےنہیں، کاروبار کے لیے آیا ہوں:جینٹری بیچ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
امریکی سرمایہ کار کا کہنا ہے کہ میں یہاں مذاکرات کے لیےنہیں. کاروبارکے لیے آیا ہوں۔ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے متعددمواقع موجود ہیں۔
اسلام آباد میں امریکی ارب پتی سرمایہ کاروں کےوفد کےسربراہ جینٹری بیچ نےصحافیوں سےملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سےمتعلق غلط فہمیوں کودورکرنے کی ضرورت ہے، ہم پاکستان میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کرناچاہتے ہیں، جوبائیڈن حکومت نے جو پاکستان کے ساتھ کیاوہ نامناسب تھا۔امریکی سرمایہ کارنے کہا کہ دنیا میں امن وترقی کا نیا دور شروع ہوگیا ہے.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کرنا سرمایہ کاروں کے میں سرمایہ کاری کہا کہ پاکستان امریکی سرمایہ پاکستان میں پاکستان کی کی سرمایہ نے کہا کہ کاری کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
وزیراعظم پاکستان کو امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی نہیں قرار دینا چاہیے تھا، حبیب اللہ شاکر
پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر ہائی کورٹ بار ملتان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے حق میں صرف ایک ووٹ آیا اور وہ بھی ہمیشہ کی طرح امریکہ کا تھا۔ 14 ووٹ فلسطینی مظلوموں اور شہدا کے حق میں پڑے، جو پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا ثبوت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی کے رہنما اور سابق صدر ہائی کورٹ بار ملتان حبیب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کسی صورت عوامی نہیں کہلا سکتا۔ ایک حقیقی عوام دوست بجٹ وہی ہوتا ہے جس میں تعلیم، صحت اور غربت کے خاتمے کے لیے وافر رقم مختص کی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور مزدوروں کی کم از کم اجرت میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کیا جائے تاکہ مہنگائی کے طوفان میں پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پیپلزلائر فورم کے کوارڈینیٹر نشید عارف گوندل، نائب صدر جنوبی پنجاب زوار حسین قریشی، پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیئر نائب صدر منظور حسین قادری، سیکرٹری اطلاعات یاسین چوہدری، سابق سیکرٹری اطلاعات جاوید اقبال انصاری، نائب صدر پی پی ملتان ڈویژن نعیم شہزاد، صدر تاجر ونگ پی پی صدیق تھہیم بھی ان کے ہمراہ تھے، حبیب اللہ شاکر نے مزید کہا کہ منافع بخش اداروں کی نجکاری کے ذریعے معیشت کی سمت درست نہیں کی جا سکتی، اور آئی ایم ایف کی تمام شرائط کو من و عن تسلیم کر کے ملکی خودمختاری کو گروی رکھنا کسی بھی طور قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوست ممالک سے امداد یا ری شیڈول قرضے لے کر وقتی سہارا ضرور لیا جا سکتا ہے، مگر پائیدار معیشت کے لیے یہ اقدامات ناکافی ہیں۔ پی آئی اے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں، پی ڈبلیو ڈی، یوٹیلٹی اسٹورز اور دیگر سرکاری اداروں کی نجکاری سے معیشت کو فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوگا۔ ملک کو صرف اسی صورت معاشی بحران سے نکالا جا سکتا ہے جب ہم دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ختم کریں اور غریبوں کے مسائل کو ترجیح دیں۔ حبیب اللہ شاکر نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں تیل کی قیمتوں میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن اس کا فائدہ پاکستانی عوام تک نہیں پہنچ رہا۔ آئی پی پیز کے ساتھ غیر منصفانہ معاہدے ختم کر کے بجلی سستی کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، مگر اب تک گھریلو صارفین کو 7 روپے 41 پیسے، کمرشل صارفین کو 7 روپے 51 پیسے، اور صنعتی صارفین کو 7 روپے 72 پیسے فی یونٹ رعایت دینے کا کوئی وعدہ پورا نہیں ہوا، جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔
انہوں نے بین الاقوامی امور پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور صدر آصف علی زرداری نے جس دانشمندی اور دلیری سے پاکستان کا مقدمہ دنیا کے سامنے رکھا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔ بھارت کی جانب سے کی جانے والی جارحیت اور اسے ملنے والی عبرتناک شکست کو عوام کے سامنے لانا قابل ستائش عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے حق میں صرف ایک ووٹ آیا اور وہ بھی ہمیشہ کی طرح امریکہ کا تھا۔ 14 ووٹ فلسطینی مظلوموں اور شہدا کے حق میں پڑے، جو پاکستان کی کامیاب سفارت کاری کا ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کو اس موقع پر امریکی صدر ٹرمپ کو امن کا داعی قرار دینے کے بجائے صرف شکریہ تک محدود رہنا چاہیے تھا کیونکہ ویٹو کر کے امریکہ نے عوام دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے۔