امریکی سرمایہ کار کا کہنا ہے کہ میں یہاں مذاکرات کے لیےنہیں. کاروبارکے لیے آیا ہوں۔ پاکستان میں سرمایہ کاروں کے متعددمواقع موجود ہیں۔

اسلام آباد میں امریکی ارب پتی سرمایہ کاروں کےوفد کےسربراہ جینٹری بیچ نےصحافیوں سےملاقات کے دوران گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سےمتعلق غلط فہمیوں کودورکرنے کی ضرورت ہے، ہم پاکستان میں اربوں ڈالرکی سرمایہ کاری کرناچاہتے ہیں، جوبائیڈن حکومت نے جو پاکستان کے ساتھ کیاوہ نامناسب تھا۔امریکی سرمایہ کارنے کہا کہ دنیا میں امن وترقی کا نیا دور شروع ہوگیا ہے.

ڈونلڈ ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پریقین رکھتے ہیں، پاکستانی حکومت امریکن نئی قیادت کےساتھ ہم آہنگ ہے۔ پاکستان میں معدنیات، توانائی اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیج نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے جب کہ امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی. گزشتہ 4 سالوں میں جو بائیڈن انتظامیہ نے کیا وہ مناسب نہیں تھا۔امریکی سرمایہ کاروں کے وفد کے سربراہ جینٹری بیج نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آکر بہت خوش محسوس کررہا ہوں. یہاں کے لوگ بہت ذہین اور محنتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں. صدر ٹرمپ کی سربراہی میں پاکستان کے ساتھ تعلقات کے نئے دورکا آغاز ہور ہا ہے. پاکستان سے متعلق غلط فہمیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی عوام کو پاکستان کی حقیقی تصویر نہیں دکھائی گئی. پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع ہیں۔جینٹری بیج نے کہا کہ پاکستان کی موجودہ قیادت نئی امریکی قیادت کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہے. بائیڈن انتظامیہ کا پاکستان سے رویہ مناسب نہیں تھا جب کہ آج امریکی سرمایہ کاروں کا وفد مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزارجانوں کی قربانی دی.امریکی پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہیں مگر اب دنیا میں امن اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اقتصادی سفارت کاری پر یقین رکھتے ہیں. امریکا پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے. مصنوعی ذہانت،رئیل اسٹیٹ، معدنیات میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔جینٹری بیج نے کہا کہ اروبار اور تجارت کے لیے پل کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں. دونوں ممالک کے درمیان سازگارکاروباری ماحول پیدا کرنےکی ضرورت ہے. روزگار کے مواقع میں اضافہ اور ہنر مند افرادی قوت ترجیح ہے۔ صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر امریکی سرمایہ کار نے کہا کہ امریکی انتظامیہ پاکستانی قیادت کا احترام کرتی ہے.رچرڈ گرینل کو پاکستان کی صورتحال کا آج زیادہ بہتر ادراک ہوگیا ہوگا. میرے خیال میں رچرڈ گرینل کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیا. وہ پاکستان کے نظام انصاف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ شاندار امریکی صدر ہیں. ہم ٹرمپ کے اقتصادی سفارت کاری کے ایجنڈے کو کامیاب بنائیں گے. پاکستانی قیادت کے ساتھ میری ملاقاتیں بہت اچھی رہی ہیں۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کرنا سرمایہ کاروں کے میں سرمایہ کاری کہا کہ پاکستان امریکی سرمایہ پاکستان میں پاکستان کی کی سرمایہ نے کہا کہ کاری کے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ پوٹن سمٹ دوستانہ ماحول میں، مگر سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی

ٹرمپ پوٹن سمٹ دوستانہ ماحول میں، مگر سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی الاسکا سربراہی ملاقات سے متعلق چند اہم ضمنی حقائق الاسکا سربراہی ملاقات سے متعلق چند اہم ضمنی حقائق ماسکو میں کریملن کی طرف سے جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب جاری کردہ ایک بیان کے مطابق صدر پوٹن اور ان کے امریکی ہم منصب ٹرمپ کی امریکی ریاست الاسکا میں اینکریج کے مقام پر ایک ملٹری بیس پر ہونے والی ملاقات دو گھنٹے اور 45 منٹ تک جاری رہی اور اس میں اطراف کے وزرائے خارجہ اور سینیئر مشیر بھی موجود تھے۔

یہ صدارتی سمٹ فروری 2022ء میں یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے بعد سے آج تک ہونے والی امریکی اور روسی صدور کی پہلی براہ راست اور بالمشافہ ملاقات تھی۔

(جاری ہے)

اس سمٹ کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے روسی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان سے ہاتھ ملایا اور کہا کہ دونوں رہنما ’’جلد ہی پھر آپس میں بات کریں گے،‘‘ بلکہ ’’ہو سکتا ہے کہ دونوں جلد ہی آپس میں دوبارہ ملیں بھی۔

‘‘ امریکی صدر کے اس بیان پر روسی صدر پوٹن نے دوبارہ ملاقات کے امکان کے حوالے سے فوراﹰ کہا، ’’اگلی مرتبہ ماسکو میں۔‘‘ اس پر صدر ٹرمپ نے کہا، ’’یہ ایک دلچسپ خیال ہے۔ مجھے اس پر کچھ (سیاسی) تپش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ لیکن میں دیکھ سکتا ہوں کہ شاید ایسا ہو بھی سکتا ہے۔‘‘ اس ملاقات کے بعد دونوں صدور کے پاس چونکہ کسی بڑی پیش رفت کا اعلان کرنے کے لیے کچھ نہیں تھا، اس لیے دونوں نے ہی پریس کانفرنس کے دوران اپنے بیانات میں قدرے مبہم انداز گفتگو اختیار کیا اور عمومی امید پسندی کا اظہار کیا۔

اینکریج سمٹ سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ممکنہ طور پر دونوں صدور کی جمعے کی شام ہونے والی ملاقات کے بعد ایک ایسی سہ فریقی ملاقات بھی ہو سکتی ہے، جس میں یوکرینی صدر زیلنسکی بھی شریک ہو سکتے ہیں۔ لیکن سمٹ کے بعد کی پریس کانفرنس میں فریقین کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہ کہا گیا کہ آیا تینوں ممالک کے صدور کی ایسی کسی ممکنہ ملاقات کے بارے میں کوئی فیصلہ کن بات بھی ہوئی۔


ٹرمپ پوٹن سمٹ دوستانہ ماحول میں، مگر سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی

امریکی صدر ٹرمپ اور روسی صدر پوٹن کی الاسکا میں جمعے کو ہوئی سربراہی ملاقات میں یوکرینی جنگ سے متعلق کوئی سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی۔ طویل ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے کہا کہ دوستانہ ماحول میں یہ بات چیت تعمیری رہی۔

روس کی یوکرین میں فوجی مداخلت کے ساتھ شروع ہونے والی جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی ریاست الاسکا میں اینکریجکے مقام پر ایک فوجی اڈے پر ہونے والی اس ٹرمپ پوٹن ملاقات سے دنیا کو کافی زیادہ امیدیں تھیں کہ اس میں شاید امریکی اور روسی سربراہان مملکت جنگ بندی کے کسی نہ کسی معاہدے تک پہنچنے کا راستہ نکال لیں گے۔

سمٹ کے بعد 12 منٹ کی مشترکہ پریس کانفرنس

لیکن کئی گھنٹے طویل یہ ملاقات ایسی کسی بڑی پیش رفت کی وجہ نہ بن سکی۔ ملاقات کے بعد دونوں صدور نے 12 منٹ تک میڈیا کے نمائندوں سے مشترکہ گفتگو کی، جس میں انہوں نے اس ملاقات کو تعمیری قرار دیا۔ بعد میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک دیرپا سیزفائر معاہدہ قدرے قریب ہے مگر اس سمٹ میں اس معاہدے تک پہنچا نہیں جا سکا۔

اپنی ملاقات کے بعد دونوں صدور نے میڈیا سے جو گفتگو کی، اس میں انہوں نے اپنی علیحدگی میں ہونے والی اس ملاقات کی زیادہ تفصیلات بیان نہ کیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اور ولادیمپر پوٹن نے بس اتنا کہا کہ انہوں نے کئی اہم نکات پر اتفاق کیا ہے۔ مگر یہ ’اہم نکات‘ کیا ہیں، ان کی بھی انہوں نے کوئی تفصیلات نہ بتائیں۔

اس پریس کانفرنس کے دوران موقع پر موجود صحافیوں کو کوئی سوال پوچھنے کی اجازت نہیں تھی۔

انہوں نے بس وہی کچھ سنا، جو صدر ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب نے کہا۔ نیٹو اور صدر زیلنسکی کی بریفنگ

اس پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ صدر پوٹن کے ساتھ اپنی بات چیت کے نتائج سے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی، یورپی یونین کے رہنماؤں اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے لیڈروں کو بریفنگ دیں گے۔

ساتھ ہی امریکی صدر نے کہا، ’’جب کوئی ڈیل ہو جائے گی، تب ہی کہا جا سکتا ہے کہ کوئی ڈیل ہو گئی ہے۔

حتمی طور پر یہ فیصلہ انہی کا ہو گا۔‘‘

اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں اور امریکی صدر ٹرمپ کی میزبانی میں، میڈیا نمائندوں سے مختصر خطاب میں پہل روسی صدر نے کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری یہ ملاقات بہت تعمیری رہی۔ اور کئی نکات پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ صرف چند نکات ایسے ہیں، جن پر کوئی اتفاق رائے نہ ہو سکا۔ ان میں سے بھی کچھ انتہائی اہم نہیں ہیں۔

‘‘

صدر ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا، ’’اس ملاقات میں ہم نے مسٹر ٹرمپ کے ساتھ اچھے براہ راست رابطے قائم کر لیے ہیں۔‘‘

اس سمٹ کے بعد نشتریاتی ادارے فوکس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے کہا، ’’ہم یوکرین کے ساتھ روس کی جنگ میں ایک معاہدے کے بہت قریب ہو سکتے ہیں۔ لیکن اس کے لیے یوکرینی صدر زیلنسکی کو بھی کسی ممکنہ ڈیل پر آمادگی ظاہر کرنا ہو گی۔‘‘

ادارت: عاطف توقیر

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ زیلینسکی ملاقات، یوکرینی صدر کے لباس پر امریکی صدر نے کیا کہا؟
  • صحیح وقت پر سرمایہ کاری کریں، خالد انعم کا کسمپرسی کی حالت میں دنیا سے گزرجانے والے اداکاروں پر تبصرہ
  • کریپٹو اقدامات سے امریکا میں پاکستان کی اہمیت اور سرمایہ کاری کے امکانات میں اضافہ
  • کرپٹو سفارت کاری سے واشنگٹن میں پاکستان کی پذیرائی، سرمایہ کاری کے نئے مواقع
  • چینی گروپوں کو 10 سال انکم ٹیکس چھوٹ ملے گی: چودھری شافع 
  • بھارت کی عالمی سطح پر ایک اور شکست، امریکا نے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے
  • صوبائی وزیرچوہدری شافع حسین سے چین کے لیٹن آٹو گروپ کے 15 رکنی وفد کی ملاقات
  • ٹرمپ پوٹن سمٹ دوستانہ ماحول میں، مگر سیزفائر ڈیل نہ ہو سکی
  • پاکستان کے ارب پتی بزنس ٹائیکون کی فہرست منظر عام پر آگئی
  • چین کا لیٹن آٹو گروپ پنجاب میں ای وی سمال کار مینوفیکچرنگ کا کارخانہ لگائے گا،شافع حسین سے وفد کی ملاقات