’لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا‘، مصر بھی اہل غزہ کی بیدخلی کے خلاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرکے انہیں غیر ممالک بھجوادینے کی تجویز کو مصر کے صدر عبد الفتح السیسی نے بھی مسترد کرتے ہوئے واضح کردیا کہ ان کا ملک اس غیر منصفانہ اقدام کا حصہ نہیں بنے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر عبد الفتح السیسی نےکہا ہے کہ فلسطینیوں کی بے دخلی ایک غیر منصفانہ اقدام ہوگا اور مصر اس میں شریک نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی منصوبہ مسترد، اردن غزہ کی حمایت میں ڈٹ گیا
واضح رہے کہ امریکی صدر کے غزہ کی تعمیر نو کے نام پر فلسطینیوں کو ان کے علاقوں سے بیدخل کرنے اور انہیں مصر اور اردن منتقل کروانے کے ارادے کا ساتھ دینے سے اردن پہلے ہی انکار کرچکا ہے۔ علاوہ ازیں عرب دنیا کی نمائندگی کرنے والی 22 رکنی تنظیم عرب لیگ بھی مصر اور اردن کے مؤقف کے ساتھ کھڑی ہے جبکہ فرانس نے بھی فلسطینیوں کے حق میں نعرہ بلند کرتے ہوئے کہہ دیا ہے کہ اسے یہ جبری بیدخلی قبول نہیں۔
مصر کے صدر عبد الفتح السیسی کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی بیدخلی سے متعلق جو کچھ کہا جارہا ہے اس کے مصر کی سلامتی پر ہونے والے اثرات کے باعث بالکل برداشت نہیں کیا جاسکتا۔
گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اردن اور مصر غزہ سے تعلق رکھنے والے زیادہ سے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کریں۔
انہوں نے کہا تھا کہ غزہ تباہ ہوچکا ہے اور وہاں سے فلسطینیوں کی منتقلی مستقل بھی ہوسکتی ہے۔ غیر جانبدار حلقوں اور خود فلسطینیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کی یہ بات اشارہ کرتی ہے کہ پٹی کی نام نہاد تعمیر نو کے جھانسے میں آکر اگر ایک مرتبہ فلسطینی اپنے علاقے سے نکل گئے تو پھر اپنی سرزمین پر دوبارہ قدم رکھنا ان کے لیے ناممکن ہوجائے گا۔
اردن کا مؤقفاردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایک سے زیادہ مرتبہ اس موقف کو دہرایا ہے کہ ان کا ملک فلسطینیوں کی جبری ہجرت کے بارے میں کسی بھی بات چیت کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھگی باور کرایا کہ اردن امریکا کے اس ارادے کے سامنے ڈٹا رہے گا۔
فرانس کیا کہتا ہے؟اس حوالے سے فرانسیسی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غزہ میں آبادی کی کسی بھی طرح کی جبری نقل مکانی ناقابل قبول ہوگی۔
عرب لیگ کا دوٹوک مؤقفعرب لیگ کی جانب سے بھی غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کا منصوبہ مسترد کرتے ہوئے مصر اور اردن کے موقف کی حمایت کی گئی ہے۔
مزید پڑھیے: غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرنے کا ٹرمپ کا پلان عرب لیگ نے مسترد کردیا
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط کا کہنا ہے کہ عربوں کا مؤقف فلسطینیوں کے بارے میں غیر متزلزل ہے چاہے وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ہوں یا غزہ میں ہوں۔
غزہ میں کا انتظام سنبھالنے والی فلسطینیوں کی نمائندہ تنظیم حماس بھی خواہ تعمیر نو ہی کے نام پر کیوں نہ ہو ٹرمپ کی اس تجویز کو ٹھکرا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا فلسطینیوں کی غزہ سے بیدخلی کا منصوبہ فرانس نے بھی مسترد کردیا
حماس کے رہنما باسم نعیم نے واضح کردیا ہے کہ غزہ سے نقل مکانی کی کوئی پیش کش قابل قبول نہیں خواہ یہ پیش کش تعمیر نو کے نام ہی پر کیوں نہ کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن کا انکار ٹرمپ غزہ پلان عرب لیگ ڈٹ گئی فلسطینیوں کی بیدخلی کا امریکی منصوبہ مصر کا امریکا کو جواب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اردن کا انکار ٹرمپ غزہ پلان مصر کا امریکا کو جواب فلسطینیوں کی کا کہنا عرب لیگ
پڑھیں:
غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین میں قحط کی المناک صورت حال چوبیس گھنٹوں میں فاقہ کشی اور بھوک کے باعث چار بچوں سمیت 51 فلسطینیوں کی شہادت افسوس ناک، لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو اقوام متحدہ خبردار کررہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں، دو لاکھ نوے ہزار بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ اسرائیلی درندگی کو روکنے کے بجائے اُس کی پش پناہی کررہا ہے، اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ وہ اعدادوشمار تو جاری کررہا ہے، تشویش کا اظہار بھی کررہا ہے لیکن اُس سے اب تک ایسا کون ساعملی اقدام اٹھایا ہے؟ مارچ سے اب تک انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھوک سے لوگ تڑپ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ سپر طاقتیں خاموش تماشائی بنیں ہوئی ہے، کچھ سپر طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہی ہے، اُن کا یہ رویہ فلسطینی عوام کے قتل میں بالواسطہ ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ یکسو ہوکر مسئلہ فلسطین پر اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کے لیے آگے بڑھے۔