شہروں میں ہوا کا معیار اور صوتی آلودگی: مستقبل کے یورپی اہداف کا حصول مشکل
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 جنوری 2025ء) یورپی یونین کے رکن ممالک نے ماضی میں اپنے لیے اس بات کو اجتماعی ہدف بنایا تھا کہ 2030ء تک اس بلاک میں بڑے شہری علاقوں میں واضح طور پر بہتر بنایا جائے گا اور وہاں شور کی صورت میں پیدا شدہ صوتی آلودگی سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں بھی 30 فیصد تک کمی لائی جائے گی۔
شور، آبی حیات کے لیے ایک بڑا خطرہ
یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق اب یورپی کورٹ آف آڈیٹرز (ای سی اے) نامی ادارے کی ایک رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ یہ بلاک ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متعلق اپنے رضاکارانہ طور پر طے کردہ اہداف حاصل کرنے مین ناکام رہے گا۔
ای سی ےکے مطابق یورپی یونین میں شامل ممالک ان اہداف کو پورا کرنےیورپی ہوائی اڈوں پر آلودگی سے باون ملین انسانوں کو خطرہ کے راستوں سے ناکام ہوتے جا رہے ہے۔
(جاری ہے)
اس کے علاوہ تمام ترکوشیشوں کے با وجود بھی صوتی آلودگی سے متاثر ہونے والے شہریوں کی تعداد میں انیس فیصد کمی آنے کا امکان ہیں۔
ای سی اے نے کہا کہ یونین کے رکن زیادہ تر ممالک میں شہری علاقوں میں صوتی آلودگی سے متعلق اعداد و شمار ابھی تک یا تو نامکمل ہیں یا پھر ہنوز تاخیرکا شکار ہیں، جس کی وجہ سے اس ہدف کا بروقت حصول عملاﹰ انتہائی مشکل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یونین کے شہری علاقوں میں ہوا کے مجموعی معیار میں کچھ بہتری کے باوجود گاڑیوں سے خارج ہونے والی نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ گیس کئی شہروں میں اب بھی فضائی آلودگی کا باعث بن رہی ہے۔
کورونا کے باعث لاک ڈاؤن کا نتیجہ، پرندے صوتی آلودگی سے محفوظ
یورپی کورٹ آف آڈیٹرز نے اس رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ 2030ء تک ممکنہ طور پر یورپی شہری علاقوں میں شور سے متاثرہ شہریوں کی تعداد میں زیادہ سے زیادہ کمی بھی صرف 19 فیصد تک ہی ہو سکے گی۔
لیکن اگر اقدامات اور پیش رفت مثبت نہ رہے، تو اس تعداد میں کمی کے بجائے بدترین صورت میں تین فیصد تک کا اضافہ بھی ہو سکتا ہے۔ای سی اےکے مطابق یورپی یونین کے تمام باشندوں میں سے تین چوتھائی شہری علاقوں میں رہتے ہیں اور اسی لیے ان میں خراب ایئر کوالٹی اور صوتی آلودگی سے متاثرہ باشندوں کی شرح دیہی علاقوں کے رہائشی افراد میں ایسی شرح سے زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے اندازوں کے مطابق یورپی یونین میں فضائی آلودگی ہر سال تقریباً تین لاکھ باشندوں کی قبل از وقت موت کی وجہ بنتی ہے۔
ع ف / م م (ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شہری علاقوں میں یورپی یونین یونین کے کے مطابق
پڑھیں:
پنجاب میں مون سون کی شدت برقرار، مختلف شہروں میں موسلا دھار بارشیں، انتظامیہ الرٹ
پنجاب بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ زوروں پر ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران صوبے کے بیشتر اضلاع میں موسلا دھار بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔
اٹک میں 125 ملی میٹر، جہلم میں 120، راولپنڈی 88، منگلا 72، شیخوپورہ 70 اور نارووال میں 64 ملی میٹر بارش ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں:بابوسر سیلاب: 15 افراد تاحال لاپتا، گلگت بلتستان کا سفر نہ کرنے کی ہدایت
لاہور میں تقریباً 100 ملی میٹر، گجرانوالہ میں 40، فیصل آباد 43 اور میانوالی میں 42 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
حافظ آباد، لیہ، بھکر، سیالکوٹ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، منڈی بہاؤالدین، سرگودھا، اوکاڑہ، قصور اور کمالیہ سمیت دیگر اضلاع میں بھی بارشیں ہوئیں۔
شدید بارشوں کی پیش گوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
پی ڈی ایم اے نے دریاؤں کے بالائی علاقوں میں مزید موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کرتے ہوئے نشیبی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی اور مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کا انتباہ جاری کیا ہے۔
لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال، بہاولپور، ڈی جی خان اور دیگر شہروں میں بھی تیز بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ کو فیلڈ میں رہنے کا حکم
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے تمام اضلاع کو ہدایت جاری کی ہے کہ عملہ اور مشینری ہائی الرٹ رکھی جائے۔
ڈپٹی کمشنرز، واسا، میونسپل ادارے نشیبی علاقوں سے پانی کی نکاسی کو یقینی بنائیں۔ متعلقہ افسران بارش کے دوران فیلڈ میں موجود رہیں، سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔
یہ بھی پڑھیں:پانی میں بہہ جانے والے کرنل اور بیٹی کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن کیسے کیا جا رہا ہے؟
کسانوں، سیاحوں اور مسافروں کو موسمی صورتحال کے پیش نظر محتاط رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
طوفانی بارشیں کچے مکانات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں، شہری محفوظ مقامات پر رہیں اور ہنگامی صورتِ حال میں پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن 1129 پر کال کریں۔
نقصانات اور پانی کی صورتحال کا احاطہ
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر پی ڈی ایم اے نے مون سون فیکٹ شیٹ جاری کر دی ہے جس میں بارشوں، دریاؤں اور بیراجز میں پانی کی سطح سمیت نقصانات کی تفصیلات دی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق رواں سال مون سون بارشوں سے 135 افراد جاں بحق، 485 زخمی اور 158 مکانات متاثر ہوئے۔ زیادہ تر اموات کچے مکانات کے گرنے، آسمانی بجلی، کرنٹ لگنے اور دریاؤں میں ڈوبنے سے ہوئیں۔
پانی کی سطح اور ممکنہ سیلابی صورتحال
دریائے سندھ میں تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ جبکہ دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔
منگلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ 51 فیصد اور تربیلا میں 79 فیصد ہے جبکہ انڈین ڈیمز میں پانی کی سطح تقریباً 36 فیصد ہے۔
لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے، انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت
پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے دریاؤں، نہروں اور برساتی نالوں میں نہانے پر مکمل پابندی عائد ہے، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
خراب موسم میں غیر ضروری سفر سے اجتناب، بجلی کی تاروں سے دوری اور بوسیدہ مکانات سے اجتناب کی ہدایت دی گئی ہے۔
لاہور میں شدید بارش، ڈی سی لاہور متحرک
لاہور میں شدید بارش کے بعد ڈپٹی کمشنر لاہور سید موسیٰ رضا متحرک ہو گئے۔ انہوں نے شادمان، قذافی اسٹیڈیم، لکشمی چوک اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔
واسا کے ڈسپوزل اسٹیشنز مکمل استعداد سے کام کر رہے ہیں جبکہ نکاسی آب کا عمل تیزی سے جاری ہے۔
ڈی سی لاہور نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو اپنے علاقوں میں نکاسی آب کی خود نگرانی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
شہریوں کو غیر ضروری سفر اور بجلی کی تنصیبات سے دور رہنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ہے۔
تمام محکموں کو 24 گھنٹے الرٹ رہنے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ عوام کو کم سے کم مشکلات کا سامنا ہو۔ شہری کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1129 پر رابطہ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اربن فلڈنگ پنجاب لاہور مون سون واسا