موٹرویز حفاظتی باڑ پر تحقیقاتی کمیٹی 10 دن میں رپورٹ دے گی: عبدالعلیم خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لاہور (نیوز رپورٹر) وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی زیر صدارت نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلیٰ سطح اجلاس میں موٹرویز کے گرد حفاظتی باڑ کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو 10دن میں انکوائری رپورٹ پیش کرے گی۔ وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ سکھر سے حیدر آباد موٹروے ایم6 کی تعمیر ان کی اولین ترجیح ہے جسے کراچی تک بنایا جائے گا۔ 6ماہ میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے ریونیو میں ہونے والا 50ارب روپے کا اضافہ "ڈیپازٹ اکاؤنٹ "ہوگا، یہ فنڈز ضائع نہیں کرنے دیں گے اور یہ پیسہ ان منصوبوں پر استعمال ہو گا جہاں سے مزید ریونیو حاصل ہو سکے۔ عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ 60 سے 110ارب روپے تک ریونیو کو لے کر جانا قابل ستائش کامیابی ہے اور وہ آئندہ 5 برسوں میں این ایچ اے کے محصولات میں 400ارب روپے کا مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں اور اگر جون تک ریونیو کا طے شدہ ہدف حاصل ہو گیا تو این ایچ اے کے تمام ملازمین کو ایک تنخواہ کے برابر اضافی بونس ملے گا۔ سیالکوٹ سے کھاریاں اور راولپنڈی موٹروے کو 4 کی بجائے 6 لین بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جس کے لئے کام جلد شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے موٹرویز پر مرمت کے کام کو فروری میں مکمل کرنے اور وفاقی سیکرٹری مواصلات کو موقع پر معائنہ کرنے کی ہدایت کی۔ وفاقی وزیر مواصلات کی ہدایت پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی ملکیت خالی جگہوں کے کمرشل استعمال کے لئے کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عبدالعلیم خان
پڑھیں:
پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
کراچی:آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔
تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔
اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔
آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔
رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔
تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔
سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء سے 2024ء کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔