Jasarat News:
2025-06-09@12:54:01 GMT

مقام افسوس یہ ہے کہ …!!

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

مقام افسوس یہ ہے کہ …!!

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو بھرپور یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر بھارت مخالف جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس دن کے موقع پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی کال دی تھی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے ناتے بھارت متنازع علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رکھتا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

کشمیری عوام گزشتہ 76 سال سے جس جرأت مندی اور بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہوئے بھارتی فوجی درندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے پائے استقلال میں ہلکی سی لغزش تک نہیں آئی، یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بھارت کے ناجائز تسلط کو نہ پہلے تسلیم کیا ہے اور نہ آئندہ کبھی قبول کریں گے۔ اسی تناظر میں کشمیری عوام بھارت کے مخصوص ایام کو، چاہے بھارت کا یوم آزادی ہو یا یوم جمہوریہ‘ بطور یوم سیاہ منا کر عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں تاکہ وادی میں غیرقانونی قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، تذلیل، بے گناہ کشمیریوں کی زیرحراست ہلاکتوں کی طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ دلائی جا سکے مگر مقام افسوس یہ ہے کہ کشمیریوں کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود عالمی برادری کے ضمیرجاگ جا رہے ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ جیسا عالمی نمائندہ ادارہ ٹس سے مس ہو رہا ہے جس کے چارٹر کا مقصد ہی دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نکالنا ہے۔

بھارت پوری ڈھٹائی کے ساتھ گزشتہ 76 برس سے دنیا کو یہ باور کراتا چلا آرہا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیری عوام اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت تو اپنی روایتی ڈھٹائی اور توسیع پسندانہ عزائم کے تحت کشمیری عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگا اور وہ آزاد کشمیر سمیت پوری وادی کو ہڑپ کرنے کا کوئی ہتھکنڈہ بھی اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دے گا اس لیے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل پر بھارت کو آمادہ کرے‘ اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو انسانی حقوق کی بدترین پامالی، وادی میں قتل و غارت گری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جبکہ مسلم دنیا کو کم از کم کشمیر کی آزادی تک بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت اور اس کی تمام تر مصنوعات کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کشمیری عوام یوم جمہوریہ بھارت کے کہ کشمیر کے ساتھ

پڑھیں:

کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار

سرینگر سے خصوصی عید پیغام مین حریت رہنما کا کہنا تھا کہ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے کہا ہے کہ کشمیری حقیقی عید اس وقت منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ کر اپنی مادر وطن کو بھارتی استعمار سے آزاد کرائیں گے۔ ذرائع کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر سے خصوصی عید پیغام میں امت مسلمہ بالخصوص کشمیری مسلمانوں کو عید کی دلی مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ عید اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور اس کی رحمتیں طلب کرنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کشمیری شہداء کے خاندانوں، بے سہاروں اور یتیموں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ آزادی کے جذبے کو تازہ کرنے کا دن ہے۔ ہمیں اس پر مسرت موقع پر شہداء کے خاندانوں کو نہیں بھولنا چاہیے جن کے عزیزوں نے آزادی کے مقدس مقصد کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام انتہائی مشکل حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری جان، عزت، وقار، شناخت اور ثقافت داؤ پر لگی ہوئی ہے اور کشمیر کی موجودہ صورتحال نے ہمارے دکھوں کو بڑھا دیا ہے۔

غلام احمد گلزار نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے اور اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں، انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں حتیٰ کہ اسلامی تعاون تنظیم نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو ماتم کے مرکز اور بیواؤں اور یتیموں کی سرزمین میں تبدیل کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 10 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کی انتہا کر دی ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 1989ء سے اب تک ایک لاکھ کشمیری شہید، ہزاروں معذور، وحشیانہ تشدد اور پیلٹ دہشت گردی سے نابینا ہو چکے ہیں، سینکڑوں بھارتی جیلوں میں بند ہیں، آٹھ ہزار سے زائد کشمیری لاپتہ اور بارہ ہزار سے زائد خواتین کو قابض افواج نے زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ وائس حریت چیئرمین نے کہا کہ 5 اگست 2019ء سے مودی کی ہندوتوا حکومت کشمیری مسلمانوں کو بے گھر کرنے اور مقبوضہ علاقے میں غیر ریاستی ہندوؤں کو آباد کرنے پر تلی ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس نوآبادیاتی اقدام کا مقصد جموں و کشمیر میں ہندوتوا نظریہ اور ثقافت مسلط کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیر مسلسل محاصرے میں ہے اور کشمیریوں سے ان کے سیاسی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی حقوق چھین لیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک کھلی جیل اور ٹارچر سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے جہاں کشمیریوں کی تذلیل ایک معمول کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو ان کے مذہبی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے اور مذہبی تہواروں جیسے عید، محرم کے جلوسوں پر پابندی اور سری نگر کی جامع مسجد جیسی عظیم الشان مساجد کو سیل کرنا مودی حکومت کی مسلم دشمنی کی واضح مثالیں ہیں۔

غلام احمد گلزار نے شہداء کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا مقدس لہو دے کر آزادی کی شمع کو روشن کیا اور ہم ان کی قربانیوں اور مشن کے محافظ ہیں۔ عید سادگی اور اسلامی اصولوں کے مطابق منانے کی اپیل کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عیدالاضحیٰ یتیموں، بیواؤں اور معاشرے کے غریب طبقے کے ساتھ خوشیاں بانٹنے کا دن ہے۔حریت رہنما نے سیاسی نظربندوں کی ثابت قدمی کو سلام پیش کیا اور کہا کہ وہ کشمیریوں کے اصل ہیرو ہیں اور ان کی عظیم قربانی یقینی طور پر رنگ لائے گی۔ انہوں نے جموں و کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بناتے اور جموں و کشمیر کی جغرافیائی سالمیت کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

غلام احمد گلزار نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسی ترک کرے اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کو حل کرنے کے لیے سہ فریقی مذاکرات شروع کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی نے ثابت کر دیا ہے کہ کشمیر ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ ہے اور اس مسئلے کا مستقل حل جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں مزید تاخیر انسانی تباہی کا باعث بن سکتی ہے اور جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر، رواں سال کشمیریوں کی 99جائیدادیں ضبط کی گئیں
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • بھارت ظلم و تشدد کے ذریعے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور نہیں کر سکتا، حریت کانفرنس
  • میر واعظ عمر فاروق کو عیدالاضحیٰ پر مسجد جانے سے روک دیا گیا
  • یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
  • انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیریوں پر بڑھتے ہوئے ظلم و ستم کیخلاف آواز بلند کریں، میر واعظ
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • پاکستان نے بھارتی وزیراعظم کے گمراہ کن بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا
  • ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر