منت منتقل ہونے سے قبل شاہ رخ خان کہاں رہتے تھے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
شاہ رخ خان نے اپنے ابتدائی دور میں ایک پروڈیوسر سے فلم کے عوض 40 لاکھ کا چیک مانگا تھا جس سے شادی کے بعد اپنے گھر کی ادائیگی کی تھی۔
بالی وڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان کا ممبئی میں گھر منت ٓاسائشوں سے بھرپور رہائش گاہوں میں ایک ہے، لیکن شاہ رخ خان ہمیشہ سے تو اِس گھر میں نہیں رہتے تھے، تو پھر شاہ رخ خان نے گوری خان سے شادی کے بعد اپنی رہائش کا کیا انتظام کیا تھا؟
بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایکٹر اور پروڈیسر وویوک وسوانی نے بتایا کہ شادی ہونے تک شاہ رخ خان میرے گھر میں رہتے تھے، شادی کے بعد وہ علاقے دیو دت میں واقع ڈائریکٹر دوست عزیز مرزا کے خالی فلیٹ میں شفٹ ہو گئے تھے، جو ایک اچھا فلیٹ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ عزیز مرزا کی بیگم کے نوکری چھوڑنے کے بعد شاہ رُخ خان کو وہ فلیٹ خالی کرنا پڑا، پھر شاہ رخ خان گوری خان کے ہمراہ علاقے اسودہ کٹری میں ایک کمرے کے فلیٹ میں شفٹ ہو گئے، جس میں انہیں کافی مشکلات پیش آئیں۔
وویوک وسوانی نے بتایا کہ پھر جب پریم للوانی نے شاہ رخ خان کو فلم گُڈو کی پیشکش کی تب شاہ رُخ خان نے اُن سے اس فلم کے بدلے 40 لاکھ روپے کا چیک اس شرط پر طلب کیا کہ اِس سے ایک فلیٹ خریدنا چاہتا ہوں، اگر آپ مجھے اس رقم کا چیک دیں گے تو میں آپ کو مطلوبہ تاریخیں دے دوں گا، جس پر پریم للوانی نے 40 لاکھ روپے کا چیک شاہ رخ خان کو دیا تو انہوں نے راجیش کھنہ کے ماموں اے کے تلوار جو بالی وڈ میں ماما جی کے نام سے مشہور تھے، ان کو یہ رقم ادا کر کے پہلا فلیٹ خریدا۔
انہوں نے بتایا کہ پریم للوانی فلم گڈو کی وجہ سے خوش تھے اور شاہ رخ خان اور گوری بھی مطمئن تھے، یہ بڑی رقم گڈو کی کمائی سے ممکن ہوئی تھی، اس فلیٹ کا نام امرت ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ شاہ رخ خان کا چیک کے بعد
پڑھیں:
بلوچستان میں شادی شدہ جوڑے کے سفاکانہ قتل کیخلاف سینیٹ میں قرارداد منظور، جے یو آئی کی مخالفت
سینیٹ نے بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں جرگے کے حکم لڑکے اور لڑکی کی موت کیخلاف قرارداد منظور کرلی، جس کی جے یو آئی کے علاوہ سب نے حمایت کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں بلوچستان میں شادی شدہ جوڑے کے سرعام قتل پر پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن میں لکھا گیا کہ ایوان بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والے جوڑے کی مذمت کرتے ہے، جرگہ میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اس طرح کے جرائم کی روک تھام ہونی چاہیے، پاکستان کے تمام شہریوں کی قانون و آئین کے مطابق حفاظت کی ذمہ داری ریاست کی ہے۔
سینیٹ نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ جے یوآئی نے اس قرارداد کی حمایت نہیں کی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے ڈیگاری میں عید الاضحیٰ سے دو روز قبل لڑکی اور لڑکے کو پسند کی شادی کرنے پر گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا جس کی ویڈیو چار روز قبل سامنے آئی۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے ساتکزئی قبیلے کے سردار کو مبینہ طور پر قتل کا حکم دینے پر گرفتار کیا اور سردار اس وقت دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے پاس ہے۔
دوسری جانب مقتولہ بانو کی ماں سے گزشتہ روز اپنی بیٹی کے قتل کا دفاع کرتے ہوئے سردار سمیت تمام ملزمان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کو پولیس نے آج گرفتار کرلیا۔