پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، نوٹیفکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ قانون بن گیا، صدر مملک آصف زرداری کے دستخط کے بعد گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا جبکہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق قومی اسمبلی، سینیٹ اور قائمہ کمیٹیوں سے منظوری کے بعد پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 پر صدر آصف زرداری نے بھی گزشتہ روز دستخط کردیئے تھے، جس کے بعد پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
وزارت قانون کی جانب سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ عمل ہوگیا جبکہ صدر آصف زرداری کا توثیق کردہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔
نگران دور کے کنِ سرکاری ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا جائے گا؟ فہرست تیار
یاد رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے پیکا ترمیمی بل 2025 اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025 پر دستخط کردیئے تھے جس کے بعد دونوں بل قانون بن گئے تھے۔
خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے ترمیمی بل کو پہلے قومی اسمبلی سے منظور کرایا گیا تھا اور اس کے بعد ایوان بالا نے بھی ترمیمی بل کی منظوری دے دی تھی جس کے بعد صدر مملکت کے دستخط کے لیے ایوان صدر بھیجا گیا تھا۔
پیکا ترمیمی بل کی منظوری کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت اور احتجاج کیا گیا تھا جبکہ صحافیوں نے سینیٹ اجلاس کی کارروائی کے دوران واک آؤٹ کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں احتجاج کیا تھا۔اس کے علاوہ صحافتی تنظیموں نے ملک بھر میں متنازعہ پیکا ایکٹ ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کیا تھا اور اسے کالا قانون قرار دیا گیا تھا۔
رچرڈ گرینل کو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے گمراہ کیا گیاتھا، سربراہ امریکی سرمایہ کار وفد
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 گزٹ نوٹیفکیشن گیا تھا کے بعد
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔