امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ وہ پینٹاگون اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے کو گوانتانامو بے میں 30 ہزار تارکین وطن کے لیے حراستی مرکز قائم کرنے کا حکم دیں گے۔

گوانتانامو بے، کیوبا، میں امریکی بحریہ کے اڈے میں پہلے سے ہی ایک تارکین وطن کی سہولت موجود ہے، جو کہ غیر ملکی دہشت گردی کے مشتبہ افراد کے لیے اعلیٰ حفاظتی امریکی جیل سے الگ ہے-

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی 22 ریاستوں نے صدر ٹرمپ کا کون سا حکم عدالت میں چیلنج کردیا؟

جسے کئی دہائیوں سے مختلف مواقع پر استعمال کیا جاتا رہا ہے، جس میں ہیٹی اور کیوبا کے باشندوں کو سمندر سے ریسکیو کرکے وہاں گرفتار رکھنا بھی شامل ہے۔

صدر ٹرمپ کے سرحدی امور کے مشیر ٹام ہومن نے اس اعلان کے بعد کہا کہ انتظامیہ  گوانتانامو بے میں پہلے سے موجود سہولت کو وسعت دے گی جسے امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی چلائے گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ حکم نامہ، پاکستان سے امریکا جانے کے منتظر ہزاروں افغانوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا

ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کرنے کا اعلان کیا، جس کے تحت محکمہ دفاع اور ہوم لینڈ سیکیورٹی کو گوانتاناموبے میں 30 ہزار تارکین وطن کے لیے حراستی مرکز تیار کرنے کی ہدایت کی جائے گی۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس سہولت کا استعمال بدترین مجرمانہ ذہنیت رکھنے والے غیر قانونی غیر ملکیوں کو حراست میں لینے کے لیے کیا جائے گا، جو امریکی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: مرد اور عورت، امریکا میں 2 ہی جنس ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ نے حکم نامہ جاری کردیا

’ان میں سے کچھ اتنے برے ہیں کہ ہم ان کی گرفتاری کے لیے ان کے ملکوں پر بھروسہ بھی نہیں کرسکتے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ واپس آئیں، اس لیے ہم انہیں گوانتانامو بھیج رہے ہیں، یہ ہماری استعداد کو فوری طور پر دوگنا کر دے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر امیگریشن ایگزیکٹو آرڈر پینٹاگون تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی گوانتانامو محکمہ دفاع ہوم لینڈ سیکیورٹی وائٹ ہاؤس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر امیگریشن ایگزیکٹو ا رڈر تارکین وطن ڈونلڈ ٹرمپ کسٹمز انفورسمنٹ ایجنسی گوانتانامو محکمہ دفاع ہوم لینڈ سیکیورٹی وائٹ ہاؤس تارکین وطن کے لیے

پڑھیں:

چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.

(جاری ہے)

انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.

دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے.

ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے.

صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • محکمہ ایکسائز اور کسٹم کا ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاون
  • پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا کریک ڈاؤن، 1500کشمیری گرفتار
  • نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
  • آسٹریلوی کرکٹر عثمان خواجہ تارکینِ وطن کے حق میں بول پڑے
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
  • اسلام آباد: غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
  • شہر اقتدار میں منشیات فروشوں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، درجنوں گرفتاریاں