طلاق کے اگلے روز مارننگ شو کرنے پہنچ گئی تھی، امبر خان
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستانی اداکارہ و میزبان امبر خان نے انکشاف کیا ہے کہ وہ طلاق ہونے کے بعد عدت کرنے کے بجائے اگلے ہی روز اپنا مارننگ شو کرنے پہنچ گئی تھیں۔نجی چینل کے پروگرام میں شرکت کے دوران امبر خان نے اپنی زندگی سے متعلق کھل کر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں پچھتاوے رہیں گے ہمیں انہیں نکالنا ہے، ہمیں اپنی کاؤنسلنگ کرنی چاہیے جو ہم نہیں کرتے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ میری جب طلاق ہوئی تو اگلے روز میرا مارننگ شو تھا، میں چاہتی تو نہ جاتی لیکن میں بہت ذمہ دار ہوں کہ اس ٹراما سے گزرنے کے باوجود شو کرنے پہنچی۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے امبر خان نے کہا کہ ہر کسی کی اپنی سوچ ہوتی ہے، مجھے پتا ہے میں کیا غلط کیا صحیح کررہی ہوں میں نے کبھی اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ لوگ کیا کہیں گے، مجھے پتا ہونا چاہیے میرا اللہ تعالیٰ سے رابطہ ہے، میں غلط کروں گی تو سزا ملے گی اس لیے مجھے ڈر و خوف ہے۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ اگر برا وقت آئے تو کیا عوام میرے گھر کی دال روٹی چلائے گی، کوئی نہیں آئے گا، آپ میں اعتماد ہونا چاہیے، گھبرائیں نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طلاق ہونا قسمت میں تھی، مجھے پتا ہے میں نے کچھ غلط نہیں کیا پھر بھی میرے ساتھ ایسا ہوا، شاید اگر میں ابھی تک شادی شدہ رہتی تو میری زندگی مزید خراب رہتی اس لیے میں پچھتاتی نہیں۔امبر خان نے کہا کہ ایک وقت تھا جب احساس ہوتا تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وژن بڑا ہوتا ہے، میں میڈیا میں ہوں اس لیے مجھے لگتا ہے کہ جن چیزوں سے میں گزری ہوں اس کے بارے میں لوگوں کو بتانا ہے کیوں کہ وہ ہمیں اپنا رول ماڈل سمجھتے ہیں۔
امبر خان نے کہا کہ شادی کے بات کچھ پیسوں کے حالات ایسے ہوگئے تھے کہ مجھے گھر سے نکلنا پڑا اور کپڑے بنانے کا کام شروع کیا جس کے لیے میں ہر جگہ اپنی بیٹی کو ساتھ ساتھ لے کر جاتی تھی۔انہوں نے مزید بتایا کہ شوبز میں بھی مجبوری کے تحت آئی تھی میرا کوئی ارادہ نہیں تھا اگر آنا ہوتا تو شادی سے پہلے آتی بعد میں کیوں آتی۔قبل ازیں ندا یاسر کے ایک شو میں اداکارہ نے بتایا تھاکہ وہ شوہر کے کہنے پر شوبز میں آئیں، ان کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور انہوں نے شوبز کی پہلی کمائی سے ہی قسطوں پر گاڑی خریدی، جس پر انہیں بہت خوشی ہوئی لیکن شوبز میں آنے کے بعد شوہر سے ان کی طلاق ہوگئی۔
شعبان المعظم کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟
معروف شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے و فلم پروڈیوسر سید مراد علی نے اس سیاستدان کا نام بتا دیا جس نے انکی معاونت کی۔
ان دنوں پاکستانی ہارر فلم ‘دیمک’ کے خوب چرچے ہورہے ہیں جس کو سنیما گھروں میں شوق سے دیکھا بھی جارہ ہے۔
رافع راشدی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دیمک‘ کی کہانی عائشہ مظفر نے لکھی ہے اور یہ ان کی بطور رائٹر پہلی فلم ہے۔ فلم کی میگا کاسٹ میں جاوید شیخ، ثمینہ پیرزادہ، بشریٰ انصاری، سونیا حسین، فیصل قریشی اور ثمن انصاری سمیت دیگر نامور اداکار شامل ہیں۔
اس فلم کو پروڈیوس کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فنِ شاعری میں مہارت رکھنے والی شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے ہیں جنکا نام سید مراد علی ہے۔
سید مراد علی نے حال ہی میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بطور پروڈیوسر قدم رکھا ہے اور انکا یہ پہلا قدم کامیابیوں سے سرکنار ہوا ہے کیونکہ فلم بینوں کی جانب سے فلم کو خوب پسند کیا گیا۔
بڑی کامیابی حاصل ہونے کے ساتھ ہی سید مراد علی مختلف انٹرویوز دیتے نظر آرہے ہیں جن میں سے ایک میں عید اسپیشل شو ‘رائز اینڈ شائن’ میں گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی نے بتایا کہ ان کی والدہ کے انتقال کے بعد سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے ان کی بھرپور مدد کی۔
سید مراد علی نے اپنی فلم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک بیک اسٹوری سناتا ہوں، میری والدہ پروین شاکر ہیں، جب انکا انتقال ہوا تو میں صرف سال کا تھا، انکے بعد مجھے زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت میں پورے ملک نے ہی میرا ساتھ دیا۔’
انہوں نے انکشاف کیا کہ ‘بے نظیر بھٹو نے مجھے اسکالر شپ دی اور لمز یونیورسٹی میں میری فیس معاف کردی گئی۔’
سید مراد علی نے کہا کہ ‘کیونکہ میرے مشکل وقت نے پورے ملک نے میری مدد کی اس لیے میرے ذہن میں ہمیشہ یہی رہتا تھا کہ کیسے میں اپنے وطن کیلئے کچھ کر کے اس کا احسان لٹاؤں، مجھے لگتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری کو توجہ کی ضرورت ہے، کیونکہ میری والدہ کا تعلق بھی فنون سے تھا اس لیے مجھے لگا کہ یہی سب سے عمدہ فیصلہ ہوگا کہ میں بھی اسی انڈسٹری میں انویسٹ کروں اور پاکستانی سنیما کو ترقی دلوانے کی کوشش کروں۔’
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہم روم کوم زیادہ بناتے ہیں لیکن مجھے یہ لگا کہ ہارر فلموں سے ہم اپنی اندسٹری کو اوپر اٹھا سکتے ہیں، پھر مجھے ہارر میں دلچسپی بھی تھی اس لیے میں نے سرمایہ کاری کے لیے اسی کا انتخاب کیا۔’
یاد رہے کہ پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئی تھیں۔
Post Views: 5