Daily Ausaf:
2025-09-18@12:37:38 GMT

The Art of the Deal اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی بڑے نظریئے کے ساتھ جینا انسان کا بڑا اور اہم وصف ہوتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تاریخ میں وہی لوگ زندہ ہیں جنہوں نے کوئی نیا نظریہ یا زندگی گزارنے کا نیا فلسفہ پیش کیا ۔مگر اکیسویں صدی کے پر آشوب دور میں ایک ایسا شخص بھی ہے جس کا کو ئی نظریہ یا جینے کا کوئی فلسفہ نہیں مگر بہت کم ناکامیوں کے ساتھ ڈھیروں کامیابیاں اس کے در پر دستک دیتی دکھائی دیتی ہیں ۔وہ حال ہی میں دوسری بار ایک سپر پاور کا صدر بننے میں کامیاب ہوا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایک متنازع شخصیت کا حامل شخص جس کی زندگی کاروباری کامیابیوں سے مزین ہے، مگر سیاست کے میدان میں مطلق غیر روایتی طرز سے داخل ہوا اور دنیا بھرمیں ایک منفرد مقام حاصل کرلیا۔ بنیادی طور پر اس کی زندگی کا محور و مرکز کاروبار رہا ہے۔ڈونلڈ نے اپنے نام ’’ٹرمپ‘‘ کو ایک برانڈ کے طور پر استعمال کیا اور کامیابی کی علامت بن گیا۔ٹرمپ کا قول ہے کہ’’ایک مضبوط برانڈ اعتماد پیدا کرتا ہے اور مارکیٹ میں آپ کو ممتاز کرتا ہے‘‘۔
ٹرمپ کی کا روباری حکمت عملیوں کا مرکز ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، برانڈنگ ،نیٹ ورکنگ تھی۔وہ ہمیشہ بڑے خواب دیکھنے اور دبنگ فیصلے کرنے کا قائل رہا ۔ٹرمپ نے 1987ء میں اپنے ایک دوست ٹونی شوارٹز کے ساتھ مل کر ایک کتاب”The Art of the Deal” لکھی جو گیارہ ابواب پر مشتمل ہے ،جس میں ٹرمپ کے کاروباری اصول اور روزمرہ کے شیڈول درج ہیں ۔جن میں اس امر کا ذکر ہے کہ وہ مختلف منصوبوں پر کس طرح کام کرتے ہیں۔اس کتاب میں ٹرمپ نے کاروباری ڈیل میں کامیابی کے گیارہ اصول درج کئے ہیں۔’’کام کا ہفتہ وار شیڈول بنانا‘‘ ’’بڑے خواب دیکھنا‘‘ ’’دوسروں سے بہتر تیاری کرنا‘‘ ’’خطرات مول لینا‘‘ ’’کبھی شکست تسلیم نہ کرنا‘‘ ’’ہمیشہ متبادل رکھنا‘‘ ’’زیادہ سے زیادہ ممکنات پر بات کرتے ہوئے معاملات میں لچک رکھنا‘‘ ’’گاہک کو خوش رکھنا‘‘ ’’کہیں کمزوری نہ دکھانا‘‘ ’’دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرنا‘‘ اور ’’ہر تفصیل پر گہری نظر رکھنا‘‘۔
مذکورہ کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی متعدد پروجیکٹس کی کہانیاں لکھی ہیں ۔اس کتاب نے ٹرمپ کی شہرت کو چار چاند لگادئیے اور امریکی میڈیا نے ان کی مقبولیت کو عروج پر پہنچا دیا اور یہ کتاب 48 ہفتوں تک نیویارک ٹائمز بیسٹ سیلررہی۔”The Art of the Deal” نے ہر عمر کے کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا۔فقط پراپرٹی کا کاروبار کرنے والے ہی نہیں دیگرپیشوں سے منسلک ہزاروں افرادنے اس کتاب سے استفادہ کیا اور اپنی کاروباری زندگی کو بنانے سنوارنے میں کامیاب وکامران ہوئے ۔شائد یہی وجہ ہے کہ سیاسی طور پر کوئی نظریہ کوئی مخصوص سیاسی منشور نہ رکھنے کے باوجود، اس پر مستزاد ایک انتہائی متنازعہ سیاسی کردار رکھے والے ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکہ کے صدر بن گئے۔امریکہ کے یہ دوسری بارمنتخب ہونے والے سنتالیسویں صدرکے والد فریڈ ٹرمپ بھی ریئل اسٹیٹ کے ایک کامیاب ڈیلر تھے جنہوں نے نیویارک میں زیادہ ترمتوسط درجے کے رہائشی تعمیراتی منصوبے انجام دیئے۔انہوں نے اپنے بیٹے کو ملٹری اکیڈمی نیویارک اور فورڈم یونیورسٹی سے تعلیم دلوانے کے بعد وائن سکول آف فنانس،یونیورسٹی آف پینسلوینیا سے اکنامکس میں ماسٹر کروانے کے بعد ریئل اسٹیٹ کے کاروبار ہی سے منسلک کردیا اور ان کا کامیاب کاروباری فرزند دنیا کی سپرپاور کا صدر بن گیا ۔
2025ء کے پہلے ہی مہینے ٹرمپ نے دوسری بار امریکہ کے صدر کا حلف اٹھایا ہے۔پہلے دورصدارت میں بھی ان کی پالیسیز جارحانہ رہیں اور ان کے رویوں میں بھی تلخیاں بہت رہیں ،وہ اپنا تمام عرصہ اقتدار خود کو اور امریکہ کو عالمی سطح پرایک طاقتور ملک بنانے کے جنون میں رہے ۔ انہوں نے دیگر طاقتوںکے ساتھ گرم جوش تعلقات بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی اپنی ایک الگ حیثیت بنانے میں سرگرم رہے ۔انہوں نے ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کا تصور قوم کے سامنے رکھا اور دوسری بار صدر بننے میں بھی اپنے اس aim پرقائم رہے۔وہ امریکی معیشت کے بارے حد سے زیادہ فکر مند ہیں اورحوالے سے وہ نئے دور حکومت میں تجارتی معاہدوں کی تشکیل نو پرتوجہ دیں گے ۔چین کے ساتھ تعلقات میں سخت تجارتی رویہ اپنائیں گے تاکہ صنعتوں کو امریکہ واپس لایا جاسکے۔امیگریشن قوانین پر خصوصی نظر ثانی کے امکانات کو ترجیح دینے کے ساتھ عین ممکن ہے کہ جنو بی سرحد پر دیوار چننے کے معاملے پر کسی جذباتی فیصلے پر مصر ہوں ۔بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے یقیناً نیٹو اور اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر دبائو ڈالنے کے ساتھ ساتھ چین روس اور ایران سے تعلقات میں سخت گیر پالیسیز پر عمل پیرا ہوں گے۔اپنی سوشل میڈیا مخالف مہم کو مستحکم بنانے پر بھی ممکنہ توجہ دیں گے اور اپنے جذبات و احساسات براہ راست عوام تک پہنچانے میں اپنے ’’ٹرتھ سوشل‘‘ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو مزید متحرک رکھیں گے۔’’امریکہ فرسٹ کے نعرے کے حوالے سے حسب عادت تجارتی تعلقات میں امریکہ کے مفادات کو سرفہرست رکھیں گے ۔ نیوزی لینڈ اور دیگر قریبی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی نئے سرے سے دیکھ بھال کریں گے۔ سکیورٹی اور دفاعی حوالے سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بیچ گزشتہ دور حکومت میں پیداہونے والی پیچیدگیوں پر بھی نظر ثانی کریں گے۔ غرض ملکی خود مختاری کو قائم رکھتے ہوئے عالمی معاملات میں زیادہ مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اپنائیں گے، تاہم نیوزی لینڈ و دیگر علاقوں کی اپنی علاقائی عالمی سطح پر متحرک رہنے کے چیلنج پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ کا ارتکاز لازماً زیادہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے کے ساتھ

پڑھیں:

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران وزیراعظم شہباز شریف کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات قطر اور سعودی عرب کی مشاورت، تائید اور حمایت سے ہوگی۔

اس ملاقات کے ایجنڈے میں قطر پر اسرائیلی حملوں کے اثرات پر بات ہوگی۔

علاوہ ازیں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں اور پاک بھارت صورتحال بھی اس موقع پر زیرِ بحث آئی گی۔

دوسری جانب پاکستانی سفارتخانے نے اس ممکنہ ملاقات پر تبصرے یا تردید سے گریز کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کے خلا ف لندن میں احتجاج، مظاہرین کاغزہ جنگ رکوانے کا مطالبہ
  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • جون کے بعد ٹرمپ کا مودی کو پہلا فون، سالگرہ پر مبارکباد دی
  • ٹرمپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ٹر مپ کا نیو یارک ٹائمز کیخلاف کئی ارب ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا نیویارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
  • وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • ٹرمپ عمر رسیدہ ، صدارت کے اہل نہیں؟ امریکی سیاست میں نئی بحث چھڑ گئی
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ