Daily Ausaf:
2025-07-26@13:55:22 GMT

The Art of the Deal اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ کسی بڑے نظریئے کے ساتھ جینا انسان کا بڑا اور اہم وصف ہوتا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ تاریخ میں وہی لوگ زندہ ہیں جنہوں نے کوئی نیا نظریہ یا زندگی گزارنے کا نیا فلسفہ پیش کیا ۔مگر اکیسویں صدی کے پر آشوب دور میں ایک ایسا شخص بھی ہے جس کا کو ئی نظریہ یا جینے کا کوئی فلسفہ نہیں مگر بہت کم ناکامیوں کے ساتھ ڈھیروں کامیابیاں اس کے در پر دستک دیتی دکھائی دیتی ہیں ۔وہ حال ہی میں دوسری بار ایک سپر پاور کا صدر بننے میں کامیاب ہوا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایک متنازع شخصیت کا حامل شخص جس کی زندگی کاروباری کامیابیوں سے مزین ہے، مگر سیاست کے میدان میں مطلق غیر روایتی طرز سے داخل ہوا اور دنیا بھرمیں ایک منفرد مقام حاصل کرلیا۔ بنیادی طور پر اس کی زندگی کا محور و مرکز کاروبار رہا ہے۔ڈونلڈ نے اپنے نام ’’ٹرمپ‘‘ کو ایک برانڈ کے طور پر استعمال کیا اور کامیابی کی علامت بن گیا۔ٹرمپ کا قول ہے کہ’’ایک مضبوط برانڈ اعتماد پیدا کرتا ہے اور مارکیٹ میں آپ کو ممتاز کرتا ہے‘‘۔
ٹرمپ کی کا روباری حکمت عملیوں کا مرکز ریئل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ، برانڈنگ ،نیٹ ورکنگ تھی۔وہ ہمیشہ بڑے خواب دیکھنے اور دبنگ فیصلے کرنے کا قائل رہا ۔ٹرمپ نے 1987ء میں اپنے ایک دوست ٹونی شوارٹز کے ساتھ مل کر ایک کتاب”The Art of the Deal” لکھی جو گیارہ ابواب پر مشتمل ہے ،جس میں ٹرمپ کے کاروباری اصول اور روزمرہ کے شیڈول درج ہیں ۔جن میں اس امر کا ذکر ہے کہ وہ مختلف منصوبوں پر کس طرح کام کرتے ہیں۔اس کتاب میں ٹرمپ نے کاروباری ڈیل میں کامیابی کے گیارہ اصول درج کئے ہیں۔’’کام کا ہفتہ وار شیڈول بنانا‘‘ ’’بڑے خواب دیکھنا‘‘ ’’دوسروں سے بہتر تیاری کرنا‘‘ ’’خطرات مول لینا‘‘ ’’کبھی شکست تسلیم نہ کرنا‘‘ ’’ہمیشہ متبادل رکھنا‘‘ ’’زیادہ سے زیادہ ممکنات پر بات کرتے ہوئے معاملات میں لچک رکھنا‘‘ ’’گاہک کو خوش رکھنا‘‘ ’’کہیں کمزوری نہ دکھانا‘‘ ’’دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کرنا‘‘ اور ’’ہر تفصیل پر گہری نظر رکھنا‘‘۔
مذکورہ کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی متعدد پروجیکٹس کی کہانیاں لکھی ہیں ۔اس کتاب نے ٹرمپ کی شہرت کو چار چاند لگادئیے اور امریکی میڈیا نے ان کی مقبولیت کو عروج پر پہنچا دیا اور یہ کتاب 48 ہفتوں تک نیویارک ٹائمز بیسٹ سیلررہی۔”The Art of the Deal” نے ہر عمر کے کروڑوں انسانوں کو متاثر کیا۔فقط پراپرٹی کا کاروبار کرنے والے ہی نہیں دیگرپیشوں سے منسلک ہزاروں افرادنے اس کتاب سے استفادہ کیا اور اپنی کاروباری زندگی کو بنانے سنوارنے میں کامیاب وکامران ہوئے ۔شائد یہی وجہ ہے کہ سیاسی طور پر کوئی نظریہ کوئی مخصوص سیاسی منشور نہ رکھنے کے باوجود، اس پر مستزاد ایک انتہائی متنازعہ سیاسی کردار رکھے والے ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکہ کے صدر بن گئے۔امریکہ کے یہ دوسری بارمنتخب ہونے والے سنتالیسویں صدرکے والد فریڈ ٹرمپ بھی ریئل اسٹیٹ کے ایک کامیاب ڈیلر تھے جنہوں نے نیویارک میں زیادہ ترمتوسط درجے کے رہائشی تعمیراتی منصوبے انجام دیئے۔انہوں نے اپنے بیٹے کو ملٹری اکیڈمی نیویارک اور فورڈم یونیورسٹی سے تعلیم دلوانے کے بعد وائن سکول آف فنانس،یونیورسٹی آف پینسلوینیا سے اکنامکس میں ماسٹر کروانے کے بعد ریئل اسٹیٹ کے کاروبار ہی سے منسلک کردیا اور ان کا کامیاب کاروباری فرزند دنیا کی سپرپاور کا صدر بن گیا ۔
2025ء کے پہلے ہی مہینے ٹرمپ نے دوسری بار امریکہ کے صدر کا حلف اٹھایا ہے۔پہلے دورصدارت میں بھی ان کی پالیسیز جارحانہ رہیں اور ان کے رویوں میں بھی تلخیاں بہت رہیں ،وہ اپنا تمام عرصہ اقتدار خود کو اور امریکہ کو عالمی سطح پرایک طاقتور ملک بنانے کے جنون میں رہے ۔ انہوں نے دیگر طاقتوںکے ساتھ گرم جوش تعلقات بنانے کی کوئی کوشش نہیں کی اپنی ایک الگ حیثیت بنانے میں سرگرم رہے ۔انہوں نے ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کا تصور قوم کے سامنے رکھا اور دوسری بار صدر بننے میں بھی اپنے اس aim پرقائم رہے۔وہ امریکی معیشت کے بارے حد سے زیادہ فکر مند ہیں اورحوالے سے وہ نئے دور حکومت میں تجارتی معاہدوں کی تشکیل نو پرتوجہ دیں گے ۔چین کے ساتھ تعلقات میں سخت تجارتی رویہ اپنائیں گے تاکہ صنعتوں کو امریکہ واپس لایا جاسکے۔امیگریشن قوانین پر خصوصی نظر ثانی کے امکانات کو ترجیح دینے کے ساتھ عین ممکن ہے کہ جنو بی سرحد پر دیوار چننے کے معاملے پر کسی جذباتی فیصلے پر مصر ہوں ۔بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے یقیناً نیٹو اور اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر دبائو ڈالنے کے ساتھ ساتھ چین روس اور ایران سے تعلقات میں سخت گیر پالیسیز پر عمل پیرا ہوں گے۔اپنی سوشل میڈیا مخالف مہم کو مستحکم بنانے پر بھی ممکنہ توجہ دیں گے اور اپنے جذبات و احساسات براہ راست عوام تک پہنچانے میں اپنے ’’ٹرتھ سوشل‘‘ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو مزید متحرک رکھیں گے۔’’امریکہ فرسٹ کے نعرے کے حوالے سے حسب عادت تجارتی تعلقات میں امریکہ کے مفادات کو سرفہرست رکھیں گے ۔ نیوزی لینڈ اور دیگر قریبی ممالک کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی نئے سرے سے دیکھ بھال کریں گے۔ سکیورٹی اور دفاعی حوالے سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بیچ گزشتہ دور حکومت میں پیداہونے والی پیچیدگیوں پر بھی نظر ثانی کریں گے۔ غرض ملکی خود مختاری کو قائم رکھتے ہوئے عالمی معاملات میں زیادہ مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اپنائیں گے، تاہم نیوزی لینڈ و دیگر علاقوں کی اپنی علاقائی عالمی سطح پر متحرک رہنے کے چیلنج پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی توجہ کا ارتکاز لازماً زیادہ ہوگا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے کے ساتھ

پڑھیں:

امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔

اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟

یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟

آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔

دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مودی کی ٹرمپ سے دوستی کھوکھلی نکلی،بھارتی وزیراعظم پراپوزیشن کا طنز
  • ٹرمپ کٰساتھ مودی کی دوستی کھوکھلی ثابت ہو رہی ہے، کانگریس
  • بڑے سیاسی گھرانے کی شخصیت کے کرپٹو میں 10 کروڑ ڈالر ڈوب گئے
  • اسحاق ڈار کا دورہ امریکہ
  • امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • ہمارے بغیردنیا کی معیشت بیٹھ جائے گی، امریکی صدرکا دعوی
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
  • عمران خان کے بیٹوں کی امریکا میں اہم شخصیت سے ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کی مودی کو پھر چپیڑ