پاکستان ون چائنہ پالیسی پر عمل پیرا، گھناؤنے الزامات کی مذمت کرتے ہیں: دفتر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 30 January, 2025 سب نیوز

اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان ون چائنہ پالیسی پر عمل پیرا ہے، پاک چین دوستی پر لگائے گئے گھناؤنے الزامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان چین کے ساتھ دوستی کے متعلق بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کا پیچھے چھوڑا جانیوالا جدید اسلحہ افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی نے پاکستان میں حملوں کے لیے استعمال کیا، ہم نے کابل میں موجود حکام کے ساتھ ہتھیار استعمال کرنے کے ثبوت شیئر کیے، ٹی ٹی پی کے پاکستان میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق مزید شواہد بھی موجود ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ مراکش میں کشتی حادثے پر تحقیقات جاری ہیں، کشی حادثے میں بچ جانے والے افراد کی 2 پروازوں کے ذریعے پاکستان منتقلی ہورہی ہے، پاکستان میں امن مشقوں کا انعقاد ہونے جارہا ہے، امن مشقوں کا مقصد میری ٹائم چیلنجز کا سامنا کرنا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان جنوبی لبنان سےاسرائیل کے فوجی انخلا سے انکار کی مذمت کرتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے، پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت جاری رکھے گا، مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے، سوڈان میں سعودی ہسپتال پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مذمت کرتے ہیں دفتر خارجہ کی مذمت

پڑھیں:

آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

(جاری ہے)

یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔

فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ

وولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔

'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔

عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • اسحاق ڈار کی امارتی ہم منصب شیخ عبداللّٰہ سے ٹیلیفون پر گفتگو، عید مبارکباد کا تبادلہ
  • اسحاق ڈار کے اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد دی
  • لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر  پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان
  • آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ
  • پاکستان نے کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کردیئے
  • پاکستان نے بھارتی وزیر اعظم کے جھوٹے اور بے بنیاد بیانات کو قابل مذمت قرار دے دیا
  • مودی کے بے بنیاد اور گمراہ کن بیانات کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان