نون لیگ جی بی میں دھڑے بندی، مشیر وزیر اعظم کے سامنے انجینئر انور گروپ نے شکایات کے انبار لگا دئیے
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
رہنماؤں نے کہا ہم مسلم لیگ نون کو صوبے میں پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک آمر دماغ اناپرست شخص نے پارٹی کو تباہ و برباد کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل و سابق سنئیر وزیر حاجی اکبر تابان اور صوبائی وزیر انجینر محمد انور کی قیادت میں مسلم لیگ نون گلگت بلتستان کے صوبائی قائدین اور کارکنان نے وزیر اعظم کے خصوصی مشیر شبیر احمد عثمانی سے وزیر اعظم سیکرٹریٹ میں ملاقات کی۔اس موقع پر رکن گلگت بلتستان اسمبلی رانی صنم فریاد، وزیر اعلی کے سپیشل کوآرڈینیٹر شرف الدین فریاد، سابق رکن اسمبلی رانی عتیقہ غضنفر، سابق صوبائی وزیر میجر (ر) امین، سابق صوبائی وزیر بشارت اللہ، مسلم لیگ نون کے سنئیر رہنما بشیر احمد خان، سنئیر رہنما قاری وزیر صدیقی و دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مسلم لیگ کے وفد کی نمائندگی کرتے ہوئے انجینر محمد انور نے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس وقت پارٹی کا کوئی تنظیمی ڈھانچا موجود نہیں ہے، کچھ لوگ خود کو صوبائی صدر کہتے ہوئے پارٹی کی تذلیل کر رہے ہیں، پارٹی دستور کے مطابق صوبائی عہدیداروں کی مدت ختم ہوئی ہے، انجینر محمد انور نے کہا کہ ہم کسی جعلی صدر کی قیادت کو نہ اس سے پہلے تسلیم کیا ہے نہ اب کریں گے، وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اپنے دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینر امیر مقام کو یہ ٹاسک دیا تھا کہ وہ گلگت بلتستان میں پارٹی اختلافات کا اصولی حل نکالیں لیکن اب تک مرکز کو گلگت بلتستان کی جماعت کی بہتری میں کوئی دلچسپی نظر نہیں آ رہی ہے رہنماؤں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نون کی نئی تنظیم سازی کیلئے جلد از جلد اقدامات اٹھاتے ہوئے جماعت کو تطہیر عمل سے گزارا جائے اور جماعت کے کسی بھی دوسرے رہنما کو صوبائی صدر بنایا جائے تاکہ مسلم لیگ نون بھرپور طاقت اور اتحاد کے ساتھ آنے والے الیکشن میں کامیابی حاصل کر سکے۔ رہنماوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ نون کی گلگت بلتستان میں اس وقت حاجی اکبر تابان اور صوبائی وزیر انجینر محمد انور کے سوا کوئی قیادت موجود نہیں ہے اور نہ ہی صوبے میں کسی دوسرے جعلی صدور کو ہم مانتے ہیں، ہم قائد مسلم لیگ نون میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف اور مریم نواز کی قیادت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔ رہنماؤں نے کہا ہم مسلم لیگ نون کو صوبے میں پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ایک آمر دماغ اناپرست شخص نے پارٹی کو تباہ و برباد کیا ہے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے خصوصی مشیر شبیر احمد عثمانی نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان میں مسلم لیگ ن کا ہر کارکن عزیز ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پارٹی میں اتحاد برقرار ہو، بہت جلد جماعت کی اعلی قیادت کو ایک دفعہ پھر گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نون کے اندرونی معاملات اور اختلافات سے آگاہ کرتے ہوئے پارٹی کو تمام اسٹک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد مزید منظم کریں گے، گلگت بلتستان میں آنے والا دور مسلم لیگ نون کا ہو گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان میں مسلم لیگ نون میں مسلم لیگ نے کہا کہ
پڑھیں:
مسلم لیگ ن کے وزرا بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف، نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، شرجیل میمن
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کچھ وزراء بیان بازی کر رہے ہیں، شہباز شریف اور نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، یہی روش رہی تو بات نہیں بنی گی۔
کراچی میں پارٹی کے سینئر رہنما ناصر حسین شاہ اور عاجز دھامراہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ متنازع کنالز پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف رہا ہے، کوشش ہے کہ مسئلے کو حل کیا جائے، لوگوں کے جائز خدشات ہیں۔ نگراں حکومت کے دوران ارسا نے سرٹیفکیٹ جاری کیا اور کہا کہ کنالز بنائیں پانی موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی سندھ کے نمائندے نے مخالفت کی تھی، جو لوگ کہتے ہیں پیپلز پارٹی بعد میں جاگی ہمارے پاس رکارڈ موجود ہے کہ وزیر اعلی سندھ نے مخالفت کی، سولہ جون کو وزیر اعلی نے سمری سائن کی اور تین جولائی کو سمری وفاق کو پہنچ چکی تھی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ہمارے پاس سارے خطوط موجود ہیں جو ہم نے کنالز کی مخالفت کی، پیپلز پارٹی کا یہی موقف ہے کہ متنازعہ کنالز نہیں بنائے جائیں، جہاں سے آپ پانی لیتے ہیں ان کو بھی بتا دیں کہ ہم آپ کا پانی لے رہے ہیں، صدر مملکت نے جوائنٹ سیشن میں کہا کہ ہم اس منصوبے کو سپورٹ نہیں کر سکتے، پہلے دن سے کنالز کے معاملے پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے۔ جہاں جہاں ہماری میٹنگز ہوئی وہاں ہم نے مخالفت کی۔
شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ پنجاب میں زیر زمین پانی میٹھا موجود ہے اس سے کاشتکاری ہوسکتی ہے۔
رانا ثناءاللہ کا دو دن پہلے فون آیا اور انہوں نے کہا وزیر اعظم صاحب اس معاملے کو حل کرنا چاہتا ہیں۔
رانا ثناءاللہ سے کل اور آج بھی بات ہوئی، شہباز شریف پوری ملک کے وزیر اعظم ہیں، لوگوں کے خدشات ختم کرنے چاہیے۔
سینئر وزیر نے کہا کہ ملک عوام کے ساتھ ہوتا ہے۔ اکانوے کے معاہدے کے تحت بھی ہمیں ہانی نہیں مل رہا ہے۔ قانونی اور آئینی طور پر جو ہمارا پانی کا شیئر بنتا ہے وہ دے دیں۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا آئینی اور قانونی حق ہے لیکن سڑکوں کو بلاک نہ کریں، ٹرکوں میں مویشی پہنسے ہوئے ہیں ان کو خوراک نہیں پہنچ پا رہی ہے، ایکسپورٹ کا سامان پہنسا ہوا ہے۔ میری التجہ ہے کہ لوگوں کا خیال کریں، احتجاج کو پرامن رکھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر ن لیگ کے سنجیدہ لوگوں سے بات ہورہی ہے اور کچھ وزراء بیان بازی کر رہے ہیں، وہ لوگ غیر سیاسی ہیں جو اس طرح کی باتیں کر رہے ہیں، سیاستدان اس صورتحال میں معاملے کو ٹھنڈا کرتے ہیں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے بات کی ہم خوش آئین قرار دیتے ہیں، اگر ہمارے طرف سے بھی شعلہ بیانی ہوئی تو بات بنے گی نہیں، شہباز شریف اور نواز شریف اپنے لوگوں کو سمجھائیں، ن لیگ اپنی وزراء کو سمجھائے ورنہ پھر شاید ہم اپنے ترجمانوں کو روک نہ سکیں، یہی روش رہی تو بات نہیں بنی گی۔