کیا مفت وی پی این کا استعمال آپ کی تصاویر و معلومات چوری کرواسکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
لوگ انٹرنیٹ پر دستیاب مفت وی پی این استعمال کرتے ہیں اس طرح ان کا ڈیٹا ان کمپنیزکے ہاتھوں میں ہوتا ہے لہٰذا سائبر کرائمز کے ماہرین کسی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے س سے اجتناب برتنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا وی پی اینز کی بندش سے فری لانسرز کو واقعی نقصان نہیں ہوگا؟
سماء کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ فری وی پی این میں ڈیٹا چوری ہونے کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں اس لیے صارفین ایسے وی پی این استعمال کرنے سے گریز کریں۔
اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائمز وقاص سعید کا کہنا ہے کہ فری وی پی این کا مثبت استعمال بھی ہے اور منفی بھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مفت وی پی این سے صارف کا ڈیٹا کمپرومائز ہوتا ہے اور وی پی این کمپنز صارفین سے ڈیٹا تک رسائی مانگتی ہیں۔
مزید پڑھیے: فری لانسرز کے لیے خوشخبری: پی ٹی اے کی جانب سے نئی وی پی این رجسٹریشن پالیسی کا اعلان
ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر کرائمز نے کہا کہ جرائم پیشہ افراد یہ سمجھتے ہیں کہ وہ وی پی این استعمال کر کے بچ جائیں گے لیکن وی پی این کمپنیز بھی ایف ائی اے کو ریکارڈ دے دیتی ہیں اور پتا چل جاتا ہے کہ وی پی این سے کون سی ڈیوائس جڑی ہے اور کچھ کیسز میں لوگوں کو ٹریس بھی کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تصاویر و ڈیٹا چوری ڈیٹا چوری فری وی پی این فری وی پی این کا استعمال فری وی پی این کا خطرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈیٹا چوری فری وی پی این فری وی پی این کا استعمال فری وی پی این کا خطرہ فری وی پی پی این کا
پڑھیں:
ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں ملک بھر میں پاسپورٹ دفاتر سے ہزاروں پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس طارق فضل چوہدری کی زیر صدارت ہوا جس میں ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے پاسپورٹ دفاتر سے پاسپورٹ چوری ہونے کا انکشاف کیا، انہوں نے بتایا کہ ملک کے 25 پاسپورٹ دفاتر سے مختلف سالوں میں ہزاروں پاسپورٹ چوری ہوئے۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ اس معاملے میں جتنے پاسپورٹ جاری ہوئے انہیں بلاک کردیا گیا، ان پاسپورٹس کی تجدید نہیں ہوئی اور نہ ہوگی۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایبٹ آباد سمیت دیگر پاسپورٹ دفاتر سے 32 ہزار674 پاسپورٹ چوری ہوئے۔
اس پر کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے کہا کہ یہ بہت ہی تشویش ناک معاملہ ہے، جس طرح کے حالات ہیں ان پاسپورٹ کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ڈی جی پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ جو غیر ملکی ( چوری شدہ پاسپورٹس پر) پاکستان سے سعودی عرب گئے وہاں وزارت داخلہ نے انہیں گرفتار کیا، سعودی عرب نے افغان شہریوں کو ملک بدر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد نادرا اور پاسپورٹ کا سسٹم مکمل ڈیجیٹائز کردیا گیا، اب کوئی بھی جعلی کام کرنا بہت مشکل ہوگیا ہے۔
کنوینر کمیٹی طارق فضل چوہدری نے استفسار کیا کہ مشکوک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کا تناسب کتنا فیصد ہوگا۔
ڈی جی پاسپورٹ نے کہا کہ جعلی پاسپورٹ والوں کو نہ پکڑنے کا تصور ہی نہیں کیا جاسکتا جس پر پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے ڈی جی پاسپورٹ کو انکوائری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔